• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران کیلئے 9 سے زائد کیسز میں غیر معمولی عدالتی ریلیف، بدھ تک گرفتار نہ کرنے کا حکم

اسلام آباد (نمائندہ جنگ، جنگ نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کیلئے پانچ ججز کی انوکھی مہربانی، عمران خان کو 9 سے زائد کیسز میں غیر معمولی عدالتی ریلیف دیا گیا، عدالت نے بدھ تک پی ٹی آئی چیئرمین کو گرفتار نہ کرنے کاحکم دیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی 2 ہفتوں کیلئے عبوری ضمانت منظور کرلی، توشہ خانہ میں فوجداری کارروائی پر8جون تک حکم امتناع جاری کر دیا، عدالت نے لاہور کے مختلف تھانوں میں دہشت گردی کے 3مقدمات میں 10 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرلی.

 عدالت عالیہ نے کہا کہ 9مئی کے بعد درج مقدمات اور ایم پی او وغیرہ میں بھی گرفتار نہ کیا جائے، عدالتی حکم میں یہ بھی کہا گیا کہ جس مقدمے کا علم نہ ہو اس میں بھی عمران خان کو گرفتار نہ کیا جائے

 دوران سماعت عمران خان روسٹرم پر آ گئے اور کہاکہ عوام اور فوج کا آمنا سامنا کرایا جا رہا ہے ، مجھے ڈر ہے رانا ثنا اللہ کے بیان سے لگتا ہے مجھے گرفتار کر لیا جائیگا ، حالات قابو سے باہر ہیں ، رانا ثنا اللہ کریمنل آدمی ہے ، ملک کی سب سے بڑی جماعت کالیڈر ہوں ، پروٹیکشن لینے کیلئے عدالت میں موجود ہوں ، کسی بھی مقدمہ میں گرفتاری سے روکا جائے، سابق وزیراعظم کو سخت سیکورٹی میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کیا گیا، کمرہ عدالت میں نعرے بازی پرججز نے برہمی کا اظہار کیا۔عمران خان رہائی کے بعد اپنی رہائش گاہ زمان پارک پہنچ گئے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روکتے ہوئے کیس پر حکم امتناع جاری کردیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاورق نے توشہ خانہ فوجداری کیس کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی جس میں عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ توشہ خانہ کیس کیلئے کمپلینٹ مجاز اتھارٹی کی جانب سے داخل نہیں کرائی گئی، کمپلینٹ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی جانب سے دائر کی گئی اور الیکشن کمیشن کی جانب سے کسی کو مجاز اتھارٹی مقرر کرنے کا کوئی لیٹر پیش نہیں کیا گیا، الیکشن کمیشن نے صرف اپنے آفس کو کمپلینٹ فائل کرنے کا کہا، مجاز اتھارٹی کے بغیر دائر کمپلینٹ پر سماعت نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے سامنے اعتراض اٹھایا گیا تھا، ٹرائل کورٹ نے کہا کہ معاملہ شہادتوں کے مرحلے پر دیکھیں گے، ہم یہ کہتے ہیں کہ اس پر تو مزید کارروائی ہی نہیں ہو سکتی، پراسیکوشن نے ریکارڈ کے ساتھ جو دستاویزات دیں میرا انحصار اسی پر ہے

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اسی نوعیت کی دیگر درخواستیں اورعبوری حکم کیخلاف بھی درخواستیں ہیں۔

نے سوال کیا کہ کیا اس کو مرکزی پٹیشن کے طور پر سنا جائے؟ اس پر خواجہ حارث نے کہا کہ یہ بھی اعتراض ہےکہ معاملہ پہلے مجسٹریٹ کے پاس جانا چاہیے تھا۔

خواجہ حارث نے استدعا کی کہ عدالت توشہ خانہ کیس میں فوجداری کارروائی پر حکم امتناع جاری کرے۔ عدالت نے خواجہ حارث کی استدعا منظور کرتے ہوئے عدالت میں پیش کی گئی گزارشات کو آرڈر کا حصہ بنادیا اور توشہ خانہ میں فوجداری کارروائی پر 8 جون تک حکم امتناع جاری کردیا۔ واضح رہے کہ سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان پر فرد جرم عائد کی تھی اور اس پر شہادتیں ریکارڈ کی جانی تھیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی عبوری ضمانت دو ہفتوں کے لئے منظور کر لی جبکہ نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل دو رکنی بنچ نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاہور کے مختلف تھانوں میں درج دہشت گردی کے تین مقدمات میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی دس روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے یہ حکم بھی دیاکہ کوئی خفیہ مقدمہ ہوا تو اس میں بھی عمران خان کو پیر تک گرفتار نہ کیا جائے۔

 گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے لاہور کے مختلف تھانوں درج دہشت گردی کی دفعات کے تحت تین مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کی۔

 اس موقع پر عمران خان اپنے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ 9 مئی کے بعدجتنے مقدمات درج ہوئے ان میں پروٹیکشن چاہئے۔

