• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوڈان کے دارالحکومت خرطوم اور اطراف کے علاقوں میں گزشتہ 3ہفتوں سے جاری فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے درمیان خانہ جنگی کے باعث وہاں مقیم سینکڑوں پاکستانی اور ان کی فیملیاں خطرات سے دوچار ہیں اور وہ مشکل کی اس گھڑی میں حکومتِ پاکستان کی مدد کے منتظر ہیں۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ذاتی کاوشوں سے اب تک ایک ہزار سے زائد پاکستانیوں کو فیملیوں سمیت بحفاظت وطن واپس لایا جاچکا ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف کی ذاتی دلچسپی اور کاوشوں کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 27اپریل کو رات گئے مجھے پرائم منسٹر آفس سے یہ احکامات موصول ہوئے کہ ’’سوڈان میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے والی پہلی پرواز کراچی ایئرپورٹ پر علی الصباح پہنچ رہی ہے اور آپ بذات خود وہاں جاکر ان پاکستانیوں کو ریسیو کرکے انکی داد رسی کریں۔‘‘

ابتدا میں پرواز کو رات ڈھائی بجے کراچی پہنچنا تھا مگر یہ پرواز تاخیر کے باعث صبح 8 بجے کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ لینڈ ہوئی جسے عام ٹرمینل کے بجائے خصوصی ٹرمینل پر اتارا گیا۔ طیارے میں 149 پاکستانی سوار تھے جس کے لینڈ ہونے کے بعد جب دروازہ کھولا گیا اور پاکستانی اپنی فیملیوں سمیت پرواز سے اترنا شروع ہوئے تو ان کی حالت دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔ ایئرپورٹ ٹارمک پر میرے ہمراہ اسلام آباد سے خصوصی طور پر آئے دفتر خارجہ کے اسپیشل سیکریٹری محمد سائرس سجاد قاضی، ڈائریکٹر جنرل ثاقب رئوف، میاں عاطف شریف، صوبائی وزیر ساجد جوکھیو اور ایئرپورٹ منیجر فہیم یار خان بھی موجود تھے۔ سوڈان سے انخلا کئے گئے پاکستانیوں کو ریسیو کرتے ہوئے میں نے انہیں بحفاظت وطن واپسی پر مبارکباد دی اور انہیں گلدستہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وطن واپسی وزیراعظم کی ذاتی کاوشوں سے ممکن ہوئی اور میں وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر انہیں ریسیو کرنے آیا ہوں۔ اس موقع پران پاکستانیوں نے بتایا کہ انہیں سوڈان کی بندرگاہ سے چینی بحری جہاز کے ذریعے سعودی عرب کی بندرگاہ جدہ لایا گیا جہاں سے وہ خصوصی پرواز کے ذریعے کراچی پہنچے اور کئی راتوں کے جاگے ہوئے ہیں۔ ان پاکستانیوں میں بیشتر پاکستانی تعلیم یافتہ اور سوڈان کی مختلف کمپنیوں اور اسکولوں میں تدریس کے شعبے سے وابستہ تھے جنہیں خانہ جنگی کے باعث اپنی ملازمتوں سے محروم ہونا پڑا جبکہ کچھ پاکستانیوں نے وہاں سوڈانی خواتین سے شادی کر رکھی تھی جو بچوں سمیت ان کے ہمراہ تھیں۔ اس موقع پر سوڈان سے آنیوالے پاکستانیوں نے مشکلات سے نکالنے اور وطن واپسی کیلئے اقدامات کرنے پر وزیراعظم شہباز شریف کو خراج تحسین پیش کیا۔ مجھے بتایا گیا کہ آج شام پاکستان ایئر فورس کا C-130 ہرکولیس طیارہ جدہ سے مزید 110 پاکستانیوں کو لے کر کراچی پہنچے گا اور یومیہ دو پروازوں کے ذریعے سوڈان سے پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جائے گا۔

سوڈان میں دو جرنیلوں آرمی چیف عبدالفتح البرہان اور پیرا ملٹری ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے سربراہ جنرل محمد ہمدان ویگلو کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے اب تک 600 سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔ یہ لڑائی اس وقت شروع ہوئی جب RSF کو فوج میں شامل کرنے پر دونوں جرنیلوں کے درمیان اختلافات شروع ہوئے۔ واضح رہے کہ سوڈان کے روایتی طور پر مضبوط ادارے اور جمہوری حکومت کے خلاف بغاوتوں کی تاریخ رکھنے والی سوڈانی فوج کو صدر عمر البشیرنے قومی مفادات کے تابع لانے کی خاطر یونٹی آف کمانڈ سے نکال کر دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا جسے سوڈان کی فوجی قیادت نے اپنی حکمرانی کی راہ میں بڑی رکاوٹ سمجھ کر ابتدا سے ہی دل سے تسلیم نہیں کیا۔ حصول اقتدار کی جنگ میں سوڈان کی فوج اور RSF کے جرنیل ایک دوسرے پر حملوں میں پہل کرنے کا الزام لگارہے ہیں تاہم ایسی اطلاعات ہیں کہ RSF نے اپنے فوجی دستوں کو موبلائز کرکے جنگ کی ابتدا کی اور ان کے اس اقدام سے سوڈانی فوج لاعلم رہی اور اس طرح RSF چند گھنٹوں میں ایئر پورٹ، صدارتی محل، فوجی ہیڈ کوارٹرز اور دیگر اہم تنصیبات کا محاصرہ کرنے میں کامیاب رہی تاہم بعد ازاں سوڈانی فوج نے فضائیہ کو متحرک کرکے RSF کی پیش قدمی روک دی لیکن عالمی طاقتوں کی جنگ بندی کی کوششوں کے باوجود دونوں فریقین میں جنگ جاری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ذاتی کاوشوں سے سوڈان میں پھنسے پاکستانیوں کا بحفاظت انخلا ممکن ہوا۔ساتھ ہی سعودی عرب اور چین کا مشکل کی اس گھڑی میں تعاون بھی قابل قدر ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سوڈان سے آنے والے اوورسیز پاکستانیوں، جو اپنا سب کچھ لٹاکر وطن واپس لوٹے ہیں، کو اوورسیز پاکستانی فائونڈیشن مشکل کی اس گھڑی میں تنہا نہ چھوڑے اور انہیں ہر ممکن مالی مدد اور روزگار فراہم کیا جائے۔

تازہ ترین