اہائے ہائے۔ قیام پاکستان کا آخری ربع شروع ہونے اور اسلامی جمہوریہ کے نفاذ آئین کے پچاس سال مکمل ہونے پر اولاگرکی (دولت راج) حکمرانوں نے ارض شادباد کا کیا حشر کر دیا۔انتشار کی پکتی دیگ میں ناقص آٹے کی مفت لیکن جان لیوا تقسیم اور غرباء کی عزت نفس کا قتل عام تو پکائی کا ایک دانہ ہے اور اب سپریم کورٹ پر پارلیمانی قرارداد کا حملہ متروک ہارس ٹریڈنگ کی علانیہ بحالی اور نیشنل سیکورٹی کونسل کے اجلاس میں تسلیم شدہ مداخلت (سازش نہیں ) کے نتیجے میں عوام پر عذاب بن کر مسلط ہونے و الی پی ڈی ایم حکومت کا بھی ایک سال جیسے بیت گیا۔ دنیا نے دیکھا اور کان پکڑے جیسا بیتا مولانا صاحب کے اضطراب اورتعصب سے انہونی کے ہونے سے قائم ہونے والے اس ’’اتحاد‘‘ نے قیام کے چند ماہ بعد اور عالمی وبا شروع ہونے پر ہوتی مہنگائی کو جواز بنا کر عمران حکومت اکھاڑنے کی مہم جوئی شروع کر دی تھی ۔ن لیگ نے مختصر ترین عرصے میں مہنگائی پر شدید ترین پروپیگنڈے کا جو ریکارڈ قائم کیا، ہمارے سیاسی ابلاغ کی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔حالانکہ مہنگائی ہر حکومت میں ایک مستقل سا عوامی مسئلہ ہے اور اس وقت میں تو کوروناکی عالمی وبا سے اس کا جواز بھی دنیا بھر میں جائز ہوگیا تھا ۔ن لیگ نے مین اسٹریم میڈیا کے بھرپور تعاون سے مہنگائی پر زور دار مہم چلا کر بلاشبہ عمران کی مقبولیت میں تیزی سے کمی کرنے کی وقتی کامیابی بھی حاصل کی ۔خود مولانا صاحب جو بطور وزیر اعظم سلیکٹ ہونے کی غیر معمولی خواہش کے بیباکانہ اظہار کا ریکارڈ رکھتے ہیں، نے اسلام آباد کو منزل بنا کر مہنگائی اور عمران حکومت کو سلیکٹڈ قرار دے کر دولانگ مارچ کئے ۔پی پی کی نوواردقیادت کراچی سے بڑا سفر ٹرین پر کرکے لانگ مارچ لیکر احتجاج کرنے کراچی پہنچے۔ان احتجاجی ریلیوں، مارچوں میں وبائی احتیاطوں کے ایس او پیز کی بھی دھجیاں اڑائی گئیں حکومت نے کوئی رکاوٹ نہ ڈالی اور مارچ بھی پرامن رہے لیکن اس کے متوازی عمران حکومت اپنے کئی گرے ایریاز اور ڈیزاسٹر فیصلوں کے ساتھ ساتھ دوران وبا بھی اجڑی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سرگرم کرکے روزگار اور برآمدات میں غیر معمولی اضافہ کرنے میں کامیاب ہو گئی، کنسٹرکشن انڈسٹری کو اپوزیشن کی مکمل لاک ڈائون کی چیخ پکار کو نظرانداز کرکے اسمارٹ لاک ڈائون کی بہترین مینجمنٹ سے ضربین لگا کر پھیلاوا تیز تر کر دیا۔بھوک کی تخفیف اور کھانے کے عزت مندانہ اہتمام سے لنگر خانوں کا جال بچھا دیا۔غربا کو گھر بیٹھے ساڑھے بارہ بارہ ہزار کی رقوم دو تین مرتبہ پہنچائی ۔غریب گھروں اور کاریگروں کو بغیر بل کے بجلی مفت فراہم کی جانے لگی، دنیا میں پاکستان کی اہمیت اور امیج دونوں کا گراف تیزی سے بڑھ رہا تھا اور اہم ترین ممالک ہمارے ساتھ مسلسل انگیج ہوتے جا رہے تھے ۔عالمی سطح پر پاکستان کی کوویڈ مینجمنٹ اور اس ماحول میں بھی 6فیصد شرح نمو میں اضافے کو تعریف و توصیف کے ساتھ تسلیم کیا جا رہا تھا۔حضور!یہ ہیں وہ راز کہ عمران حکومت اکھڑتے ہی کسی انتظار و ’’انتشار‘‘ کے بغیر عوام میں معزول وزیراعظم کی مقبولیت کا گراف راتوں رات اتنا بڑھا کہ ملکی تاریخ میں اقتدار سے اترتے ہی کسی سیاسی قیادت کی مقبولیت میں ایسے اضافے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
