مودی حکومت ایک طرف مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہی ہے تو دوسری طرف دنیا کو گمراہ کرنے کےلیے سری نگر میں جی ٹوئنٹی کے اجلاس کا انعقاد کر رہی ہے۔
اقلیتی مسائل پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرنینڈ ڈی ورینس نے خبردار کیا ہے کہ 2019 کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ڈرامائی انداز میں بڑھی ہیں۔ اجلاس کا انعقاد مودی حکومت کی کشمیر کی صورتحال کو معمول کے مطابق ظاہر کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
فرنینڈ ڈی ورینس نے مزید کہا کہ جی ٹوئنٹی جیسی عالمی تنظیموں کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلامیہ پر عمل درآمد کی حمایت جاری رکھنی چاہیے اور جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال، اجلاس کے انعقاد کی مذمت کرنی چاہیے۔
فرنینڈ ڈی ورینس نے جاری اعلامیے میں کہا کہ مودی حکومت جموں و کشمیر کی صورتحال کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی سنگین ہے اور 2021 میں مودی حکومت کو ایک مراسلے میں مقبوضہ علاقے کی صورتحال پر تشویش بھی ظاہر کی تھی۔
فرنینڈ ڈی ورینس نے کہا کہ مودی حکومت نے غیر کشمیریوں کو بھارت سے بڑی تعداد میں مقبوضہ علاقے میں لاکر آباد کیا ہے، تاکہ وہاں کی آبادی کے تناسب کو بدلا جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ سیاسی ظلم و تشدد، پابندیاں، آزاد میڈیا پر قدغن میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ سری نگر میں جی ٹوئنٹی اجلاس 22 سے 24 مئی کو منعقد ہو رہا ہے۔