• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

1973 کا آئین پاکستان کی تاریخ کا وہ دستور ہے جس نے ملک میں جمہوری ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ زندگی کے ہر شعبے میں قانون کی حکمرانی کو قائم کرنے میں ناقابل فراموش کردار داکیا،یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نے اپنے اس آئین پر حرف بہ حرف عمل نہیں کیا،جو ادارہ آئین کا خالق ہے اس کے ساتھ ہر دور میں قابل افسوس رویہ اختیار کیا گیا،جب موڈ ہوا اسے فارغ کردیا گیا، اس غیر جمہوری عمل نے بھی ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، اس وقت ایک بار پھر ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے،جن عدالتوں نے ماضی میں پار لیمنٹ کے خلاف کئے گئے ایکشن کو نظریہ ضرورت کے تحت جائز قرار دیا ،وہ ایک بار پھر موجودہ حکومت کے ساتھ محاذ آرائی میں مصروف ہیں،نیب کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان کی جماعت کے مسلح لوگوں نے جس طرح سرکاری عمارتوں ، فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا اس پر بھارت میں جس خوشی کا اظہار کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی گرفتاری کو جائز قرار دیا مگر سپریم کورٹ نے جتنی تیزی سے انہیں رہا کیا اس سے اس اعلیٰ عدالت کے انصاف پر جو دھبہ لگا،وہ کبھی نہیں دھل سکے گا۔افواج پاکستان جس نے بلا شبہ پاکستان کی سلامتی کے لئے ہردور میں قابل ستائش کردار ادا کیا، ماضی میں مارشل لانافذ کرنے اور قومی سیاست میں مداخلت کے الزامات کے بعد پچھلے سال افواج پاکستان نے قومی سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا جس پر وہ اب تک مکمل طور پر کاربند ہےمگر پی ٹی آئی کے رہنما اسے دوبارہ سے سیاسی معاملات میں کردار ادا کرنے کی دعوت دے رہے ہیں جو حددرجہ افسوس ناک عمل ہے، پچھلے دنوںآئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کے موقع پرقومی اسمبلی میں منعقدہ دستور کنونشن میں آئین کی تیاری کے حوالے سے1970کی قومی اسمبلی میں شامل رہنمائوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا،اس موقع پر مسلم لیگ قیوم خان گروپ کے سربراہ خان عبد القیوم خان اور ان کی جماعت کی کاوشوں کا اعتراف نہ کرنا افسوس ناک عمل ہے۔

1970کے انتخابات میں مسلم لیگ مغربی پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی قوت کے طور پر پارلیمنٹ میں سامنے آئی تھی، قومی اسمبلی میں 14 سے زیادہ نشست کے علاوہ بلوچستان میں اس جماعت کا وزیر اعلیٰ، سرحد اسمبلی ، سندھ اسمبلی اور پنجاب کے ایوان میں بھی اس جماعت کی بھر پور نمائندگی تھی، قیوم خان کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے مسلم لیگ میں شامل کیا، انہیں صوبہ سرحد میں ریفرنڈم کے وقت بھیجا گیا اور انہیں فاتح ریفرنڈم کا خطاب دیا گیا،پاکستان میں آئین کی تشکیل میں خان قیوم نے ایک تاریخی کردار ادا کیا جس کا ثبوت اس وقت کے میڈیا کے تراشے اور تصاویر ہیں جو تاریخ کا حصہ ہیں،دستور کنونشن میں اس جماعت کو نظر انداز کر نا تحریک پاکستان کے اہم رہنما کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے،خان عبدالقیوم خان 16جون 1901ءمیں چترال اسٹیٹ میں پیدا ہوئے، بی ۔ایس۔ سی آنرز کے بعد ایم۔ اے لندن اسکول آف اکنامکس سے کیا بعد ازاں بارایٹ لاکیا۔ انکے والدپولیٹکل ایجنٹ، کمشنرسمیت مختلف سرکاری عہدوں پرفائز رہے۔خان عبدالقیوم خان برصغیر کی سب سے بڑی سیاسی جماعت انڈین نیشنل کانگریس کے ڈپٹی لیڈر تھے۔ 1945 میں انہوں نے نیشنل کانگریس کے عہدے سے استعفیٰ دے کر قائداعظم کو اپنا لیڈر تسلیم کرتے ہوئے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑا حتجاجی سیاسی جلوس(34 میل لمبا) خان عبدالقیوم خان کی سربراہی میں گجرات سے نکلا جس کے خوف اورہیبت سے حکمرانوں کو مارشل لا کا نفاذ کرنا پڑا اور یہی ملک کا پہلا مارشل لا تھا۔اپنے دور حکومت میں انہوں نے میٹرک تک تعلیم مفت اور تمام طالبعلموں کے لئے یکساں یونیفارم مقرر کیا،وڈیروں اور جاگیرداروں سے زمین ضبط کرکے کسانوں میں تقسیم کی۔ ایک اور تاریخ ساز کارنامہ یہ ہے کہ پاکستان اورافغانستان کے مابین ڈیورنڈلائن جیسے اہم بین الاقوامی مسئلے کو طے کیا۔ خان قیوم خان پاکستانی سیاست اور خاص طور پر صوبہ سرحد میں ایک قد آور شخصیت تصور کئے جاتے تھے۔ ایک ایماندار شخص لیکن انتہائی سخت طبیعت حکمراں کے طور پر جانے جاتے تھے اور ان کی حکومت کے دور میں کے پی ( سابقہ سرحد) صوبے کیلئے خدمات میں جامعہ پشاور کا قیام، بنیادی تعلیم کی اصلاحات، وارسک ڈیم کی تعمیر جیسے بڑے منصوبے شامل ہیں، 1953ءمیں وفاقی وزیر برائے صنعت، خوراک و زراعت بھی منتخب ہوئے۔ایوب خان کے دور حکومت میں آپ کو سیاست کیلئے نااہل قرار دیا گیا ۔ سقوط بنگال کے بعد حکومت میں شراکت کی۔ جنرل محمد ضیاالحق کے اقتدار پر قبضے کے بعد عبد القیوم خان نے اپنی تمام تر توانائیاں پاکستان مسلم لیگ کے دھڑوں کو یکجا کرنے میں صرف کر دیں لیکن یہ کوششیں 22اکتوبر 1981ء کو وفات کی وجہ سے ادھوری رہیں۔ کے پی میں خان قیوم اور پچھلے دس سالوں سے پی ٹی آئی حکومت کی کار کردگی میں واضح فرق ہے،عمران خان حکومت پر کرپشن کے الزامات سامنے آئے مگر قیوم خان کی حکومت میں عوام کی فلاح وبہبود کے لئے جو کام کئے گئے وہ آج بھی کے پی کے غیور عوام کی پہچان اور شان ہیں۔

تازہ ترین