دوسری جانب پی ڈی ایم حکومت کے اقتدار میں آتے ہی بھاری بھرکم کابینہ کی تشکیل کے باوجود بیڈگورننس کا بدترین دور شروع ہوا۔ پہلا نتیجہ شہباز حکومت بنتے ہی روپے کی قدر میں غیر معمولی کمی اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے اور اب انتہا ، پھر حکومت جن حربوں اور ہتھکنڈوں اور دیدہ دلیری سے اسلام آباد میں کھلے عام ہارس ٹریڈنگ (بازار) لگا کر تبدیلی کی گئی، ’’سازش‘‘ اور مداخلت تو ایک طرف، اسے سارے تجربے سے یکسر خارج بھی کر دیں تو پی ڈی ایم خصوصاً ن لیگ کی عوام میں تیزی سے گرتی ساکھ اور عمران کی بڑھتی مقبولیت کا ایک نہیں کتنے ہی کھلے راز ہیں ،جو پی ڈی ایم کی سمجھ میں آنے کے باوجود اس نے اعتراف حقیقت سے صورتحال کو سنبھالتے اور فوراً محتاط ہونے کی بجائے اس نے عمران خان کو ہر حال میں دبانے سے کچلنے تک کی فسطائی اور بدتر روایتی ’’حکمت عملی ‘‘ اختیار کی، سب سے بڑھ کر اکتفا صرف اسلام آباد کے اقتدار پر نہیں کیا زرداری جو اپنا بستر اور بریف کیس لیکر لاہور آکربراجمان ہوگئے تو فنکاروں نے صرف ہارس ٹریڈنگ پر ہی اکتفا نہیں کیا۔ چمک کے زور پر بے ضرر بزدار حکومت کو بالآخر گرا کر چھوٹے میاں کے بھی چھوٹے میاں کی دولت راج والی حکومت قائم کی گئی ،توڑ بھی پھر ایسی سیاست میں یکتا چودھری پرویز الٰہی نے لوہے سے لوہا کاٹ کر دکھا دیا۔ زرداری کا اونٹ چودھریوں کے خیمے میں جو گھسا تو پی ٹی آئی ، پہلے ہی داخل ہو کر مونث الٰہی کو زیر کر چکی تھی، ایک بار پھر زرداری چمک سے حملہ آور ہو کر ناکام لوٹے۔ لاہور میں اولاگرکی اور تبدیلی سیاست کا معرکہ بہت دلچسپ رہا اس سارے تماشے میں ن لیگ کو پتہ ہی نہ چلا کہ ان کا پنجاب میں سکہ بند ووٹ بھی ٹوٹ پھوٹ رہا ہے۔ تخت لاہور پر بار بار چمک حملوں نے عام انتخابات سے پہلے پہلے خیبرپختونخوا اور پنجاب میں پی ٹی آئی کی مضبوط حکومتوں کے قیام کی سوچ کو عمران نے عمل میں ڈھال کر دکھا دیا ۔ن لیگی حکومت جو ہرحال میں انتخابات کو ٹالنے اور فسطائی ہتھکنڈے اختیار کرنے پر بھی اتر آئی ،جاگیردارانہ طرز کے مقدمے کو ہتھیار بناتی تھانہ کچہری کلچر کے زور پر اب سپریم کورٹ سے ٹکرانے کی ٹھان کر اپنے اولاگرکی انداز میں خطرناک حد تک آپریشنل ہو گئی ہے۔گزشتہ روز اجڑی اسمبلی میں 45ووٹوں سے منظور کی گئی قرارداد جن مندرجات، ماحول اور ٹون میں منظور کی گئی وہ شرانگیز دستاویز ہے جس سے پاکستانی اولاگرناگزیر اور موجودہ صورت میں بہت غنیمت سپریم کورٹ پر حملہ آور ہوتی ہے ۔قرارداد کی حیثیت سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے اس بیان صفائی سے زیادہ نہیں جس میں انہوں نے لندن پراپرٹی کا منی ٹریل منتخب ایوان میں بڑے اعتماد سے پیش کیا تھا لیکن جب عدالت میں اس پر سوال کئے گئے تو میاں صاحب کے منجھے وکیل خواجہ حارث نے بے بسی سے جواب دیا تھا جناب وہ تو سیاسی بیان تھا گویا جلسہ عام کے روایتی ابلاغ سے زیادہ اس کی کوئی حیثیت نہیں تھی ،جو پریشانی اور دبائو میں تیسری مرتبہ کے وزیر اعظم نے اسمبلی میں قوم کے سامنے بیان صفائی کے طور پر دیا تھا اسی سے ساری حقیقت قوم کے لئے تو کھل گئی تھی لیکن گزشتہ روز اسمبلی میں سپریم کورٹ مخالف قرارداد شرانگیز اور معتبر ریاستی ادارے پر اولاگرکی حملہ ہے جو کابینہ، ایوان اور سب سے بڑھ کر وزیر اعظم کےلئے پرخطر ہے۔ یہ بھی منجھے اور اندر کے اپنے بیدار و ہوشیار نامور ماہرین آئین و قانون کا انتباہ ہے۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)