• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرتب: شفق رفیع

ایک ماں ہی تو ہے، جسے دنیا میں اللہ کی محبّت کا ایک رُوپ کہا جا سکتا ہے۔ وہ اپنے بچّوں کے لیے جیتی اور زندگی کی آخری سانس تک انہی کے لیے دُعا گو رہتی ہے۔ کہتے ہیں، ماں کو موت سے ڈر نہیں لگتا، وہ ڈرتی ہے تو اس بات سے کہ اُس کے بعد اُس کی اولاد کا کیا ہوگا۔ 

اِمسال ہم نے صفحات کی کمی کے باعث’’ماؤں کے عالمی یوم‘‘ پر آپ کو پیغامات بھیجنے کا سندیسہ نہیں دیا۔ مگر بھیجنے والوں نے پھر بھی بھیجے۔ اور وہ کیا ہے،ماں کا کوئی ایک دن نہیں ہوتا۔ ہمارا تو ہر دن ہماری ماؤں کا ہےاور خصوصاً مئی کا تو پورا مہینہ ہی ماؤں سے محبّت و عقیدت کے اظہارکے لیے ہے، تو لیجیے، آپ کے کچھ موصول ہونے والے پیغام، جان سے پیاری ماؤں کے نام۔

پیاری امی جان کے نام

میری پیاری امّی، کشور سلطانہ 25نومبر 2018کو صبح فجر کے وقت کینسر سے جنگ لڑتے لڑتے نیو یارک، امریکا میں انتقال کر گئیں۔ وہ تو چلی گئیں، لیکن اُن کی یادیں زندگی کی آخری سانس تک ہم بہن بھائیوں کے ساتھ رہیں گی۔ امّی ایک باشعور اور بہت ایکٹیو خاتون تھیں۔ باغ بانی کی بےحد شوقین تھیں اور اپنے گھر کے لان میں گلاب کے پھولوں سمیت طرح طرح کے پھول پودے لگاتی رہتیں۔ انہوں نے حقیقی معنوں میں صفائی کو اپنا نصف ایمان بنا رکھا تھا۔ چیزوں کو قرینے، سلیقے اور ترتیب سے رکھنا کوئی ان سے سیکھتا۔ ان کی موجودگی میں جیسے سارا گھر چمکتا دمکتا، خوش بوؤں سے مہکتا رہتا تھا۔

یہی نہیں، امّی نے ہم پانچ بہن بھائیوں کی تعلیم و تربیت پر بھی کبھی کوئی سمجھوتا نہیں کیا۔ وہ لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم و تربیت پر بہت زور دیتی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم سب بہن بھائی بہت خوش حال اور کام یاب زندگیاں گزار رہے ہیں۔ وہ صرف ایک اچھی ماں ہی نہیں، بہترین بیوی، بیٹی اور بہن بھی تھیں۔ اللہ تعالیٰ میری امّی جان کے درجات بلند کرے اورانہیں اپنے جوار ِرحمت میں جگہ عطا فرمائے، آمین ثم آمین۔ آخر میں جنّت مکیں اپنی پیاری امّی جان کے لیے بس یہ کہوں گی کہ ؎ رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی… تم جیسے گئے، ایسے بھی جاتا نہیں کوئی۔ (شیریں افضال، ٹیمپل روڈ، لاہور سے)

دنیا کی سب سے اچھی ماں کے لیے

پیاری امّی! پاپا کے بعد آپ نے تنِ تنہا ہر مشکل، مصیبت کا جس طرح ڈَٹ کر مقابلہ کیا ، یقین کریں،ہالی ووڈ موویز کے سُپر ہیروز بھی آپ کے سامنے فیل ہیں۔ بلاشبہ، ایک عورت اپنی اولاد کے لیے شیرنی بن کر زمانے کا سامنا کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ آپ کا سایہ ہمارے سروں پر تا دیر قائم رہے اور آپ ایک خوش حال، لمبی اور صحت مند زندگی گزاریں، آمین۔ (چھوٹی لاڈلی بیٹی، حفصہ احسن کا پیار)

