اس وقت ہر طرف عمران خان کا یہی پیغام گونج رہا ہے۔”ہماراملک تاریخ کے ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔ ایک مافیا نے ملک پر قبضہ کر رکھا ہے۔ ملک میں تاریخی مہنگائی اور بے روزگاری ہے۔ الیکشن ہارنے سے یہ لوگ ڈر رہے ہیں اس لئے پاکستان کا آئین تباہ کرنے پہ تلے ہوئے ہیں۔ سپریم کورٹ کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔یہ چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف ہر قسم کا پروپیگنڈا کررہے ہیں۔میں چاہتاہوں کہ ہفتے کو مغرب سے ایک گھنٹہ پہلے آپ اپنے گھروں سے باہر نکلیں۔اپنے آئین کو بچانے کیلئے ،اپنے بچوں کے مستقبل کو بچانے کیلئے، سپریم کورٹ کو بچانے کیلئے، اپنے چیف جسٹس کے ساتھ اظہارِ یک جہتی دکھائیں“۔
میں اس پیغام میں فواد چوہدری کا بھی ایک ٹویٹ شامل کرنا چاہتا ہوں جو انہوں نے صحافت کے عالمی دن کے موقع پر ارشد شریف کے نام لکھا کہ یہ دن پاکستان میں ایسے وقت منایا جا رہا ہے جب ریاستی جبر عروج پر ہے،صحافت پابندِ سلاسل ہے ایک طرف نوجوان صحافی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں اور دوسری طرف صحافیوں کی خرید و فروخت کی منڈی لگی ہوئی ہے، پاکستان کی صحافت اپنے بدترین دور سے گزر رہی ہے۔ ہمارا عزم ہے کہ ملک میں صحافت کو آزاد کروائیں گے۔ میری درخواست ہے کہ پاکستانی عوام سچ بولنے اور سچ لکھنے والوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کیلئے باہر نکلیں۔
یقیناً یہ بہت خوفناک حقیقت ہے۔دنیا میں جوبھی انقلاب آئے، ان کے پس منظر میں یہی کچھ تو تھا کیونکہ یہ طے شدہ بات ہے کہ سرمایہ داروں کے اقتدار میں عوام کی بہتری کی کوئی امید نہیں کی جا سکتی۔ بے شک اسوقت پاکستان سرمایہ دارنہ نظام کے مصائب کی دلدل میں اتر چکا ہے اور زندگی کی طرف لوٹنے کی جدو جہد کر رہا ہے۔ ہر آدمی نے اپنی ذات کے تحفظ کیلئے دوسرے کے منہ سے نوالہ چھین لینے کو مستحسن ٹھہرا رکھا ہے۔معاشرےمیں غدر کی سی کیفیت ہے۔کوئی اپنی کمائی میں دوسرے کو شریک کرنے پر تیار نہیں۔اہلِ زر کی ہوس ختم ہی نہیں ہو رہی۔کیا کہوں کہ میں اچھی طرح جانتا ہوں۔جب ہوس کا منہ کھل جاتا ہے تو پھر قبر کی مٹی ہی اسےبھر سکتی ہے۔خالق ارض و سمانے بتادیا تھا(تکاثر کی ہوس تمہیں پاگل کئے رکھتی ہے جب تک کہ تم قبروں میں نہیں اتر جاتے)۔
اس وقت مسلط مافیا نے پاکستان کا بند بند مضمحل کر رکھا ہے۔ ایسا لگ رہا جیسے مسلسل یہی کوشش جاری ہے کہ کسی غریب کے منہ میں نوالہ نہ پہنچے ،کسی مفلس کے گھر میں بلب نہ روشن ہو۔بے شک اس نظام ِ زر کو برباد کر نے کی میری خواہش پاکستان کی ضرورت ہے۔ بہر حال میں مایوس نہیں ہوں اور اتنا جانتا ہوں کہ انتخابات اس مافیا کے شکنجے کو توڑ سکتے ہیں۔اس وقت امیدصرف عمران خان سے ہے اور مافیا عمران خان کوصفحہ ہستی سےمٹادینا چاہتا ہے مگر جسے اللّٰہ رکھے اسے کون چکھے۔مافیا کو شاید یہ خدائی اصول معلوم نہیں۔آسمان والا جب کسی پر کرم کرتا ہے تو لوگوں کے دلوں میں اس کی محبت ڈال دیتا ہے۔اور پھر یہ تو طے شدہ بات ہے کہ آوازِ خلق کو نقارہ ِ خدا سمجھو۔اور جس نے خلق ِ خدا کے قہر کو آواز دی اس نے اللّٰہ کے قہر کو آواز دی۔
فوری طور پر حالات کی بہتری کیلئے جو بات فواد چوہدری نے کہی ہے۔ میرے نزدیک وہی سب سے بہتر ہے کہ سپریم کورٹ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں وزراء اعلیٰ اور کابینہ کو کام کرنے سے فوری طور پر روک دے اور انتخابات تک معاملات چلانے کیلئے ایڈمنسٹریٹر مقرر کئے جائیں، نوے دن سے زیادہ نگران حکومتیں آئین کے بنیادی اصول کے خلاف ہیں آئین صرف عوام کے منتخب نمائندوں پرحکومت کو مانتا ہے۔ یہ انتہائی ضروری ہے۔ یہ عمل مافیا کے ہاتھ کاٹ سکتا ہے۔ وہ مافیا جس کے متعلق نون لیگ کے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ انہوں نے صرف آٹے کی تقسیم میں بیس ارب روپے خورد برد کئے ہیں۔کیا کہوں انہیں جو کہتے ہیں کہ الیکشن کیلئے بیس ارب روپے حکومت کے پاس نہیں ہیں۔الیکشن کیلئے مذاکرات کی ناکامی کے سبب سپریم کورٹ کے پاس بھی کوئی راستہ نہیں رہا ،اپنے فیصلے پرعملدرآمد کرانےکے سوا۔ یقیناً توہین عدالت کی سزا کسی نہ کسی کو تو سنانا پڑے گی۔ سزا کی زد میں کیا وہ بیالیس ایم این ایز آتے ہیں جنہوں نے قرار داد پاس کی تھی۔؟ وکلا کا خیال ہے کہ وہ تمام این ایم ایزجنہوں نے قرارداد پر دستخط کئے وہ نا اہل ہونگے۔ آج ہوں یا کل۔اور اگر یہ نااہل ہو گئے تو پھر حکومت خود بخود ٹوٹ جائے گی۔ الیکشن کے سوا کوئی راستہ نہیں رہے گا۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)