ورک فرام ہوم (WFH) کے دور میں جہاں کچھ ملازمین اسے نعمت سمجھتے ہیں، وہیں جنریشن زی (Gen Z) نے اس بارے میں بالکل مختلف رائے کا اظہار کیا ہے۔
ایک حالیہ سروے کے مطابق نوجوان ملازمین گھر سے کام کو اپنے لیے نقصان دہ اور تنہائی کا باعث سمجھتے ہیں۔
ای آئی ای لرننگ پلیٹ فارم تھرایو کی نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ 18 سے 28 سال کی عمر کے بہت سے جین زی افراد خود کو ریموٹ ورک میں نظرانداز اور محروم محسوس کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ کے جین زی ملازمین کو دفتر سے دور رہ کر وہ سماجی تعلقات اور روزمرہ کی بات چیت یاد آتی ہے جو پہلے روزمرہ کا حصہ تھیں جیسے ساتھ کھانا کھانا، بات چیت کرنا یا گپ شپ کرنا۔
سروے کے مطابق جنریشن زی کے 78 فیصد نوجوان جو ورک فرام ہوم WFH یا ہائبرڈ ماڈل پر کام کر رہے ہیں، دفتر واپس جانا پسند کریں گے، اس کے برعکس بڑی عمر کے لوگ خصوصاً بیبی بومرز (60 سال سے زائد) گھر سے کام جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
جنریشن ایکس (44 سے 59 سال) اور ملینیلز (29 سے 43 سال) کی اکثریت بھی دفتر آنے کے بجائے گھر سے کام کو ترجیح دیتی ہے۔
Thrive کی شریک سی ای او کیسی گیسن نے کہا ہے کہ کورونا وبا نے برطانیہ میں کام کا پورا نظام بدل دیا اور گھر سے کام کرنا کروڑوں لوگوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا، مگر سب کے لیے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سب سے کم عمر ملازمین نے واضح طور پر بتایا ہے کہ وہ اس نئے نظام میں خود کو الگ تھلگ اور پیچھے رہتا ہوا محسوس کرتے ہیں۔