چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ کے مشورے پر تحلیل کی تھیں۔
ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی نئے انتخابات چاہتی ہے تو اپنی حکومتیں ختم کردیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن کا پلان کیا ہوا تھا۔ جنرل باجوہ کا کوئی نظریہ نہیں تھا، جنرل باجوہ اور ایجنسی کو پتہ تھا کہ یہ لوگ پیسہ چوری کر کے باہر لے گئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ ان لوگوں کو این آر او دینے کو تیار ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی بی ہیڈ نے مجھے بتایا کہ جنرل باجوہ شہباز شریف کو لانا چاہتے ہیں، مشرق وسطیٰ کے رہنما نے ایک سال قبل بتایا کہ باجوہ تمہارے ساتھ نہیں۔
عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات کا اختیار اسد قیصر کو نہیں شاہ محمود قریشی کو دیا ہے، شاہ محمود قریشی سے اب تک مذاکرات کےلیے کوئی بات نہیں ہوئی۔
سابق وزیراعظم نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت مذاکرات کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 14 مئی کی تاریخ دے دی ہے۔ ہم ان کو آگے جانے نہیں دیں گے۔ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ سپریم کورٹ کو دباؤ میں لا کر نکلیں گے تو ہم ہونے نہیں دیں گے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ لوگ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں، یہ لوگ الیکشن سے بھاگنے کےلیے سپریم کورٹ کو متنازع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ لندن پلان میں نواز شریف کو یقین دہانی کروائی گئی کہ تحریک انصاف کو ختم کریں گے۔ مجھ پر 145 کیس کیے گئے، لوگوں کو خوف دلاتے ہیں۔
لندن پلان کے بارے میں ان کا مزید کہنا تھا کہ لندن پلان یہ تھا کہ ہم پر کیس کرنے ہیں، عدالتوں میں الجھانا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس ہائی کورٹ نے ختم کردیا ہے، اس پر کہتے ہیں ہمیں نااہل کردیا جائے گا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کی اوپن سماعت ہونا چاہیے، آصف زرداری، مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی چوری کی ہے۔ فنڈنگ اور توشہ خانہ میں یہ لوگ پھنسیں گے۔
الیکشن سے متعلق انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اسمبلی تحلیل کردے تو جولائی میں الیکشن ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری سب سے بڑی شرط ہے کہ نگراں حکومت کی مدت ختم ہوگئی، یہ غیرقانونی ہوگئی ہے۔ نگرں حکومت ختم کر کے نئی نیوٹرل نگراں حکومت لائی جائے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کا بہت بڑا ری ایکشن آرہا ہے، عوامی ری ایکشن کی وجہ سے یہ لوگ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پنجاب میں حکومت بنی تو تین گروپ بن گئے، اس لیے عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ بنایا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا ابھی سے بتایا تو میچ پڑ جائے گا۔ ساری غلطیوں سے سیکھ کر ایسا وزیراعلیٰ لاؤں گا جو صوبہ کو اوپر لے کر جائے۔