چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ بات چیت کرنا چاہتا ہوں تاکہ معلوم ہوسکے یہ سوچ کیا رہے ہیں، مجھے قائل کرلیں یہ سب پاکستان کیلئے درست ہیں تو متفق ہوجاؤں گا۔
برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پارٹی چھوڑ کر جانے والوں کے عہدوں پر نئی تقرریاں کریں گے، فی الحال صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے پارٹی کے نئے عہدیداروں کو حراست میں لے لیا جائے گا، خدشہ ہے یہ مجھے جیل میں ڈال دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میری پوزیشن تب کمزور ہوگی جب ووٹ بینک کھو دوں، جماعت کمزور تب ہوتی ہے جب ووٹ بینک سکڑنے لگتا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حیران ہوں وہ اس سب سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں، ملک کے معاشی اشاریے بدترین صورتحال کا بتا رہے ہیں، بتایا جائے ہمیں دوڑ سے باہر رکھنا ملک کیلئے کیسے فائدہ مند ہوگا؟
ان کا کہنا تھا کہ کارکنوں سے کبھی کوئی ایسی بات نہیں کی جس کا نتیجہ 9 مئی جیسے واقعات ہوں، ریڈ لائن اصطلاح کا مطلب ہے ایسا ملک جہاں قانون کی حکمرانی نہیں، لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے جیل میں بند کریں گے تو اس کا ردعمل ہوگا، کارکن کہتے ہیں ان کی ریڈ لائن ہوں تو کیا میں یہ کہتا کہ میں ریڈ لائن نہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ درحقیقت جمہوریت اس وقت ختم ہوجاتی ہے جب اپوزیشن ہی باقی نہ رہے۔
عمران خان نے کہا کہ ہر صورت میں موجودہ سال الیکشن کا سال ہے، ہم ہر صورت اس الیکشن کیلئے مہم چلائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری پوری جماعت، لیڈرشپ کو جیل میں ڈال دیا گیا، قانون کی حکمرانی ہو تو ایسا نہیں ہوتا۔