پیاری ماں کے نام

ماں کی قربانیوں کااصل اندازہ تب ہوتا ہے، جب ایک بیٹی خود ماں کے درجے پر فائز ہوتی ہے ۔پھر ماں سے کیے گئے تمام جھگڑے بھی یاد آتے ہیں اور اس کا لاڈ دُلار بھی۔ تب ماں کی ڈانٹ بھی بری نہیں لگتی، بس یہی خواہش ہوتی ہے کہ اپنی ماں کے کسی طرح جاکے سینے سے لگا جائے اور اس کی نرم وگداز گود میں لیٹ کر کہا جائے کہ ’’میری ماں! معاف کرنا کہ تمہیں راتوں کو جگایا، پڑھتے ہوئے ستایا، کھاتے ہوئے تنگ کیا، مگر سچ کہوں، جب سے خود ماں بنی ہوں تو جانا کہ تُجھ جیسا تو ساری دنیا میں کوئی نہیں۔‘‘ (مبشرہ خالدکے دل کی آواز)

دنیا بَھر کی ماؤں کے لیے

عورتیں بیسیوں، سیکڑوں ہوسکتی ہیں، ماں صرف ایک ہوتی ہے۔ (ماہین شیراز عالم کا خراجِ تحسین)

پیاری ماں کے نام

تمام لفظوں میں روشن، ہر اِک باب میں ماں

جنوں کے شیلف میں ہے، عشق کی کتاب میں ماں

اے ماں، تُو خوش بُو کا نایاب استعارہ ہے

اے ماں، تُو عُود میں، عنبر میں، تُو گلاب میں ماں

خود اپنی ممتا میں ہی نور کا سمندر ہے

نہیں ہے اور کسی روشنی کی تاب میں ماں (محمّد شاہد اعجازو شہناز سلطانہ، گلزار ہجری ،کراچی سے)

ماں کی ماں، پیاری نانی کے نام

ایک یہ گھر، جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے

ایک وہ گھر، جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں (سید شاہ عالم زمرّد، راول پنڈی کا پیغام)

میری امّی سمیت دنیا کی ہرماں کے لیے

مائیں گھر کی رونق، دل کا سکون ہوتی ہیں۔ ماں اپنی اولاد سے چاہے کتنی بھی ناراض کیوں نہ ہو، اپنے بچّے کی فکر کرنا نہیں چھوڑتی۔ دُعا ہے کہ کوئی گھر ماں کی خوش بُو سے محروم نہ ہو۔ (پرنس افضل شاہین، ڈھاباں بازار، بہاول نگر سے)

پیاری ماں کے نام

فکر میں بچّوں کے کچھ اس طرح گُھل جاتی ہے ماں

نوجوان ہوتے ہوئے بھی بوڑھی نطر آتی ہے ماں

موت کی آغوش میں جب تھک کے سو جاتی ہے ماں

تب کہیں جاکر تھوڑا سکوں پاتی ہے ماں

ہڈیوں کا رس پلا کر اپنے دل کے چین کو

کتنی ہی راتوں میں خالی پیٹ سو جاتی ہے ماں (ناز جعفری، بفرزون، کراچی کا پیغام)

امّاں (مرحومہ )کے لیے

ہماری امّاں6 مارچ 2022ء کو اللہ کے حضور پیش ہوگئیں، اللہ تعالیٰ انہیں کروٹ کروٹ جنّت نصیب فرمائے، آمین۔ بلاشبہ وہ ان چند ماؤں میں سے ایک تھیں، جنہوں نے اپنی زندگی کا تمام تر آرام، آسائشیں اپنی اولاد پر نچھاور کردیں۔ جوانی میں بیوگی کی چادر اوڑھتے ہی، اپنے بچّوں کے لیے ’’باپ‘‘ کے تمام فرائض بھی بخوبی ادا کیے۔ ہمیں پالا پوسا، جوان کیا، ہماری تعلیم و تربیت میں کوئی کسر اُٹھا نہ رکھی اور انتہائی محنت و شفقت سے اپنے بچّوں کو اس قدر لائق فائق بنایا۔ 

