سابق وزیراعظم اور حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس سمیت تینوں ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جائے ۔
لندن میں پریس کانفرنس کے دوران نواز شریف نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ ہی تینوں ججز کے خلاف چارج شیٹ ہے۔
نواز شریف نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ نہیں ون مین شو ہے، دُہرے معیار کی سمجھ نہیں آرہی، ان تین ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ 3 ججز اسی بینچ کے 4 ججز کے فیصلے کو مان ہی نہیں رہے ہیں، یہ بینچ نہیں یہ ون مین شو ہے۔
ن لیگی قائد نے مزید کہا کہ ریاست کو مفلوج کرکے ایک لاڈلے کے عشق میں سب کچھ تباہ و برباد کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ کیسے اجازت دی جاسکتی ہے کہ چیف جسٹس وزیر اعظم، وزیر داخلہ، چیف الیکشن کمشنر اور پارلیمنٹ بھی بن جائے۔
نواز شریف نے کہا کہ انہیں گاڈ فادر اور سسیلین مافیا تک کہا گیا ، ڈکٹیٹرز کے لیے نظریۂ ضرورت ایجاد کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جیسے وزرائے اعظم کو ایک دھکا اور دیا جاتا ہے، نکال کر ڈکٹیٹرز کو گلے لگایا جاتا ہے۔
ن لیگی قائد نے کہا کہ پاکستان نے زندہ رہنا ہے تو پارلیمنٹ کو اپنا آپ منوانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹس اور حکومتیں کیسے چلیں گی؟ ریاست کو مفلوج کر کے ایک لاڈلے کے عشق میں یہ سب کیا جارہا ہے۔
ن لیگی قائد نے مزید کہا کہ پاکستان کے اندر حکومتیں اب کس طرح چلا کریں گی؟ قوم کو کہتا ہوں جاگے، یہ ملک کو برباد کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بار بار منتخب وزرائے اعظم کو چلتا کیا جاتا ہے، ہم جیسے وزیراعظم کو دھکادیا جاتا ہے اور ڈکیٹیٹر کو گلے لگایا جاتا ہے۔
نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ کیا نظریہ ضرورت صرف ڈکٹیٹرز کے لیے ہوتا ہے؟ان ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تین ججز چار ججز کے فیصلے کو نہیں مان رہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے چیف جسٹس پاکستان کا وزیراعظم، وزیر دفاع، وزیر داخلہ، چیف الیکشن کمشنر اور پارلیمنٹ بن جائے۔
ن لیگی قائد نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی کسی کو حکومت سے نکالا جارہا ہے کسی کو پھانسی گھاٹ پر لے جایا جاتا ہے، کسی کےلیے نظریہ ضرورت اور ڈکٹیٹروں کو گلے لگایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو آئین توڑتے ہیں ان کو آئین توڑنے کے انعام میں ترمیم کے اختیارات دیے جارہے ہیں، مجھے سیسلین مافیا اور گارڈ فادر تک کہا گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ ہمارے کیس میں جج صاحب نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں کافی جگہ ہے، دو ججز میرے خلاف ظالمانہ فیصلے کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوچھتا ہوں جیسا پاکستان میں ہو رہا ہے کیا ایسا ہی کچھ جنوبی ایشیا یا دنیا کے دیگر ممالک میں بھی ہوتا ہے؟ جو کچھ پاکستان میں ہو رہا ہے دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہوتا۔
ن لیگی قائد نے کہا کہ ہمارے فل کورٹ کے مطالبہ پر کیوں عمل نہیں کیا گیا؟تین ججز پر ہی اصرار کیوں؟ آپ انصاف پسند ہیں تو آپ کو یہ فل کورٹ بینچ بنانا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پوچھتا ہوں یہ انہوں نے آئین کو ری رائٹ نہیں کیا تو کیا کیا؟ فل کورٹ بنانے میں کیا امر مانع تھا؟ اس سے پتا چلتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی پاکستان میں حکومت کس طرح سے چلا کرے گی، ہم انتہائی دردناک صورتحال سے گزر رہے ہیں، قانون کو پارلیمنٹ نے پاس کیا اس کی بھی پرواہ نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری بنائی گئی صورتحال نہیں ان کی بنائی گئی صورتحال ہے، قوم کو آپ کیا باتیں سنا رہے ہیں، ہمیں یہ باتیں سمجھ نہیں آتیں، قوم کو کہتے ہیں کہ جاگے یہ پاکستان کو برباد کر رہے ہیں۔
ن لیگی قائد نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ اگر اس طرح کے فیصلے آئیں گے تو ڈالر 500 روپے کا ہوجائے گا، اس طرح کے فیصلے ہوں گے تو سبزی، دالیں سب کچھ مہنگا ہوگا، ان فیصلوں سے اصل سزا پاکستان کے عوام کو مل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہتے ہیں کہ ہم ججز کا تحفظ کریں گے، ایسے ججز کا تحفظ کریں گے تو ادارے کا کیا کریں گے۔