وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ عجیب فیصلہ ہے کہ سیاستدان معاہدہ کرلیں تو الیکشن آگے بڑھا دیں گے، نہیں تو 14 مئی کو ہی ہوں، حکومت مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ 3 رکنی بینچ کے فیصلے اتنے متنازع ہوچکے کہ اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں، پارلیمنٹ بل پاس کرے اور عدالت قانون بننے سے پہلے روک دے، یہ آئینی و قانونی طور پر درست نہیں۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ 14 مئی کو الیکشن ہوتے نظر نہیں آ رہے اگر ہوئے بھی تو انہیں کوئی تسلیم نہیں کرے گا، ہمارا اصولی مؤقف ہے الیکشن ایک دن ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک ٹیم تشکیل دی ہے جو پی ٹی آئی سے بات کرے گی، ہماری کوشش ہے 26 اپریل کو بیٹھ کر بات کریں۔
انہوں نے کہا کہ کیا ہی اچھا ہو عدلیہ کے 15 ججز مل کر بیٹھ جائیں اور متفقہ فیصلہ کرلیں، ملکی صورتحال میں اگلے چند دنوں میں الیکشن کا انعقاد کرنا ناممکن نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے نفاذ سے پہلے عدالتی آرڈر ہماری نظر میں غیر آئینی ہے، پارلیمنٹ سے بل مسترد ہونے پر حکومت الیکشن کمیشن کو پیسے دینے کی مجاز نہیں ہے، دعا ہے سیاسی بحران حل ہو اور نفرت کا کلچر ختم ہو۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ آئین میں ہے اسمبلی جائز وجہ سے تحلیل ہوں تو 90 دن میں الیکشن ہوں مگر عمران خان نے کسی جائز وجہ سے تو اسمبلی نہیں توڑی، کے پی میں 90 دن کے الیکشن کروانے یا 14 مئی کو الیکشن کا کیوں نہیں کہا جا رہا۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ ہمارا الیکشن سے فرار نہیں اصولی مؤقف ہے کہ ایک دن الیکشن ہوں، تمام سیاسی جماعتیں بیٹھ کر الیکشن کے انعقاد کا فیصلہ کریں۔