برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کا تنازع پاک بھارت کشیدگی کا مرکزی مسئلہ ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے ان خیالات کا اظہار یونیورسٹی آف بکنگھم میں سینٹر فار سیکیورٹی اینڈ انٹیلی جنس اسٹڈیز (BUCSIS) کے زیر اہتمام ’’انڈیا پاکستان تزویراتی حریف: ایک علاقائی سیکیورٹی تجزیہ‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے 22 اپریل 2025 کے پہلگام واقعے کی طرف توجہ مبذول کروائی، جس میں 26 سیاحوں کی موت واقع ہوئی، ہائی کمشنر نے کہا کہ پاکستان نے واضح طور پر اس واقع کی مذمت کی اور ایک آزاد بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی تاہم، بھارت نے بے بنیاد الزامات لگائے، یکطرفہ کارروائیوں جیسے سندھ طاس معاہدہ (IWT) کی معطلی، اور بلا اشتعال فوجی جارحیت سے جواب دیا۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق متناسب ردعمل کے ساتھ استعمال کیا۔ انہوں نے تنازعہ کے ممکنہ اضافے کے حوالے سے عالمی تشویش کو اجاگر کیا جس کے بڑے پیمانے پر خطے اور دنیا کے لیے دور رس نتائج ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے امریکہ اور دیگر دوست ممالک کی جانب سے جنگ بندی کی ثالثی کا خیرمقدم کیا اور اسے قبول کیا کیونکہ پاکستان ہمیشہ سے خطے میں امن اور ترقی کا خواہاں رہا ہے۔
ہائی کمشنر نے جموں و کشمیر کے تنازعہ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق پرامن حل کے لیے پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آبی وسائل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی بھارتی کوششوں کی مذمت کی۔