برطانیہ میں بےروزگاری میں اضافہ، سرکاری اعدادوشمار کے مطابق بےروزگاری کی شرح میں اکتوبر میں ختم ہونے والی سہ ماہی میں 5.1 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس سے گزشتہ سہ ماہی میں یہ شرح 5 فیصد تھی۔
بےروزگاری کی یہ شرح کوویڈ کی وبا کے دوران جنوری 2021 کے بعد بلند ترین ہے، دفتر برائے قومی شماریات کا کہنا ہے کہ بےروزگاری کی یہ شرح لیبر مارکیٹ پر دباؤ کا عکاس ہے، اکتوبر تک کی سہ ماہی میں تنخواہوں میں اوسط اضافہ 4.6 رہا، نجی شعبہ میں یہ اضافہ 4.2 فیصد سے کم ہوکر 3.9 فیصد رہا تو سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ 6.6 فیصد سے 7.6 فیصد تک ہوا۔
بونس کے علاوہ تنخواہوں میں اضافہ اشیا کی قیمتوں کی بڑھنے کی شرح سے اب بھی زائد ہے، ادارہ قومی شماریات کی لز میکون کے مطابق پے رول والے ملازمین میں کمی نئے ملازمین کی بھرتی میں کمی کا اشارہ ہے اور اس صورت حال سے خاص طور پر نوجوان متاثر ہوئے ہیں۔
اکتوبر میں ختم ہونے والی سہ ماہی میں 18 سے 24 برس کے بے روزگاروں میں 85 ہزار کا اضافہ ہوا، حکومت کا کہنا ہے کہ وہ نوجوانوں میں بروز گاری بڑھنے کی وجہ جاننے کیلئے تحقیقات کرائے گی، بینک آف انگلینڈ جمعرات کو شرح سود کے تعین کا فیصلہ بھی کرے گا۔
معاشی ماہرین کے مطابق معیشت کی موجودہ صورت حال میں شرح سود میں کمی ممکن ہے، سیکرٹری آف اسٹیٹ فار ورک اینڈ پینشن پیٹ میکفیلڈن نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ حکومت 50 ہزار اپرنٹس شپ اور 350,000 اسامیوں کے مواقع کیلئے 1.5 بلین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کر رہی ہے، شیڈو ورک اینڈ پینشن سیکرٹری ہیلن وٹلی کا کہنا ہے حکومت کی ناقص پالیسیاں معیشت کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