• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ ہم کدھر چل نکلے ہیں

دشمنوں کو خوش کرنے کا ٹھیکہ کس نے ہم میں سے کس کو دیا ہے قوم کو اپنے پراگندہ بالوں میں بار بار کنگھی پھیرنی ہوگی تاکہ دماغوں سے شر انگیز جوئیں جھڑ جائیں، اپنے بابائے قوم کی یادگار پر بھی چڑھ دوڑے، یہ نہایت پیچیدہ صورت حال ہے کہ ہم نے خود پر اجتماعی فرد جرم عائد کردی ہے کسی کو پاک صاف کہا جا سکتا ہے نہ نجس قرار دیا جاسکتا ہے، غلط صحیح گڈ مڈ ہوگئے ہیں، غصے ، بدلے، الزام تراشیوں کا راج ہے، نظام وطن ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جس موڑ پر کھڑےہیں اگر وہاں سے نہ ہٹے تو کسی بڑی تباہی سے دو چار ہو سکتے ہیں، تشدد کا علاج تشدد سے ممکن نہیں،جس ملک میں لوگوں کے رہائشی پلاٹوں پر شادی ہالز جبراً تعمیر ہوں گے وہاں شہنائیاں بجنے کی بجائے ماتم ہوںگے ۔ یہ مہنگائیاں ہی تو اس دور کی شہنائیاں ہیں جن کے نیچے سے آٹے کی تلاش میں جان کی بازی کھونے والوں کی لاشیں نکلتی ہیں۔ ہم فرداً فرداً خود کو حاکم وقت قرار دے کر اپنی اپنی سلطنت میں فلاح و صلاح اور امن و امان قائم کریں تو شاید یہ نسخہ کام آ جائے یہ جو حال ہی میں POST ARRESTمناظر وطن عزیز نے دیکھے اگر چند گرفتاریاں ہوئیں تو ساری دنیا تعزیت کو آ جائے گی۔ اس وقت بھی سارے ممالک اپنے چینلز بند کرکے صرف ہمارے چینلز ہی دیکھتے ہیں۔

٭٭٭٭

اصلاحِ تعلیم

ضرورت یہ جاننے کی ہے کہ ہم اپنے بچوں کو کس قسم کی تعلیم دلا رہے ہیں، اساتذہ کی ذہنی و علمی صلاحیت کس درجے کی ہے، ان کو کس علمی سطح کے ماہرین نے چھان پھٹک کر تدریس کے منصب پر بٹھایا، امن کے فوائد اور غصے کے نقصانات کیا ہیں، انسانی بچے استاذ کے پڑھانے سے بہت متاتر ہوتے ہیں، اگر شاگردوں کو نصابی کتاب سے پہلے چند سطریں کتاب زندگی سے بھی پڑھا دی جائیں تو وہ نصابی کتابوں کو بخوبی ہضم کرلیں گے، ہر روز ایک کلاس اخلاقیات کیلئے مختص ہو جس میں کھانے پینے، چلنے پھرنے، دوسروں سے نرمی سے پیش آنے کے طور طریقے سکھائے جائیں، ہم نے جو عنوان باندھا ہے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے، اگر ہم اپنی تعلیم کو درست کرلیں تو ہمارا زمانہ عروج لوٹ آئے ،ہم کسی کے محتاج نہ رہیں، جس سے مانگیں اس کو آنکھیں نہ دکھائیں کہ یہ استحقاق ہاتھ پھیلاتے ہی ہم کھو دیتے ہیں۔ بہترین تعلیم یہ ہے کہ ہم علم کو پہچانیں اسے باطن میں اتاریں، عیب تلاش نہ کریں، اچھائی سے دامن بھر لیں، منفی سوچ، تہذیبیں مٹا دیتی ہے، یہ جو ہم سیدھے راستے کھو رہے ہیںٹیڑھی راہوں پر چلنے کے باعث ہمارے معاملات پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں، سیاستدانوں کے بے سُرے ترانے ہیں اور نظام کی لڑکھڑاہٹ ہے کہ ہم براعظموں تک بدنام ہوگئے، غربت بڑھ رہی ہے، غریب عجیب ہوتا جا رہا ہے پائوں ڈھانپتا ہے تو سر برہنہ، سر ڈھانپے تو پائوں ننگے، مملکت خداداد پاکستان کی زبوں حالی کا اصل سبب علم کی بے قدری ہے، تعلیم کو ایسی صورت دیں کہ علم کا آفتاب آپ کی ذات پر اترے اور چودہ طبق روشن کر دے ،حسن پرتوِ علم ہے اس لئے حسن کے توسط سے دور تک دیکھنے کی کوشش کریں۔

