• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر ، اسکول نے مسلمان ٹیچر کو عبایا پہننے سے منع کردیا

Kashmir School Ordered To The Muslim Teacher Not To Wear Abaya
رفیق مانگٹ..... مقبوضہ کشمیر کی ایک اسکول انتظامیہ نے مسلمان اسکول ٹیچر کو عبایا پہننے سے منع کردیا۔ ٹیچر نے اسکول انتظامیہ کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے نوکری چھوڑ دی جس پر مقبوضہ کشمیر میں اسکول انتظامیہ کے خلاف مظاہرے شروع ہوگئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی پبلک اسکول کی طرف سے مسلمان اسکول ٹیچر کو عبایا پہننے سے منع کرنے پر مسلمانوں میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی۔واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں ایک بڑا سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا ہے۔

متاثرہ اسکول ٹیچر نے تین ماہ قبل اس اسکول میں تدریس کا آغاز کیا تھا اور وہ بیالوجی پڑھاتی تھیں۔29سالہ متاثرہ مسلمان ٹیچر نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر اخبار کو بتایا کہ انہوں نے تدریسی جاب کےلئے اسکول کے ساتھ کوئی کنٹریکٹ نہیں کیا تھا اور نہ کسی پیشگی شرط پر یہ نوکری کی ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اسکول پرنسپل دو ماہ سے غیر حاضر تھی، جب وہ واپس آئی تو انہوں نے واضح کہا کہ اسلامی ڈریس پہننے کی اجازت نہیں، اس کے بعد اسکول چیئرمین نے بھی یہی پیغام دیا، تو میں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا جس پر انہوں نے اسکول چھوڑ دینے کا کہا۔

رپورٹ کے مطابق اسکو ل مینجمنٹ کی طر ف سےٹیچر کو نوکری یا عبایا میں سے کسی ایک کومنتخب کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر حکومت نے مبینہ طور پر کہا کہ’کشمیر فرانس نہیں ہے۔‘ محبوبہ مفتی کی حکومت نے اسکول انتظامیہ کو ایک سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کشمیر فرانس نہیں جہاںحکومت یا کوئی انسٹی ٹیوٹ لوگوں کے لئے ڈریس کوڈ کا فیصلہ کرسکے۔

سائنس ٹیچر کو عبایا پہننے سے روکنے پر اسکو ل انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔سیکڑوں طالب علم مرکزی گراؤنڈ میں جمع ہوئے اور عبایاپہننے سے استاد کو منع کرنے پر اسکول انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی۔طلبا نے کلاسز کا بائیکاٹ کیا اور اسکول انتظامیہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔طلبا نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ٹیچر کو واپس نوکری پر بلایا جائے۔

اس مسئلے کو ریاستی اسمبلی میں آزاد رکن اسمبلی شیخ عبدالرشید کی طرف سے اٹھایا گیا۔
تازہ ترین