• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی یونین کا زوال زیادہ دور نہیں، روسی سیکورٹی چیف

کراچی (نیوز ڈیسک) روسی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نکولائی پتروشیف نے کہا ہے کہ امکان نہیں کہ یورپی ممالک اس سپر نیشنل سپر اسٹرکچر کو برداشت نہیں کریں گے جو یورپی یونین کو روس کے ساتھ براہِ راست تنازع کی طرف دھکیل رہا ہے، لہٰذا یورپی اتحاد کا خاتمہ زیادہ دور نہیں ہے، روس کو توڑنے یا ہرانے کی کوشش کی گئی تو یورپ پر ایٹمی ہائپر سونک میزائلوں سے حملے کرکے اسے تباہ کر دیں گے۔ روسی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے پتروشیف نے کہا کہ یورپی یونین جلد ہی ٹوٹ جائے گا، یقینی طورپر یورپ کے عوام اس غیر قومی نوعیت کے ڈھانچے کو برداشت نہیں کریں گے جو نہ صرف خود کو درست ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتا رہا ہے بلکہ پرانے ورلڈ آرڈر میں شامل ممالک کو روس کے ساتھ تنازع کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا صرف یوکرین ہی نہیں بلکہ یورپ کے آخری ملک کی قیمت پر بھی روس کے ساتھ لڑنے کو تیار ہے، نیٹو ممالک یوکرین تنازع میں براہِ راست فریق بن چکے ہیں، انہوں نے یوکرین کو ایک بڑا فوجی کیمپ بنا دیا ہے، تنازع کو طول دینے کی کوشش میں یہ لوگ اپنے اصل مقصد کو چھپانے کی کوشش نہیں کر رہے اور یہ مقصد روس کے ٹکڑے کرنا ہے۔ انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے یاد دلایا کہ سرد جنگ کے دوران امریکا نے سوویت یونین سے معمولی خطرے پر یورپ کو تابکار صحرا میں تبدیل کرنے کیلئے بھی تیار تھا، اور آج بھی امکان نہیں کہ امریکی پالیسی سازوں کی سوچ تبدیل ہوئی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال میں تضاد یہ ہے کہ واشنگٹن کی براہِ راست دلچسپی یورپی یونین کے خاتمے میں ہے کیونکہ وہ اپنے اقتصادی حریف کو ختم کرنا چاہتا ہے، وہ نہیں چاہتا کہ یورپ روس کے ساتھ تعاون کی قیمت پر ترقی کرے، امریکا نے پوری کوشش کی ہے کہ پرانی دنیا سے اس کی اقتصادی طاقت کی حیثیت چھن جائے اور یہی وجہ ہے کہ امریکا روس مخالف پابندیوں کی کہانی گھما رہا ہے۔ پتروشیف نے کہا کہ اس وقت کاروباری لین دین کے اُس ماڈل کو تبدیل کیا جا رہا ہے جس کے تحت روس کو سستی یورپی ٹیکنالوجی جبکہ یورپ کو سستی روسی گیس اور تیل ملتا تھا۔ امریکا کے ساتھ جس طرح کے معاہدہ جات کیے جا رہے ہیں ان سے چین پر تکنیکی انحصار کم کرنے اور خام مال کے حوالے سے معاہدہ جات کو توڑنے کیلئے یورپ امریکا کے ساتھ جس طرح کے مشترکہ منصوبوں پر کام کر رہا ہے وہ مستقبل میں یورپ کیلئے کسی دھچکے سے کم نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین میں ہجرت کا عمل معطل ہو چکا ہے، خطے میں آنے والے لوگ نہ صرف یورپی کمیونٹی کا حصہ نہیں بننا چاہتے بلکہ اپنے رسم و رواج کے مطابق قانون سازی بھی کراتے ہیں جس سے یورپ کے اپنے قوانین صرف وہاں کے مقامی لوگوں پر عمل کیلئے ہی رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ گروپس اور عسکریت پسندوں کے نمائندے یورپ جاتے رہتے ہیں۔

دنیا بھر سے سے مزید