• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسئلہ کشمیر پر بلاول کا مؤقف، PTI کی تنقید اور بھارت میں عمران خان کی مقبولیت

تاریخ کہتی ہے کسی کے عروج سے زوال میں گرنے کا عمل انتہائی بھیانک اور تذلیل آمیز ہوتا ہے۔اس بات کا اندازہ عمران خان کو ہونے لگا ہے۔

عمران خان کے "سیاسی شعور، وژن، نظریات، جذبۂ حب الوطنی اور خفیہ مشن کے علاوہ نظریۂ حرص اقتدار" پر نظر رکھنے والے کسی ہچکچاہٹ کے بغیر قرار دیتے ہیں کہ منفی سوچ کے حامل متکبر شخصیت کا محورو مسکن کسی بھی طوراسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر سوار ہوکر یا عدل کےایوانوں کو ذریعہ بنا کر صرف اقتدار حاصل کر کے اپنے ایجنڈے کی تکمیل کرنا ہوتا ہے۔ انڈے، مرغی اور کٹے کا وژن اور سیاست میں عدم برداشت اور گالی متعارف کرانے ، ملکی معیشت کو تباہ کرنے کی نیت سے بارودی سرنگیں بچھانے اور چائنا-پاکستان اکونومک کوریڈور (CPEC) کا منصوبہ کسی کے اشارے پر بند کرانے والا کیونکر قوم کا راہنما ہوسکتا ہے؟ کیا عمران خان اس کی وضاحت کرسکتے ہیں کہ انہوں نے سی پیک منصوبہ کیوں اور کس کی خواہش پر ختم کیا؟ نرندر مودی سرکار کی جانب سے 5اگست 2019کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنےپر عمران خان نے ملک میں آدھے گھنٹے کی خاموشی اختیار کر کے اس بات کے اعتراف کرنا کہ ہم بھارت کے خلاف نہ تو بولنے کی جرات کر سکتے ہیں اور نہ ہی اس کے سامنے کھڑے ہونے کی ہمت رکھتے ہیں۔صرف خاموشی اختیار کرنا ہی ہماری حکمت عملی اختیار کی ہے۔لیکن کیا بلاول بھٹو کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کے موقعہ پر بھارت مخالف مؤقف کے اظہار پر عمران خان اور ان کے حواریوں کی جانب سے تنقید ان کی پالیسی کا حصہ تھا؟ کیا یہ تنقید بھی بھارتی دوستوں کی خواہش تھی؟

عمران خان کی "شخصیت" پر تحقیق و تجزیہ کرنے والے عمران خان کے گزشتہ 9سالہ دور "سیاست و حکمت" کو تاریخ کے سیاہ اوراق قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ عمران خان نے پاکستان اور پاکستانیت پر کاری ضرب لگانے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔

2014 کے دھرنے کے موقعہ پر چینی صدر کا دورہ تھا، حکومت وقت کی جانب سے سنجیدہ کوششوں اور درخواستوں کے باوجود عمران خان نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا یہاں تک کہ چین کے صدر نے دورہ ملتوی کر دیا اور پاکستان کی بجائے بھارت چلے گئے۔ترکی صدر اوردگان نواز شریف کی دعوت پر آئے، پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تو پوری پی ٹی آئی نے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا جس پر قوم کو خفت اٹھانا پڑی۔اپنے دور حکومت میں چین سمیت بیشتر دوست ممالک سے سفارتی تعلقات کس کے اشارے پر خراب کئے گئے؟

انڈیا کے الیکشن کے موقع پر مودی کی حمائت کا اعلان کرتے ہوئے بیان دیا کہ مودی کو جیتنا چاہئے، وہ جیتے گا تو مسئلہ کشمیر حل کردے گا اور مودی نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے مسئلہ حل کر دیا۔

وزیر اعظم بننے سے پہلے ہی عمران خان نے مسلسل سی پیک کو ایسٹ انڈیا کمپنی قرار دے کر اس کے خلاف زہریلی مہم شروع کردی تھی۔

جس پر ردعمل کا اظہار چین نے سرکاری میٹنگوں میں احتجاج کر کے کیا اور فیصلہ کیا کہ اس منصوبہ پر تنقید کرنے والوں کے ساتھ کسی اجلاس میں نہیں بیٹھیں گے ۔

ملکی تاریخ کا سب سے بڑا قرضہ لیا لیکن ایک بھی منصوبہ شروع نہیں کیا۔ پہلے سے جاری سی پیک پراجیکٹس کو مکمل طور پر بند کرا دیا یا پھر اس پر کام سلو ڈاؤن کروادیا۔یہی امریکہ اور بھارت کی خواہش تھی۔

آئی ایم ایف کے ملازم کو سٹیٹ بینک سربراہ لگایا جس کے عوض آئی ایم ایف کے ساتھ تاریخ کا مہنگا ترین معاہدہ کیا جس کا خمیازہ آنے والی حکومت کوبدترین مہنگائی کی شکل میں بھگتنا پڑا۔حکومت چلی گئی تو ملکی معیشت کے راستے میں بارود بچھانے کااعلان کیا اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین اور تیمور جھگڑا کے ذریعے آئی ایم ایف کے معاہدے کو ناکام بنانے کی سازش کی ۔حکومت سے نکالنے جانے کے بعد، جن دنوں امریکہ کے خلاف جلسوں میں ایک طرف "کیا ہم غلام ہیں" اور AbsolutelyNot کے نعرے لگائے اور دوسری جانب انہی دنوں ایک امریکی لابی فرم کو ماہانہ پچیس ہزار ڈالر پر امریکہ میں لابنگ کے لئے ہائیر کیا ۔سنا ہے اب مزید دو فرمز کی خدمات بھاری معاوضہ پر اپنے حق میں لابنگ کے لئے حاصل کی ہیں لیکن یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے پیسے کون ادا کر رہاہے؟ بھارت، امریکہ یا اسرائیل؟

معاملات کی باریکیوں کا ادراک رکھنے والے کہتے ہیں کہ گزشتہ دنوں زلمے خلیل زاد، امریکی ارکان کانگرس اورمسلسل مغربی و اسرائیلی اخباروں کی جانب سے اس کے حق میں بیانات آئے ۔ یہی یہودی لابنگ کی کامیابیاں ہیں ۔اوراب جب چائنہ، روس اور سعودی عرب ایک بلاک بنانے کی کوششوں میں ہیں، AbsolutelyNotکا نعرہ لگانے والےعمران خان کی امریکیوں سے ملاقاتوں ميں تیزی آگئی ہے ۔ پاکستانی فوج کے سربراہ چین کے سرکاری دورے پر گئے تو امریکی سفیر متحرک ہوگئے اور فواد چودھری کے گھران سے ملاقات کی۔

اس سے قبل امریکی ارکان کانگرس سے ملاقاتیں اور اس میں یہ کہنا کہ مجھے اب پتہ چلا اصل مسئلہ چین ہے ۔ اگلی بار وزیر اعظم بنا تو دیکھ لوں گا۔

تازہ ترین