حکومتی اتحاد اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور بھی بریک تھرو کے بغیر ختم ہوگیا، ملک بھر میں ایک دن الیکشن کی تاریخ اور اسمبلیوں کی تحلیل پر اتفاق نہ ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق حکومت اور پی ٹی آئی نے اپنی اپنی تحریری تجاویز تیار کرلیں، وفود کے درمیان تجاویز کا تبادلہ ہوا۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے الیکشن سمیت 8 نکاتی تجاویز کا ڈرافٹ حکومتی اتحاد کے حوالے کردیا، جس میں تجویز تھی کہ عیدالاضحیٰ اور محرم کے درمیان کے ایام میں انتخابات کروائے جائیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی تجاویز میں کہا گیا کہ اگست کے دوسرے یا تیسرے ہفتے میں الیکشن ہوسکتے ہیں، ہم نے اپنی تجاویز کا ڈرافٹ سپریم کورٹ کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اپنے وکلاء کے ذریعے مذاکراتی ڈرافٹ سپریم کورٹ کو بھجوائے گی جبکہ حکومت ڈرافٹ پر مشاورت کرے گی۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات کے آغاز سے قبل فریقین نے اپنے اپنے قائدین سے تفصیلی مشاورت کی، پی ٹی آئی نے عمران خان جبکہ ن لیگ نے نواز شریف سے مشاورتی عمل مکمل کیا۔
مذاکراتی بیٹھک کے اختتام پر اسحاق ڈار اور شاہ محمود قریشی نے میڈیا بریفنگ دی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ الیکشن ایک دن کروانے پر اتفاق ہوگیا لیکن انتخابات کی تاریخ پر اتفاق رائے نہ ہوسکا۔
تحریک انصاف 14 مئی کو پنجاب کے انتخابات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتی ہے، فیصلہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ میں تحریری مؤقف پیش کریں گے۔
مذاکرات کے بعد حکومتی کمیٹی کے سربراہ اسحاق ڈار نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ پر ابھی اتفاق نہیں ہوا لیکن الیکشن ایک ہی دن ہونے میں بہتری پر اتفاق ہے۔
حکومتی وفد کے سربراہ نے مزید کہا کہ الیکشن کی تاریخ پر دونوں فریقین کے اپنے اپنے مؤقف ہیں لیکن دونوں طرف سے لچک دکھائی جارہی ہے، امید ہے کہ خلوص کے ساتھ چلیں گے تو اگلا مرحلہ بھی طے ہوجائے گا۔