اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالتِ عالیہ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے یہ حکم جاری کیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تھری ایم پی او کے تحت اسد عمر کی گرفتاری کالعدم قرار دے دی اور انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے اسد عمر کو پُر تشدد احتجاج کا حصہ نہ بننے کا بیانِ حلفی جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسد عمر کو ٹوئٹس بھی ڈیلیٹ کرنے کی ہدایت کی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ بیانِ حلفی کی خلاف ورزی ہوئی تو اسد عمر سیاسی کیریئر بھول جائیں۔
اسد عمر کی جانب سے بابر اعوان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جنہیں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ہدایت کی کہ اسد عمر کے 2 ٹویٹس ہیں، وہ فوراً ڈیلیٹ کرائیں۔
بابر اعوان نے جواب دیا کہ یہ خبر ہے لیکن ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ وہ تو آپ کو نہیں چھوڑیں گے جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔
اسد عمر کے وکیل بابر اعوان نے جواب دیا کہ پریس کانفرنس تو ہم نہیں کریں گے۔
عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہ کرنے کا بیانِ حلفی جمع کرائیں، شاہ محمود قریشی کو بھی یہ بیانِ حلفی جمع کرانے کا کہا تھا۔