٭٭٭٭

ہوسِ اقتدار کا نیرنگ

ہوس اقتدار شجر ممنوعہ نہیں، مگر یہ حاصل کرنے کیلئے ہوس بہت تگڑی چاہئے، اقتدار مل جائے تو وہ انسان کو غلام بنا لیتا ہے۔ ہوس، دشوار گزار راستے طے کرنے کا نام ہے، ہوس اقتدار تو مفت میں بہت بدنام ہے حالانکہ اس میں اقتدار کے جانے کا سانحہ بھی برداشت کرنا پڑتا ہے۔ ہوس کی کئی قِسمیں ہیں، انسان کو کسی انسان کی ہوس ہو جاتی ہے اس راہ میں بڑے پیچ و خم ہیں، بہر حال ہوس ایک زوردار بے قراری ہے، ہوس اقتدار کے درمیان اگر ہوس کمزور ہو تو اقتدار تک رسائی مشکل، سیاست بھی ہوس اقتدار کی ایک ٹھوس شکل ہے، کبھی عبرت کے لئے قبرستان کا رخ کیجئے، مگر لوٹ کے آنا نہ بھولیئے گا۔ انسان میں دو چیزیں مسلسل پیدا ہوتی رہتی ہیں، ایک دکھ دیتی ہے دوسری سکھ، شاید کہ شوق اقتدار ہم سے کچھ چھیننا چاہتا ہے ، تین ہوس ایسے ہیں کہ دنیا میں زن، زر، زمین کی صورت بڑا نام پیدا کیا۔ یہ عجب تماشا ہے کہ دنیا کی اشیاء بکھر کر بھی یکجا رہتی ہیں شاید کہ ان کی اصل وحدت ہے، ہوس اقتدار نے کم دیا بہت چھینا، ہوس کی خاصیت عشق میں بھی ہے، اگر ہوس کو بہتر شکل دی جائے تو یہی عشق بھی ہے، لفظی فرق ہمیں اصلی فرق سے بہت دور لے جاتا ہے۔

٭٭٭٭

عساکر پاکستان عساکر اسلام

O...فضل الرحمٰن: چیف جسٹس اکیلے نوٹس نہیں لے سکتے، کسی نے ہاتھ اٹھایا تو ڈنڈے، تھپڑ اور مکے سے جواب دیں گے۔

جس شخص نے عمران کی سیاست کو باہر کا راستہ دکھایا اس نے عمران نوازوں کو بھی پہلی بار مجاہدانہ ڈائیلاگ سنا دیا، ان سے دھرنے کا حق کیسے چھینا جاسکتا ہے جبکہ وہ وزارت داخلہ سے باقاعدہ اجازت حاصل کرلیں، ہمارے سیاسی افق پر فضل الرحمٰن کی سیاسی دانش سے انکار نہیں کیا جا سکتا، اگر انہوں نے آیت قصاص کی ایک جھلک دکھا دی تو اپنی سیاست کو قرآنی قوانین کا پابند بنایا۔

O...فوج بارے سخت سست کہنا عسکری حوصلے کو آزمانے کی ناکام کوشش ہے، ہماری افواج عالمی عسکری شہرت رکھتی ہیں، ان کے اور عوام کے درمیان نفرت پیدا کرنے والے کبھی کامیاب نہ ہوں گے، اندر کے دشمن باہر کے دشمنوں کا بازو نہ بنیں، پاک فوج ہر محاذ پر کامیابی کے جھنڈے گاڑتی رہے گی غیروں کے دلال ہوشیار رہیں۔ جھوٹے پروپیگنڈے سے ہماری عسکری قوت کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔

تازہ ترین