گرچہ گھر میں غریبی کے ڈیرے تھے، لیکن انہوں نے اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت پر ہرگز کوئی سمجھوتا نہ کیا۔ زمانے کے سردوگرم کا اکیلے مقابلہ کرتی رہیں، مگر ہمیں احساس تک نہ ہونے دیا۔ اب سوچتا ہوں، تو عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ امّاں نے ہمیں بڑا کرنے، زمانے میں سر اُٹھا کر چلنے کے قابل بنانے کے لیے کس قدر تکالیف، مشقّت اور اذیتیں برداشت کیں۔ اب تو بس اللہ پاک سے یہی دُعا ہے کہ ہماری امّاں نےجتنی پریشانیاں دنیا میں اُٹھائیں، اتنی ہی آسانیاں اور سُکون انہیں قبر میں اور آخرت میں نصیب ہو، آمین۔ (محمّد مشتاق احمد سیال، بہاول پورکے دل کی صدا )

امّی کے نام

مَیں نہیں جانتی کہ ماؤں کا عالمی دن منانا چاہیے یا نہیں کہ مَیں تو بس اتنا جانتی ہوں کہ اللہ پاک کے دیئے ہوئے ہر انعام پر خُوشی منانا، شُکر بجا لانا جائز ہے۔ یوں تو ماں کی عظمت پر صفحات کے صفحات بَھرے جا سکتے ہیں، لیکن لکھنے بیٹھو تو لگتا ہے کہ اُس کے پیار، قربانیوں کو الفاظ میں بیان کرناممکن ہی نہیں ۔ کہتے ہیں، ’’ہر ماں، بس ماں ہوتی ہے‘‘ اور یہ سچ ہی تو ہے کہ میری ماں کی ماں سے، میری ماں تک ہر ماں ہی بےنظیر ہے۔ میری امّی، میری سب سے اچھی سہیلی، رہنما ہیں۔ 

انہوں نے ہم بہنوں اور اکلوتے بھائی کی بہترین تربیت کی۔ ہم میں کبھی فرق نہیں کیا، نہ صرف بہترین تعلیم و تربیت دی بلکہ دینی اور سماجی معاملات بھی احسن طریقے سے سکھائے، سمجھائے۔ ہماری ماں اخلاق و مروّت، ایثار و قربانی کا دوسرا نام، وفا شعاری، خدمت گزاری کی بہترین تمثیل ہیں، جن کے دل میں ہر کسی کے لیے بےلوث خدمت کا جذبہ ہے۔ میری دُعا ہے کہ اللہ پاک امّی کا سایہ ہم بہن بھائیوں کے سَروں پر تادیر سلامت رکھے۔ امّی! آئی لو یو سو مچ… (ثناء توفیق خان،ماڈل کالونی، ملیر کا پیار)

امّاں کے لیے

جب تک ماتھا چوم کے رخصت کرنے والی زندہ تھی

دروازے کے باہر تک بھی منہ میں لقمہ ہوتا تھا (عبد الحکیم، عامل کالونی، ہیر آباد، حیدرآباد سے)

میری سہیلی، میری ماں کے نام

یہ کام یابیاں، عزّت، یہ نام تم سے ہے

اے میری ماں، مِرا سارا مقام تم سے ہے

تمہارے دَم سے ہیں، میرے لہو میں کِھلتے گلاب

مِرے وجود کا سارا نظام تم سے ہے (ماں کی بہترین سہیلی، ایک بیٹی، عائشہ عبدالقیوم لغاری کا پیغام)

پیاری امّی جان کے لیے

چلتی پھرتی ہوئی آنکھوں سے اذاں دیکھی ہے

مَیں نے جنّت تو نہیں دیکھی ہے، ماں دیکھی ہے

امّی! ہم آپ سے بہت پیار کرتے ہیں۔ (مریم، تبسّم، مدیحہ کا اظہارِ اُلفت)

ماں کے نام

مائیں کبھی مرتی نہیں کہ وہ تو ہمیشہ ہمارے دِلوں میں زندہ رہتی ہیں۔ امّی کو ہم سے بچھڑے پندرہ سال بیت گئے، لیکن وہ آج بھی ہمارے دِلوں میں زندہ ہیں۔ دنیا کے ہر بچّے کی طرح مجھے بھی یہی لگتا ہےکہ میری ماں دنیا کی سب سے اچھی ماں تھیں، لیکن درحقیقت وہ صرف اچھی ماں ہی نہیں، بہترین شریکِ حیات اور سلیقہ شعار بہو بھی تھیں۔ امّی ہماری سب سے اچھی سہیلی تھیں، جنہوں نے اپنے نو بچّوں کے ساتھ کم آمدنی میں جس وضع داری، رکھ رکھاؤ اور ہمّت سے گزارہ کیا، وہ بہت کم خواتین ہی کر پاتی ہیں۔ امّی بہت زیادہ تعلیم یافتہ تو نہیں تھیں، لیکن اُن کی معلوماتِ عامّہ بہت اچھی تھی۔ 

