• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قیام پاکستان سے اب تک بھارت نے ایک اچھے ہمسائے کے طور پر پاکستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات استوار کرنے اور باہمی تنازعات کو دوطرفہ مذکرات کے ذریعے حل کرنے کیلئے سازگار ماحول بنانے کی کوشش نہیں کی۔ اس کے برعکس بھارت نے شروع دن سے ہی پاکستان کے ساتھ دشمنی والا راستہ اور رویہ اختیار کیا اور اپنے طے شدہ ایجنڈے کے مطابق پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کی سازشوں میں مصروف ہو گیا۔ اس نے پاکستان کی ایک آزاد مملکت کی حیثیت سے تشکیل بادل نخواستہ قبول تو کرلی مگر شروع دن سے ہی پاکستان کی سلامتی و خود مختاری کے درپے ہو گیا۔ تقسیم ہند کے فارمولے کے تحت آزاد ریاست جموں کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق طے شدہ تھا مگر اس نے قیام پاکستان کے ساتھ ہی کشمیر میں اپنی افواج داخل کر کے اس پراپنا تسلط جما لیا اور پھر خود وادی کشمیرکو متنازع علاقہ قرار دے کر اسکے تصفیے کیلئے اقوام متحدہ سے رجوع کر لیا۔ کشمیری عوام چونکہ قیام پاکستان سے بھی قبل کشمیر کے پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کر چکے تھے اسلئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے کشمیر ی عوام کا خوداریت کا حق تسلیم کیا اور بھارت کی پیش کردہ قرارداد پر اسے اپنے زیر تسلط کشمیر میں استصواب کے اہتمام کی ہدایت کی جس کی نگرانی کیلئے اقوام متحدہ نے اپنے نمائندے کا تقرر بھی کردیا مگر بھارت کشمیری عوام کی طے شدہ رائے کو بھانپ کر استصواب سے بھاگ گیا یو این جنرل اسمبلی اور سلامتی کو نسل نے کشمیریوں کے استصواب کے حق کیلئے درجن بھر قراردیں منظور کیں مگر بھارت ٹس سے مس نہ ہوا۔

کشمیر پر اٹوٹ انگ والی بھارتی ہٹ دھرمی کو آئینی تحفظ دینے کیلئے مودی سرکار نے پانچ اگست 2019ء کے اقدام کے تحت کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی اور اسے دو حصوں میں تقسیم کر کے بھارتی اسٹیٹ یونین کا حصہ بنا دیا جبکہ اس جبری ہتھکنڈے کے خلاف کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے انہیں گھروں میں محصور کر کے انہیں مواصلات کے تمام ذرائع اور انٹر نیٹ کی سہولتوں سے محروم کر دیا تاکہ وہ بھارتی فوجوں کے مظالم سے عالمی برادری کو آگاہ نہ کر سکیں۔ یہ حقیقت تو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ ہمارا ایٹمی پروگرام بھارت کو شروع دن سےہی ہضم نہیں ہوا جبکہ امریکہ اور اس کے حواری ایٹمی کلب کے رکن ممالک کو بھی پاکستان کا ایٹمی قوت بننا گوارا نہیں چنانچہ ان کی جانب سے پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی کو سبوتاژ کرنے کی سازشوں اور اسے عالمی تنہائی کا شکار کرنے کی کوششوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔

پاکستان کی بھر پور اور کامیاب ایٹمی صلاحیتوں کے باعث ہی بھارت کو 1971ء کے بعد اب تک پاکستان پر با قاعدہ جنگ مسلط کر نے کی ہمت نہیں ہوئی کیونکہ اسے اس حقیقت کا مکمل ادراک ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام اس سے کئی درجے بہتر بھی ہے اور کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کے مضبوط ہاتھوں میں مکمل محفوظ بھی ہے۔ ہمارا یہ ایٹمی پروگرام ہی اس خطے میں بھارت کے جنونی، توسیع پسندانہ اور علاقائی امن کو تاراج کرنے کے عزائم کی راہ میں رکاوٹ ہے، جس کے باعث بھارت کے ذریعے اس خطے پر غلبہ حاصل کر کے امریکی عزائم کی تکمیل بھی ناممکن ہو چکی ہے اس تناظر میں پاکستان کا ایٹمی پروگرام امریکہ اور بھارت دونوں کے سینوں پر مونگ دل رہا ہے اور وہ اسے کسی نہ کسی طرح سبوتاژ کرنے کی سازشوں میں مصروف عمل رہتے ہیں۔ ایٹمی دھماکوں کو 25سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی یوں محسوس ہوتا ہے کہ عالمی دنیا ابھی تک پاکستان کو ایٹمی طاقت ماننے پر تیار نہیں اور سمجھا جاتا ہے کہ شاید پاکستان ایک غیر ذمہ دار ریاست ہے۔ پاکستان کا سیاسی و معاشی بحران کئی سوالات اٹھاتا ہےکہ کیا پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہیں، اس پر مغربی دنیا بہت واویلا کرتی ہے۔ وزیر اعظم آفس نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی اور میزائل پروگرام ایک قومی اثاثہ ہے، ریاست پاکستان ہر طرح سے اس پروگرام کی حفاظت کی ذمہ دار ہے۔ یہ پروگرام مکمل طور پر محفوظ، فول پروف اور کسی بھی دبائو سے ماورا اور آزاد ہے۔

مغربی دنیا یہ ذہن میں رکھے کہ پاکستان جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے مابین ایک اہم پل کی حیثیت رکھتا ہے۔ عالمی سیاست میں بھی پاکستان کی اہمیت مسلمہ ہے جسے نظر انداز کرنا دنیا کیلئے آسان نہیں۔ چین اور امریکہ کے درمیان ہونے والی معاشی ورلڈ آرڈر کی دوڑ میں پاکستان کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے شاید اس سیاسی اہمیت کے پیش نظر عالمی طاقتیں پاکستان پر ناجائز پابندیا ں عائد کرتی رہیں۔ معاشی تنگدستی کے باوجود پاکستان کی اصل طاقت اور فخر عوام کا جذبہ اور پاک افواج کا عزم ہے۔ دنیا پاکستان کو کبھی ایٹمی طاقت کے طور پر قبول کرنے کیلئے تیار نہیں تھی، اسی لئے ایک عرصے تک اس بات پر کافی پروپیگنڈا کیا گیا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں نہیں ہیں لیکن الحمداللہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے حصار میں ہے۔ پاک فوج نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے ساتھ یہ بات ثابت کی ہے کہ نہ صرف ہم ایٹمی طاقت ہوتے ہوئے اپنے دفاع کی بہترین صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ اسکی حفاظت کرنا بھی جانتے ہیں۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت بن کر خطے میں ایک توازن لانے کا باعث بنا ہے وگرنہ خطے میں بھارت کا کردار کیا تھا اور ہے یہ پوری دنیا جانتی ہے۔ قوموں پر مشکل معاشی حالات آتے رہتے ہیںاس لئےمعاشی حالات کی آڑ میں یا آئی ایم ایف سے معاہدے کی امید میں پاکستان اپنی سالمیت دائو پر لگا دے گا، ایسا کسی بھی صورت ممکن نہیں۔ اس کیلئے حکومت اپوزیشن، فوج، عدلیہ اور عوام کو ملک کی ترقی کیلئے ایک ہونا ہو گا اور ایک ہو کر سوچنا ہو گا تاکہ ہم آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ وطن کے ساتھ مضبوط معیشت والا ملک دے سکیں۔ اگر ہم متحد ہو گئے تو دنیا کی کوئی طاقت ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کا سوچ بھی نہیں سکے گی۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین