• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اب اس میں دو رائے نہیں ہوسکتیں کہ عمران خان کی سیاست نہ فقط تاریخ میں بلکہ شاید ساری دنیا کی سیاست میں بلا شک و شبہ یونیک ثابت ہوئی ہے۔ 2018 ء کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اکثریتی پارٹی کے طور پر کامیاب ہوئی اور عمران خان ملک کے وزیر اعظم بنے تو انہوں نے اپنے مخالف سیاسی رہنمائوں کے خلاف ’’گالی‘‘ کی زبان استعمال کی‘ وہ اپنے سیاسی مخالفوں کو چور‘ ڈاکو اور پتہ نہیں کیا کیا کہنے لگے‘ پاکستان کی تاریخ میں کبھی کسی حکمراں نے اپنے سیاسی مخالفوں کو ایسے گندے الفاظ سے نہیں پکارا۔ وزیر اعظم بننے کے بعد وہ جب سعودی عرب کے دورے پر گئے تو وہاں موجود پاکستانیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے بھی انہوں نےاپنے سیاسی مخالفوں کو انہی ’’الفاظ‘‘ سے پکارا،بعد میں جب وہ امریکہ کے دورے پر گئے تو وہاں بھی یہی روش اپنائی۔ ان کی اس قسم کی سیاسی غلط کاری کے نتیجے میں ان کے خلاف نفرت اتنی پھیلی کہ انکےخلاف قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئی حالانکہ اس وقت قومی اسمبلی میں ان کی پارٹی کی اکثریت تھی اس کے باوجود ان کے خلاف عدم اعتماد کی یہ تحریک اکثریت سے منظور ہوگئی۔ اس مرحلے پر عمران خان نے اسلام آباد میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کیا اورایک ’’لفافہ‘‘ لہراتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ان کے خلاف عدم اعتماد کی یہ تحریک امریکہ کی سازش کے نتیجے میں کامیاب ہوئی ہے مگر انہوں نے آج تک اس سلسلے میں کوئی ثبوت نہیں دیا،وہ یہ ثابت کرنا چاہتے تھے کہ وہ پاکستان میںواحد محب وطن سیاستدان ہیں جبکہ ان کے سارے سیاسی مخالفین امریکہ کے ایجنٹ ہیں‘ عمران خان اس کے بعد مسلسل یہ ’’ترانہ‘‘ پیش کرتے رہے اور ساتھ ہی موجودہ وزیر اعظم اور اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف وہی جارحانہ زبان استعمال کرتے رہے مگر پاکستان کے سیاسی حلقوں نے آنکھیں کھولیں جب کچھ عرصہ پہلے امریکی کانگریس کے ایک اہم رکن نےعمران خان کے بارے میں ایک اہم بیان جاری کیا ،جس میں انہوں نے عمران خان کی زبردست تعریف کرتے ہوئے امریکہ کی حکومت پر زور دیا کہ وہ عمران خان کے خلاف پاکستانی حکومت کی کوششوں کو روکنے کی کوشش کرے ‘ کچھ ہی دنوں کے بعد امریکی کانگریس کے تقریباً 60ممبران نےامریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ عمران خان کیخلاف پاکستان کی حکومت کے غیر منصفانہ اقدامات کو رکوانے کی کوشش کرے مگر پاکستان کے عوام اس وقت حیران ہوگئے جب عمران خان نے امریکی رکن کانگریس سے اپیل کی کہ ’’ہمارے لئے آواز اٹھائیں‘‘۔ اس سلسلے میں عمران خان کی اس امریکی خاتون رکن کانگریس کے ساتھ گفتگو کی مبینہ آڈیو بھی سامنے آگئی ہے۔ اس گفتگو کے دوران عمران خان نے اس خاتون رکن کانگریس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں چاہتا ہوں کہ آپ کی طرف سے ہمارے حق میں آواز بلند ہو‘ آپ اگر امریکہ سے ہمارے لئے آواز اٹھائیں گی تو اس کے اثرات ہوں گے‘‘۔ خاتون رکن امریکی کانگریس جن کا نام میکسین مور ہے سے گفتگومیں انہوں نے سیاسی ناکامی اور تحریک عدم اعتماد کا سارا ملبہ پاکستان کے سابق آرمی چیف پر ڈال دیا اوردعویٰ کیا کہ پاکستان کے 99 فیصد عوام ان کے ساتھ ہیں‘ انہوں نے اس گفتگو کے دوران جس کی رپورٹ پاکستان کے اکثر اخبارات میں شائع ہوچکی ہے کہا کہ پاکستان تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے‘ مجھے گولیاں ماری گئیں اور تاریخ کا بدترین جبر ہم پر ہورہا ہے۔اسی دوران ایک رات پہلے ٹی وی پر عمران خان کی ایک امریکی صحافی سے بات چیت کے کچھ حصے سامنے آئے ہیں‘ اس انٹرویو یا گفتگو میں بھی عمران خان نے کم و بیش وہی باتیں کی ہیں جو انہوں نے خاتون رکن امریکی کانگریس سے کی تھیں‘ بہرحال آج کل عمران خان کی رکن امریکی کانگریس اور امریکی صحافی سے ہونے والی باتیں ملک بھر میں زیر بحث ہیں۔ ملک بھر میں ایک رائے ضرورہے کہ عمران خان کی باتوں نے ثابت کردیا ہے کہ انہوں نے یہ جو کچھ کیا ہے وہ امریکہ کے اشارے پر اور امریکہ کے منصوبے کے تحت کیا ہے اور کررہا ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ کچھ ایسے سیاسی دانشور بھی ہیں جو پہلے ہی کہہ رہے تھے کہ عمران خان یہ سب کچھ امریکہ کے اشارے پر کررہا ہے‘ ان کا اس وقت بھی کہنا تھا اور اب تو مزید یقین کے ساتھ یہ بات کہہ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آج امریکہ دنیا بھر میں اپنا سب سے بڑا دشمن چین کو سمجھتا ہے ان حلقوں کے مطابق امریکہ کو ان اطلاعات پر شدید تشویش ہے کہ چین اور پاکستان بہت قریب آرہے ہیں، وہ کسی بھی وقت کوئی اہم دفاعی معاہدہ کرسکتےہیں، ان حلقوں کی اطلاعات کے مطابق امریکہ کو خوف ہے کہ اگر چین اور پاکستان بہت قریب ہوگئے تو اس ریجن میں اس کا راستہ بند ہوجائے گا۔ علاوہ ازیں ان حلقوں کے مطابق امریکہ کو’’سی پیک‘‘ معاہدے پربھی شدید تشویش ہے۔اب عمران خان کی سیاست کے اکثر راز فاش ہوچکے ہیں بہرحال عمران خان کی سیاست کے مزید انکشافات سامنے آنے کے قوی امکانات ہیں۔ (جاری ہے)

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین