• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سود سے پاک معیشت حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے لیکن یہاں تو الٹی گنگا ہی بہتی ہے۔ ملک سے سود کو بتدریج ختم کرنا تو درکنار،حکومت پاکستان کا شرح سود میں ایک بارپھر اضافہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی توہین ہے۔حیرت ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ نے چند روز قبل سینیٹ میں سود کے خلاف تقریر کی اور اگلے ہی روز حکومت نے آئی ایم ایف کے اشارہ ابرو پرشرح سود میں ایک فیصد اضافہ کرکے ملکی کمزور معیشت کو مزیدخطرے میں ڈال دیا۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے رمضان کے مقدس مہینے کے دوران شرح سود میں اضافہ کرنا درحقیقت اللہ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ہمارے حکمراںآئی ایم ایف کی خوشنودی کے لئے اللہ کی ناراضگی سے بھی نہیں ڈرتے۔

مضحکہ خیز صورتحال یہ ہے کہ سودی نظام کے خاتمے کی باتیں کرنے والے ہی اس کے محافظ بن چکے ہیں اور سودی نظام کو تقویت دے رہے ہیں۔سود اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، پوری قوم اس فیصلے کو مسترد کرتی ہے۔ سودکے خلاف آج سے تیس برس قبل پہلاعدالتی فیصلہ آیا تھا مگر ہر دور حکومت نے اس فیصلے سے روگردانی کی ہے۔ پاکستان میں اس وقت5بینک مکمل اور 17بینک جزوی اسلامی بینکنگ کر رہے ہیں۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کے عوام اسلامی بینکنگ چاہتے ہیں مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمارے حکمراںایسا نہیں چاہتے۔طرفہ تماشا یہ ہے کہ تجارتی خسارہ نو ماہ کے دوران 22ارب 90کروڑ روپے ہے۔ مہنگائی میں 35فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال پاکستان کی معاشی شرح نمو بھی انتہائی کم رہی ہے جس کی وجہ سے مہنگائی اس وقت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر مالیاتی ادارے پاکستان کی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ڈالر 5روپے مزیدمہنگا ہونے سے اوپن مارکیٹ میں 292 روپے پر پہنچ گیا ہے ، اگر یہی صورتحال رہی تو ڈالر بہت جلد تین سو روپے کا ہو جائے گا ۔

ہمارے ارباب اقتدار کو احسا س ہی نہیں ہے کہ عوام کس قدر اذیت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے مطابق ملک میں سود سے پاک معاشی و مالی نظام کی تشکیل کے لئے حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، ملک و قوم کو درپیش تمام مسائل کا حل صر ف سود سے پاک معاشی نظام میں پنہاں ہے۔ ربا سے پاک معاشی نظام کی تشکیل کے لئے زبانی کلامی اقدامات کی بجائے ٹھوس بنیادوں پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی حکومتوں نے ملک و قوم کو آئی ایم ایف کی غلامی میں دینے کے سوا کچھ نہیں کیا۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ ان لوگوں کے پاس عوام کو ریلیف دینے کے لئے کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ملک و قوم اس وقت قرضوں کی دلدل میں بری طرح دھنسے ہوئے ہیں۔حالات قوم کی سوچ سے بھی کہیں زیادہ گمبھیر ہو چکے ہیں۔آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط پر عمل درآمد کرتے ہوئے پی ڈی ایم حکومت نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے۔ بجلی پر حالیہ 3.23روپے فی یونٹ فکس سرچارج کی منظوری کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اس اضافے سے صارفین پر 335ارب روپے کااضافی بوجھ پڑے گا۔اتحادی حکومت عوام کی مشکلات کا احساس کرے اور اس ظالمانہ اضافے کو فی الفور واپس لیا جائے۔

ایسا دکھائی دیتا ہے کہ مختلف مافیاز نے پورے ملک کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ کسانوں اور برآمدی شعبوں کے لئے سبسڈی ختم کرنے سے جہاں ایک طرف غریب کاشتکار وں کی کمر ٹوٹ جائے گی وہاں دوسری جانب انڈسٹری بھی تباہ ہو جائے گی۔پی ڈی ایم کی حکومت کو ماضی کی ناکام حکومتوں سے سبق سیکھنا چاہئے اور ایسی پالیسیوں کوزبردستی عوام پر نافذ نہیں کرنا چاہئے،جن سے عوامی مشکلات میں مزیداضافہ ہو۔

حقیقت یہ ہے کہ عوام کے آمدنی کے ذرائع دن بدن محدود ہوتے جارہے ہیں اور اخراجات کا گراف آسمان سے باتیں کر رہا ہے۔ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے غربت کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان 116ممالک کی فہرست میں اس وقت 92ویں نمبر پر آگیاہے۔ المیہ یہ ہے کہ ملک میں شرح غربت 47فیصد ہو چکی ہے۔سیلاب کے بعد پاکستان کے 90 لاکھ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں جبکہ اس سے پہلے یہ تعداد 58لاکھ افراد پرمشتمل تھی۔اس سب کے باوجود اتحادی حکومت عوام سے شرمندہ ہونے کی بجائے الٹا گزشتہ ایک سال کے اپنے کارنامے گنوا رہی ہے۔

ملکی معیشت اس وقت مسلسل تنزلی کا شکار ہے۔زراعت،ٹیکسائل اورصنعتی شعبہ جات جو کسی بھی ملک کے معاشی استحکام میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ گردشی قرضہ 550ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔آئی ایم ایف، ورلڈبینک اور ایشیائی ترقیا تی بینک سمیت تمام مالیاتی ادارے پاکستان کی معیشت کے بارے میںتحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ آئی ایم ایف کی آوٹ لک رپورٹ کے مطابق پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز اور مشکلات کم ہونے کی بجائے مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ اس رپورٹ میں رواں سال میں بھی مہنگائی 27.1فیصد تک رہنے کی توقع کی جا رہی ہے،جو کہ موجودہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے دعووں کی نفی ہے جس میں انہوں نے اپنی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کو کامیاب قر ار دیا تھا۔اگر پاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے تو اسے آئی ایم ایف اور سودی نظام سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین