افغانستان کو گندم چینی اور یوریا کھاد کی اسمگلنگ روکنے کیلئے وزیراعظم شہباز شریف کے تازہ احکامات ملک کی معاشی ابتری کے تناظر میں وقت کی اشد ضرورت اور خوش آئند پیش رفت ہیں جن کا اعلان انہوں نے گزشتہ روز ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس میں کیا اور ان پر عملدرآمد کیلئے ایک ا سٹیئرنگ کمیٹی بنائی جس کے وہ خود سربراہ ہونگے۔ عملی صورتحال یہ ہے کہ پاک افغان سرحد عرصہ دراز سے اسمگلروں کی جنت بنی ہوئی ہے۔ اس کھلی سرحد کے راستے نہ صرف گندم یوریا کھاد اور چینی بلکہ امریکی ڈالر بھی اسمگل ہوکر پڑوسی ملک جارہے ہیں جس سے پاکستان میں بحرانی کیفیت پیدا ہورہی ہے۔ گزشتہ روز بھی کسٹم انٹیلی جنس نے بلوچستان میں اسمگلروں کے ٹھکانوں پر چھاپے مار کر چینی کے 44ہزار 957اور یوریا کے 41ہزار 583تھیلے برآمد کئے جن کی مالیت کروڑوں روپے بنتی ہے۔ جائزہ اجلاس میں وزیراعظم نے اسمگلنگ روکنے کیلئے ایک اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کی جسکے وہ خود سربراہ ہونگے۔ انہوں نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کا دورہ کریں اور انتظامیہ سے مل کر اسمگلنگ میں ملوث یا اسکی روک تھام میں غفلت برتنے والے افسروں کو برطرف کرکے ان کیخلاف کارروائی کریں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اسمگلنگ کا ناسور ختم ہونے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے آئندہ برس رواں سال سے بھی گندم کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے کسانوں کو کھاد کی بلا تعطل فراہمی کا منصوبہ بنایا جس پر عملدرآمد سے پاکستان ایک بار پھر گندم برآمد کرنیوالا ملک بن جائیگا۔ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ دنیا میں زرعی ملک ہونے کی شہرت رکھنے والا ملک اب دوسرے ملکوں سے گندم خریدنے پر مجبور ہے۔ہوشمندانہ منصوبہ بندی کرکے اور اسمگلنگ روک کر زرعی پیداوار بڑھائی جاسکتی ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعظم کے اقدامات مستحسن ہیں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998