ہمیں پڑھانا، کپڑے سینا اور لذیذ پکوان بنانا اُن کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ امّی کو ڈاکٹر بننے کا شوق تھا، لیکن انٹر کے بعد ہی ان کی شادی ہوگئی۔ تاہم، اُن کی یہ خواہش اُن کی سب سےچھوٹی بیٹی نے پی ایچ ڈی اور نواسی نے معالج بن کر پوری کی۔ یہ امّی کی بہترین تربیت ہی کا نتیجہ ہے، جو ہم آج اس قدر کام یاب اور خوش حال زندگیاں گزار رہے ہیں۔ ہمارے ہراچھے عمل میں ہماری ماں ہی کی جھلک نظر آتی ہے۔ 

میری ماں صبر و استقامت کی مُورت تھیں، یہی وجہ ہے کہ زندگی کے آخری ایام میں سخت بیماری اور تکلیف کے باوجود اُن کے لبوں پر کبھی کوئی شکوہ نہیں آیا، وہ اللہ تعالیٰ کی شُکر گزار بندی ہی بنی رہیں۔ اللہ تعالیٰ ہماری ماں کو کروٹ کروٹ جنّت نصیب فرمائے اور ہم سب بہن بھائیوں کو جنّت میں اپنی ماں کا ساتھ نصیب فرمائے، آمین۔ (حمیرا حق، لیاقت آباد، کراچی کا خراجِ عقیدت)

پہلی بار ماں بننے والی، ڈاکٹر مسمّط حسّان، اسلام آباد، کے نام 

پیاری بیٹی! مجھے تم پر بےانتہا فخر ہے کہ تم ایک آئیڈیل بیٹی ہی نہیں، ایک آئیڈیل ماں بھی ہو۔ تم نے نو ماہ جس چاہت و اُلفت سے اپنے جگر گوشے کو بہت سینت سینت کے اپنی کوکھ میں سنبھالے رکھا۔ اس دوران اپنی پریکٹس، شوہر اور سُسرال کے سب فرائض بھی بحُسن و خوبی نبھائے، پھر جس قدر تکلیف و اذّیت جھیل کر اُسے دنیا میں لانے کا سبب بنی اور اب ایک ماہ سے اپنی نیند، بھوک پیاس سب بھول بھال کے بس دن رات اپنے بچّے (محمّد عیسیٰ) ہی کی سیوا میں لگی ہو، مجھے یقین ہے کہ اِن شاء اللہ تعالیٰ تم اِس معاشرے کو ایک بہت نیک، صالح، نفع بخش فرد سے آراستہ کرو گی اور دین و دنیا دونوں اعتبار سے ایک انتہائی شان دار انسان کی تربیت میں ضرور کام یاب ہوگی۔ میری دُعائیں ہمیشہ تمہارے ساتھ ہیں۔ اللہ تمہارا حامی و ناصرہو۔ (تمہاری ہر لمحہ دُعاگو ماں، کراچی سے)

پیاری ماما کے لیے

ماما! مَیں دنیا میں سب سے زیادہ آپ سے پیار کرتا ہوں۔ آپ کو لگتا ہے کہ مجھے آپ کی فکر نہیں، لیکن سچ تو یہ ہے کہ مجھے آپ کے سوا کسی کی فکر نہیں۔ مانا کہ مَیں لا پروا اور کھیل کُود میں مگن رہتا ہوں، ، لیکن اس کا ہرگزیہ مطلب نہیں کہ مجھے اپنے کیریئر ، اپنے مستقبل کی کوئی پروا نہیں۔ مَیں اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے آپ کا اور بابا کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں اور ان شاء اللہ تعالیٰ وہ دن ضرور آئے گا، جب مَیں آپ دونوں کا سر فخر سے بلند کردوں گا۔ (ذیشان احسن، لاہورکا پیغام)