جمعرات کو چین کے دارلحکومت بیجنگ میں ہونے والی ایران اور سعودی وزرائے خارجہ کی ملاقات سے مشرق وسطیٰ کے ممالک کی اسٹرٹیجک آزادی سمیت خطے میں امن و استحکام کے امکانات نمایاں ہوئے ہیں۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے درمیان یہ نشست سات سال سے زائد کے عرصے میں دونوں ملکوں کی اعلیٰ ترین سطح پر پہلی باضابطہ ملاقات ہے۔ گزشتہ ماہ چین کی ثالثی میں ریاض اور تہران کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لئے مذاکرات کے بعد ہونے والی اس ملاقات کے مشترکہ اعلامیے کے بموجب دونوں ممالک نے بیجنگ معاہدے پر فوری عملدرآمد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات بحال کرنے، خطے کی سلامتی اور استحکام کے لئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ دو ماہ کے اندر دونوں ملکوں میں سفارتخانے اور قونصل خانے کھولنے کے علاوہ پروازیں بحال کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔ مشترکہ بیان میں خطے میں سلامتی اور استحکام بڑھانے اور تعاون کا دائرہ وسیع کرنے کے لئے معاہدے کو فعال بنانے کی اہمیت اجاگر کی گئی۔ اس موقع پر چینی وزیر خارجہ فن گانگ نے کہا کہ بیجنگ مشرق وسطیٰ کے ممالک کے اپنی آزادی یقینی بنانے، بیرونی مداخلت سے چھٹکاراپانے ا ور اپنا مستقبل اپنے ہاتھ میں رکھنے کی حمایت کرتا ہے۔عالمی میڈیا نے اپنے تبصروں میں مذکورہ پیش رفت کو خطے کے استحکام کی سمت سفر اورعالمی سلامتی کی فتح کے طور پر دیکھا ہے۔ سعودی عرب اور ایران کے طویل عرصےتک حریف رہنےکے بعد ایک دوسرے کے قریب آجانے اور سعودیہ و شام میں رابطے قائم ہونے سے خطے میں ایک تبدیلی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ سب ہی تسلیم کر رہے ہیں کہ چین اپنی خاموش سفارت کاری سے اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں کامیاب رہا ہے۔ اسلام آباد کے لئے یہ امر حوصلہ افزا ہے کہ اس کے دو برادر ممالک دوریاں ختم کرکے ایک دوسرے کے قریب آرہے ہیں۔