القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو ملی عبوری ضمانت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا۔
تحریری حکم نامے کے مطابق عمران خان تفتیش میں رکاوٹ ڈالیں تو نیب ضمانت منسوخی کی درخواست کر سکتا ہے، تفتیشی کو جب بھی ضرورت ہو عمران خان ان کے سامنے پیش ہوں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل، ایڈیشنل اٹارنی نے کہا آرٹیکل 245 کا نفاذ ہے، عمران خان کو ریلیف نہیں مل سکتا، ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی کا یہ مؤقف جارحانہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ اس مؤقف کا مطلب وہ بنیادی حقوق غصب کرنا ہے جو جمہوری اور اسلامی ریاست کی بنیاد ہیں، تصور نہیں کیا جا سکتا ایک ذمےدار حکومت شہریوں کے لیے انصاف کی رسائی میں یہ رکاوٹ ڈالے گی۔
آرٹیکل 245 کے نفاذ میں عدالت تک رسائی کے نکتے پر اٹارنی جنرل کو نوٹس کیا اور ان سے اہم آئینی نکتے پر معاونت طلب کی۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے متعلقہ فورم احتساب عدالت کے ہونے کا اعتراض اٹھایا، عمران خان کو سپریم کورٹ احکامات پر ہائی کورٹ پیش کیا گیا۔
تحریری حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا کہ ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا اعتراض درست نہیں، ہائی کورٹ کوڈ آف کرمنل پروسیجر کے تحت بھی کیس سننے کا اختیار رکھتی ہے۔