ملک میں عام انتخابات ایک ہی روز کروانے کے کیس میں سپریم کورٹ نے 27 اپریل کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے۔
سپریم کورٹ کا تین صحفات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا گیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان رابطوں سے آگاہ کیا، فاروق نائیک نے چیٸرمین سینیٹ کے کردار سے عدالت کو آگاہ کیا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کی کوئی ہدایت نہیں کی، سیاسی جماعتوں کی جانب سے مذاکرات ان کی اپنی کوشش ہے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا 14 مٸی کو انتخابات کروانے کاحکم برقرار ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات 8 اکتوبر تک ملتوی کرنے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب میں 14 مئی کو پولنگ کروانے کا حکم دیا تھا۔
4 اپریل کو ہونے والی سماعت کے دوران پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ غیر آئینی قرار دیا جاتا ہے۔
سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست 27 مارچ کو سماعت کے لیے منظور کی تھی۔
سپریم کورٹ نے 27 مارچ کو ہی کیس کی پہلی سماعت کی، 8 دنوں میں 6 سماعتیں ہوئیں۔
کیس کی سماعت کے لیے چیف جسٹس پاکستان نے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا، جس میں چیف جسٹس عمر عطاء بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے، جبکہ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی لارجر بینچ کا حصہ تھے۔
جسٹس امین الدین خان نے 30 مارچ کو کیس سننے سے معذرت کی، جبکہ جسٹس جمال مندوخیل نے 31 مارچ کو کیس سننے سے معذرت کر لی تھی۔
عدالت نے اٹارنی جنرل، الیکشن کمیشن کے وکلاء کے دلائل سنے، پنجاب، کے پی کے ایڈووکیٹ جنرلز نے بھی دلائل دیے، سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری خزانہ نے عدالتی حکم پر پیش ہوکر سیکیورٹی اور فنڈز پر جوابات دیے۔
الیکشن کمیشن کے وکلاء عرفان قادر اور سجیل سواتی نے بھی دلائل دیے۔