پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم اسی عدالت اور اسی چیف جسٹس کے لارجر بینچ کا فیصلہ ماننے کو تیار ہیں۔
نوڈیرو میں جلسے سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جمہوریت بچانے کےلیے صرف اتنا کرنا ہے کہ لارجر بینچ بنادیں، لارجر بینچ الیکشن کا فیصلہ سنائے تو پیپلز پارٹی تو کل ہی الیکشن کےلیے تیار ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خطرہ ہے کہ تخت لاہور کی لڑائی پورے پاکستان، پورے وفاق کو لے ڈوبے گی ۔
بلاول بھٹو نے سیاسی اور آئینی بحران کےتمام فریقوں کو دوٹوک پیغام دیا اور کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو پیغام ہے ، ہوش کےناخن لیں ، نظام کو بچائیں ، جمہوریت کو بچائیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ آئینی بحران چلتا رہا تو نہ وہ ہوں گے ، نہ شہبازشریف ہوگا ، نہ خان صاحب ہوں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ نفرت کی سیاست کی قیمت سب کو بھگتنا پڑے گی ، وہ پارلیمان میں آمریت نہیں مانتے تو اعلیٰ عدلیہ میں کسی کی آمریت کو کیسے تسلیم کرلیں؟
پی پی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ اگر بدنیتی نہیں تو لارجر بینچ کے مطالبے میں مسئلہ کیا ہے؟ ملک کو بحران سے نکالنے کے لیے لارجر بینچ بنایا جائے ، لارجر بینچ فیصلہ سنائے ، پورا پاکستان اس کو مانے گا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم اسی عدالت اور اسی چیف جسٹس کے لارجر بینچ کے فیصلے ماننے کو تیار ہیں، چاہتے ہیں کہ عمر عطا بندیال تاریخ میں آئین کے محافظ چیف جسٹس کے طور پر یاد رکھے جائیں۔
پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام اب مزید برداشت نہیں کرسکتے، چھوٹے چھوٹے لوگ آکر سزائے موت کے فیصلے سنادیتے ہیں، آج بھٹو کو سزا سنانے والے مولوی مشتاق اور انوارالحق کو کوئی یاد تک نہیں کرتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی سے وعدہ پورا کرنے کےلیے پرویز الہٰی کو حکومت دلوائی گئی، اب تخت لاہور کا سوال ہے، یہاں تو کوئی اور ہی قانون چلے گا۔
بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ ایک جج نے اختلافی نوٹ لکھا کہ سندھ کے وزیراعظم کی درخواست مسترد ہوجاتی ہے لیکن پنجاب کے وزیراعظم کی درخواست آئے تو منظور کرلی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افتخار چوہدری کے دور سے عدلیہ میں آمریت کا دور شروع ہوا، مشرف نے افتخار چوہدری کو ہٹایا اور ہم نے بحال کروایا، کرسی ملتے ہی اُسے آئین شکن پرویز مشرف نظر ہی نہیں آیا۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ چیف جسٹس چاہے تو ڈیم کے لیے فنڈ جمع کرسکتا ہے، وہ ازخود نوٹس لے کر سزا دیتے ہیں اور ڈیم فنڈ لے کر سزا معاف کردیتے ہیں۔