عدالت نے انہیں ایف آئی آر پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے تو تین مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی استدعا کر رکھی ہے۔ وکیل نے کہاکہ میں کچھ حقائق بیان کرنا چاہوں گا۔ ہم عدالت معاونت کیلئے آتے ہیں مار کھانے نہیں۔

دوران سماعت عمران خان روسٹرم پر آ گئے اور کہاکہ عوام اور فوج کا آمنا سامنا کرایا جا رہا ہے ، مجھے ڈر ہے رانا ثنا اللہ کے بیان سے لگتا ہے مجھے گرفتار کر لیا جائیگا ، کسی بھی مقدمہ میں گرفتاری سے روکا جائے۔

عدالت نے کہاکہ آپ کی حکومت نے جاوید لطیف کے خلاف مقدمات درج کئے ، بکاخیل اور دیگر جگہوں میں مقدمات درج ہوئے تھے ، آپ کی حکومت نے بھی دوسرے شہروں میں لوگوں کیخلاف مقدمات درج کئے۔

 عمران خان کے وکیل نے کہا کہ یہ سرکاری مشنری کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اس حکومت نے شیخ رشید کے خلاف بھی دوسرے شہر میں مقدمات درج کئے ، ہم نے ان کو بھی روکا۔

عدالت نے لاہورمیں درج دہشت گردی مقدمات میں عمران خان کی دس روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 22 مئی کو لاہور کی متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔ عدالت نے یہ حکم بھی دیاکہ کوئی خفیہ مقدمہ ہوا تو اس میں بھی عمران خان کو پیر تک گرفتار نہ کیا جائے۔

 قبل ازیں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے لاہور میں درج ظل شاہ قتل کیس میں بھی سابق وزیر اعظم کی 50 ہزار روپے مالیتی مچلکوں کے عوض 10 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرنے کا حکم سنایا۔

علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ نے چار مختلف مقدمات میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی عبوری و حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 17 مئی تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

 گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواستوں کی سماعت کی تو عمران خان اپنے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ عدالت نے پہلے دو مقدمات میں عبوری ضمانت میں 16 مئی تک توسیع کر رکھی ہے ، جس روز عمران خان گرفتار ہوئے اس روز دو مقدمات میں عبوری ضمانت 16 مئی تک منظور ہوئی، اس درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض ہے، 9مئی کو عمران خان نے دو مقدمات میں ہائی کورٹ پیش ہونا تھا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ کیا درخواست گزار کی پالیسی ہے کہ ریاستی رٹ چیلنج کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہو گی۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ یہ پولیس کیس ہے جس میں عبوری ضمانت کیلئے رجوع کیا ، گرفتاری غیر قانونی قرار دینے کے باوجود عمران خان پولیس پروٹیکشن میں ہیں۔ آج ہمیں عدالت میں آتے کافی مشکلات ہوئیں۔ عمران خان نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وہ ملکی حالات سے بے خبر تھے۔

 استدعا ہے کہ عدالت عمران خان کو کسی نا معلوم مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کے احکامات جاری کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک درخواست کل جلدی میں دائر کی۔ وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ عمران خان کو 9 مئی کی گرفتاری کے بعد درج کسی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطہ میں توڑ پھوڑ ہوئی ، کیا مقدمہ درج ہوا؟ عمران خان کی گرفتاری کے وقت کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی چوری ہو گئی ، کوئی نہیں تھا جو ان ٹھگوں کو روک سکتا ، ریاست عمران خان کی سیکورٹی کو یقینی بنائے اور 9 مئی کی گرفتاری کے بعد کسی بھی مقدمہ میں 17 مئی تک گرفتار نہ کیا جائے۔

 عدالت نے کہا کہ عمران خان واضح ڈکلیئریشن دیں کہ جو کچھ ہوا قابل مذمت ہے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کر دی۔ قبل ازیں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے لاہور میں درج ظل شاہ قتل کیس میں بھی سابق وزیر اعظم کی 50 ہزار روپے مالیتی مچلکوں کے عوض 10 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرنے کا حکم سنایا۔

قبل ازیں عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے باعث عدالت کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے پچھلے دروازے کو سیل کردیا اور دو دروازوں پر سکیورٹی کےانتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پولیس لائنز گیسٹ ہاؤس سے عدالت میں پیشی کیلئے روانہ ہوئے اور ان کے قافلے کی سکیورٹی کے انتظامات ڈی آئی جی آپریشنز دیکھ رہے تھے۔

عدالت پہنچنے کے بعد عمران خان ڈائری برانچ میں گئے جہاں ان کا بائیو میٹرک کیا گیا۔ عمران خان کی عدالت میں پیشی کے موقع عدالت کے اطراف پی ٹی آئی کارکنان جمع ہوگئے جنہیں پولیس نے منتشر کردیا۔

اہم خبریں سے مزید