• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں اس وقت ٹوکیو کے مرکز میں ایک اہم سفارتی تقریب میں موجود تھا جہاں دنیا کے کئی ممالک کے سیاستدان ،صحافی اور سفارتکار بھی تھے ،چائے کے وقفے میں تمام مہمان ایک دوسرے میں گھل مل گئے ،کچھ مغربی سفارتکار کافی کا کپ لے کر میرے قریب ہی آکھڑے ہوئے ، سلام دعا کے بعد پاکستان کی سیاست پر بات چیت چل نکلی ، میرے ساتھ کھڑے ایک مغربی سفارتکار نے سوال کیا کہ آپ کے خیال میں پاکستان کا اگلا وزیراعظم کون ہوسکتا ہے، میں نےعرض کیا حضور یہ تو عام انتخابات کے بعد ہی معلوم ہوگا، میں ابھی سے کیا کہہ سکتا ہوں؟ انھوں نے مجھ پر اگلا سوال داغ دیا کہ چلیں یہ بتائیں اس وقت پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعتیں کونسی ہیں، میں نے عرض کیا تحریک انصاف، مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی مقبول ترین جماعتیں ہوسکتی ہیں، لہٰذا امکان یہی ہے کہ اگر شفاف الیکشن ہوگئے تو عمران خان یا مریم نواز پاکستان کی نمائندگی کریں گے، سفارتکار نے میری جانب دیکھا اور پوچھا آپ ایک نام بھول گئے ہیں میں نے ذہن دوڑایا لیکن یہی دو نام ذہن میں آرہے تھے، ابھی میں سوچ ہی رہا تھا کہ مغربی سفارتکار نے جھٹ سے بلاول بھٹو زرداری کا نام لیتے ہوئے کہا، کیا بلاول بھٹو پاکستان کے وزیراعظم نہیں بن سکتے؟ میں نے جواب دیا، اگر ان کی جماعت آنے والے الیکشن میں واضح برتری حاصل کرلے تو ممکن ہے، سفارتکار مسکراتے ہوئے بولے یہ تو اتحادی حکومت میں بھی ممکن ہے، بہرحال اس طاقت ور ملک کے اہم سفارتکار نے بطور امکان مجھے سوچنے پر مجبور کردیا، کیونکہ آج سے آٹھ سال قبل بھی اسی ملک کے سینئر سفارتکار نے بلاول بھٹو کو مستقبل کا وزیراعظم قرار دیا تھا حالانکہ اس وقت تو بلاول بھٹو اپنا وہ سیاسی قد بھی نہیں بناسکے تھے جو آج ہے، جبکہ بطور وزیر خارجہ اس وقت اپنی بہترین سفارتکاری سے عالمی سطح پر اپنی ایک پہچان بھی بنا چکے ہیں، دنیا کے ہر فورم پر انہوں نے بہترین طریقے سے پاکستان کا کیس پیش کیا اور کامیابی بھی حاصل کی، خاص طور پر کشمیر کے مسئلے پر انہوں نے ہمیشہ بھارتی مظالم کا پردہ چاک کیا ہے، مقبوضہ وادی میں غریب اور مظلوم کشمیریوں پر بھارتی افواج کے مظالم کو عالمی سطح پر اٹھایا ہے، بلاول بھٹو زرداری نے پوری پاکستانی قوم کے سامنے اپنے بچپن سے جوانی تک کا سفر طے کیا ہے۔ ان کی والدہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور خود بلاول بھٹو کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہتی ہیں، تاہم ایک ایسی ویڈیو جس میں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید، بلاول بھٹو کوزندگی کے حوالے سے ایک خوبصورت نصیحت کرتی نظر آتی ہیں وہ بہت خوبصورت اور یادگار ہے، اس میں بلاول بھٹو زرداری باادب اپنی والدہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ کھڑے تھے اور شہید محترمہ نظیر بھٹو انھیں کہہ رہی تھیں، جو لوگ شوآف کرتے ہیں اس کا مطلب ہے ان میں اعتماد نہیں ہے ،انسان کا کردار اگر اچھا ہے تو اسے دکھاوے کی ضرورت نہیں ہوتی ،یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے ۔بے نظیر بھٹو کی نصیحت ختم ہوئی اور بلاول بھٹو نے ایک فرمانبردار بیٹے کی طرح اثبات میں سرہلایا اور اپنی ماں کی نصیحتیںپلو میں باندھ لیں ، وقت آگے بڑھا محترمہ بے نظیر بھٹو راولپنڈی میں ایک دہشت گرد حملے میں شہید ہوگئیں، پھر وقت کا پہیہ تیزی سے گزرتا ہے ،مجھے بلاول کی شخصیت میں ماں کی نصیحت والی سادگی کے ساتھ ساتھ بہترین اخلاق اور کردار نظر آیا ،کچھ سیاسی جلسوں میں اگر کسی سیاست دان کے خلا ف گفتگو کرتے ہوئے کبھی سیاسی گفتگو کرنی بھی پڑی تو لگتا تھا کہ وہ ان کی شخصیت کا حصہ نہیں ۔ کراچی میں ایک جگہ بلاول بھٹو سے ملاقات ہوئی تو جس طرح اپنی کرسی سے کھڑے ہوکر اور باادب لہجے میں انھوںنے گفتگو کی اس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ ان کی تربیت میں ان کی والدہ کا بہت گہرا اثر ہے ،لیکن بطور پاکستانی میں اور مجھ جیسے لاکھوں شہری ان کی قیاد ت میں سندھ کے گائوں اور دیہات کو ترقی کرتے دیکھنا چاہتے ہیں ، وہاں کے غریب انسان جو آج تک بابا آدم کے زمانے کی زندگی گزار رہے ہیں انھیں ترقی کرتے دیکھنا چاہتےہیں ، میں چاہتا ہوں کہ وہ کراچی، حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ کو عالمی معیار کے شہروں میں تبدیل کردیں تو پھر قوم انہیں وزیراعظم کے منصب پر فائز کردے گی۔

تازہ ترین