• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریک انصاف کو نیا دھچکا بدھ کے روز پارٹی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری کے پی ٹی آئی کو خیر باد کہنے، سیکرٹری جنرل اسد عمر کے پارٹی عہدے اور کور کمیٹی کی رکنیت سے مستعفی ہونےکے اعلان کی صورت میں پہنچا ہے۔ جبکہ سابق رکن قومی اسمبلی حسین الٰہی، ڈاکٹر حیدر علی، سابق رکن صوبائی اسمبلی ملک سلیم اختر اور نادیہ شیر نے بھی عمران خان کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔ قبل ازیں منگل کے روز سابق وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری سمیت کم از کم پانچ افراد پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرچکے ہیں۔ 9مئی سے سابق کابینہ کے وزراء عامر کیانی اور ملک اسلم امین سمیت متعدد اہم ارکان کی جانب سے پارٹی چیئرمین عمران خان سے اپنی راہیں جدا کرنے کے اعلانات سامنے آچکے ہیں اور آنے والے دنوں میں مزید ارکان اسمبلی اور دیگر اہم شخصیات کے پارٹی سے وابستگی ختم کے اعلانات متوقع ہیں۔ 9مئی کے یوم سیاہ پر رونما ہونے والے واقعات پی ٹی آئی کا پیچھا کررہے ہیں۔ یہ واقعات نہ صرف ہولناک تھے بلکہ ان کے باعث پاکستانی عوام کو بہت زیادہ دکھ پہنچا ہے۔ وہ جس پارٹی کے ’’نیا پاکستان‘‘ کے نعرے سے اپنے دیرینہ مسائل کے حل کی امیدیں وابستہ کئے ہوئے تھے اس کی طرف سے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے دوران جو مظاہر سامنے آئے وہ دل ہلادینے والے تھے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان ،جو پارٹی سے وابستگی ختم کرنے کے اعلانات کو دبائو کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں، اس موقف پر قائم ہیں کہ احتجاج کے دوران باہر سے لوگ شامل کئے گئے تھے ۔مگر وڈیوز آڈیوز سمیت متعدد شواہد اس بیان کی تصدیق سے قاصر محسوس ہوتے ہیں۔ پاکستانی قوم معیشت کی زبوں حالی ،نظم و نسق کی خرابی، مہنگائی اور بیروزگاری کی سختیوں سے پہلے ہی بے حال ہے۔ عوام کی اکثریت اس امید پر جی رہی ہے کہ وقت بدلے گا، ملک میں خوشحالی آئے گی اور زندگی آسان ہو جائے گی۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ 9مئی کے واقعات سمیت معمولات زندگی اور کاروبار مملکت کو متاثر کرنے والے معاملات کی باریک بینی سے تحقیقات کی جائے اور بدامنی میں ملوث عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ تاہم شبہ کی بنیاد پر یا شواہد کی روشنی میں جن لوگوں کو گرفتار کیا جائے انہیں دوران حراست قانون کے مطابق ضروری سہولتیں فراہم کی جانی چاہئیں۔ اس وقت کی صورت حال یہ ہے کہ ایک طرف تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وڈیو پیغام میں بااختیار لوگوں سے دو نکات پر مذاکرات کے لئے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ہے ا ور وعدہ کیا ہے اگر ان کی ٹیم کو قائل کر دیا گیا تو وہ پیچھے ہٹ جائیں گے۔ دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کو جناح کنونشن سینٹر میں تحفظ شہدا کنونشن سے خطاب میں واضح اور غیر مبہم طور پر یہ بات دہرائی کہ سانحہ 9مئی کے ماسٹر مائند پی ٹی آئی کے چیئرمین ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ریاست پر حملہ تھاکوئی گناہ گار بچے کا نہیں اور نہ ہی کسی بے گناہ کو پکڑا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہیدوں کی قربانیوں کی بدولت قوم چین کی نیند سوتی ہے ۔ شہدا ہمارے ہیرو ہیں اور ان کی تکریم پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ یہ سب باتیں اہم ہیں اور ان سے خود تحریک انصاف کے حامیوں کی اکثریت بھی اتفاق کرے گی کیونکہ 9مئی کو جو کچھ دیکھنے میں آیا وہ پاکستانیوں کے لئے امریکہ کے نائن الیون سے زیادہ سنگین ہے۔ ان واقعات سے سب ہی پاکستانیوں کے دل زخمی ہیں ۔ اس منظرنامے میں کسی پارٹی پر پابندی لگانے کی بات کرنا کچھ جلد بازی کا مظاہرہ معلوم ہوتا ہے۔ سیاسی پارٹیوں پر پابندیاں لگانا مسئلے حل نہیں کیونکہ وہ کسی نہ کسی نام سے سرگرم رہتی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ قانون شکنوں کو سزا دی جائے اور قانون کی پاسداری کرنے والوں کی راہ میں مزاحم نہ ہوا جائے۔

تازہ ترین