چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے نیب پراسیکیورٹر سے استفسار کیا کہ کیا نیب ہر کیس میں وارنٹ کی تعمیل ایسے ہی کراتی ہے؟
نیب پراسیکیورٹر نے جواب دیا کہ جہاں گرفتاری میں مزاحمت کا خدشہ ہو تو وہاں فورس استعمال کی جاتی ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی گرفتاری پر نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب راولپنڈی اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو آدھے گھنٹے میں طلب کیا تھا۔
دوران سماعت اسپیشل پراسیکیورٹر رضوان عباسی نے کہا کہ احاطہ عدالت سے گرفتاری پر پابندی نہیں، عدالتی تقدس کےلیے کمرہ عدالت سے گرفتاری نہیں کی جاسکتی۔
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کی دلیل پر چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ علی موسیٰ گیلانی والا کیس رپورٹڈ ججمنٹ ہے؟
انہوں نے کہا کہ میں اُس وقت وہاں موجود تھا، اس لیے کیس کا حوالہ دیا۔
اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ وارنٹ تو تھے مگر گرفتاری کے لیے جو طریقہ کار اختیار کیا گیا، اُس پر تشویش ہے۔