• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: رمضان المبارک میں سحری کس وقت کرنی چاہیے ؟

جواب: سحری کھانے کا وقت صبح صادق سے پہلے پہلے کا ہے، رات کو ہی سحری کرکے سوجانا یا صبح صادق سے بہت دیر پہلے سحری کا معمول بنانا بہتر نہیں ہے، صبح صادق سے اس قدر پہلے سحری بند کردیں کہ یقین ہو کہ صبح ہونے سے پہلے پہلے کھانا بند کردیا گیا ہے۔

فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ رات کو چھ حصوں میں تقسیم کیا جائے تو آخری چھٹے حصے میں سحری کرنا مسنون (مستحب) ہے، اس سے پہلے کا معمول نہ بنایا جائے، مثلاً رات بارہ گھنٹے کی ہو تو صبح صادق سے پہلے والے دو گھنٹوں میں کسی وقت بھی سحری کرنے سے استحباب پر عمل ہوجائے گا، البتہ صبح صادق کے قریب آخر وقت میں زیادہ افضل ہوگا۔ تاہم اذان تک نہیں کھاتے رہنا چاہیے، مستند نقشے کے مطابق انتہائے سحر کے وقت سے دو چار منٹ پہلے کھانا پینا موقوف کردینا چاہیے۔

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سحری کی، پھر آپ ﷺ نماز کے لیے اُٹھ گئے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ (رسول اللہ ﷺ اور آپ لوگوں نے جب سحری کی تو) اَذان اور سحری کے درمیان کتنا وقفہ تھا؟ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے کہا: پچاس آیتوں کی تلاوت کے بقدر۔ (صحیح بخاری، 1/257، ط: قدیمی) اس سے معلوم ہوا کہ انتہائے سحر سے کچھ لمحات پہلے سحری موقوف کردینی چاہیے، کیوں کہ رسول اللہ ﷺ نے اَذان سے اتنی دیر پہلے سحری موقوف فرمائی ،جتنی دیر میں پچاس آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں، اور رمضان المبارک میں اَذانِ فجر صبح صادق ہوتے ہی دی جاتی ہے۔

اقراء سے مزید