کراچی (نیوز ڈیسک) بھارت میں مسلمانوں کے بعد دیگر اقلیتوں کی طرح عیسائی بھی غیر محفوظ ، شمال مشرقی ریاست منی پور میں بھارتی فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشیدگی برقرار، ہندو انتہا پسندوں کے عیسائیوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رہا ، مسلح جتھوں نے منی پور میں سیکڑوں گرجا گھروں پر حملے کئے، درجنوں گرجا گھروں کو جلادیا گیا جبکہ مسیحی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کے سیکڑوں گھر بھی جلا دیئے،پرتشدد واقعات میں اب تک 60افراد ہلاک ہوچکے ہیں، بیشتر افراد گھروں کو جلائے جانے کے واقعات میں زندہ جل کر لقمہ اجل بنے ،بلوائیوں کے ہاتھوں بھارتی 204 کمانڈو بٹالین کا چونکھولن ہاؤکپ نامی کمانڈو بھی ہلاک ہوگیا ہے، ریاست میں انٹرنیٹ کی سہولت بدستور معطل ہے ، غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق منی پور میں جائیداد کے حقوق سے متعلق معاملات اور معاشی مفادات پر کئی نسلی گروہوں کے درمیان کشیدگی کئی دہائیوں سے جاری ہے تاہم گرجا گرجا گھروں پر حملے وہاں کی بڑی میتی کمیونٹی میں ہند و قوم پرستی کو ہوا دیئے جانے کا نتیجہ ہے، 3مئی کے بعد سے شروع ہونے والے حملوں کے بعد سے منی پور سے ہزاروں افراد جن میں بیشتر مسیحی ہیں اپنے گھر بار اور کاروبار چھوڑ کر منتقل ہوچکے ہیں ، بھارت میں عیسائیوں کے بڑے گروپ ایونجلیکل فیلو شپ آف انڈیا نے انڈین حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ منی پور میں قیام امن کیلئے نسلی گروہوں کے درمیان مذاکرات شروع کروائے ، آل انڈیا کیتھولک یونین کے ترجمان جان دیال نے کہا کہ کوکیز اور دیگر قبائلی گروہوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے ، گرجا گھروں کو جلایا جارہا ہے جبکہ میتی کمیونٹی کے مسیحیوں کو بھی تشدد کا سامنا ہے ،انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے مسیحیوں کو منی پور کی صورتحال پر تشویش ہے، ذرائع کے مطابق منی پور میں کشیدہ صورتحال کے باعث منی پور کے لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے جبکہ مکینوں نے صورت حال کو مقبوضہ کشمیر سے تشبیہ دی ہے۔ریاستی حکومت نے اب پولیس اور فورسز کو حکم دیا ہے کہ وہ فسادیوں کو دیکھتے ہی گولی مار دے۔