میں کچھ روز قبل ہی برطانیہ کے دورے سے وطن واپس لوٹا ہوں۔ میرے حالیہ دورہ برطانیہ کا مقصد لندن میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے ملاقات کرنا تھا۔ میرے لئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ میاں نواز شریف نے اپنی تمام تر مصروفیات کے باوجود نہ صرف مجھے ون ٹو ون ملاقات کا شرف بخشا بلکہ میں نے نماز جمعہ بھی میاں نواز شریف کے ہمراہ ادا کی جس کی امامت میرے دوست شکور کریم یوسف نے کی جو میاں نواز شریف کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کے حالیہ دورہ سعودی عرب میں بھی ان کے ہمراہ تھے۔ نماز جمعہ کے بعد میں نے لنچ بھی میاں نواز شریف کے ہمراہ کیا۔
دوران ملاقات میں نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کو ترکیہ کے حالیہ الیکشن سے سبق حاصل کرنا چاہئے جہاں معاشی صورتحال پاکستان سے بھی بدتر ہے۔ ترکیہ میں افراط زر یعنی مہنگائی کی شرح 65فیصد سے زائد ہے جبکہ لیرا گزشتہ ایک سال میں پاکستانی روپے سے زیادہ گراوٹ کا شکار ہوا ہے لیکن اس کے باوجود ترکی کے صدر طیب اردوان نے الیکشن میں کامیابی حاصل کی جو اِس بات کا مظہر ہے کہ ایک اچھا کرشماتی لیڈر اگر اپنے عوام کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوجائے کہ اسکے برسراقتدار آنے کے بعد عوام کی مشکلات ختم ہوجائیں گی تو عوام اپنے لیڈر پر یقین رکھتے ہیں۔ ترکیہ کے صدر طیب اردوان نے بھی یہی حکمت عملی اختیار کی اور وہ الیکشن میں کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔ میں نے میاں نواز شریف کو تجویز پیش کی کہ وہ الیکشن سے قبل وطن واپس لوٹیں، وہ طیب اردوان کی طرح کرشماتی قیادت کے حامل اور مسلم لیگ (ن) میں واحد شخصیت ہیں، جو عوام میں مقبول ہے اور ان کے وعدوں پر عوام یقین رکھتےہیں، اگر وہ وطن واپس آکر عوام کو یہ باور کرائیں کہ موجودہ معاشی صورتحال عالمی معاشی بحران کا نتیجہ ہے جس سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے ممالک کی معیشتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں لیکن یہ معاشی بحران عارضی ہے، اب وہ آگئے ہیں اور عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کی مشکلات بہت جلد دور کردیں گے تو ماضی کی خدمات کو پیش نظر رکھتے ہوئے عوام مسلم لیگ (ن) کو ضرور کامیابی سے ہمکنار کریںگے۔ آئندہ الیکشن اور کراچی کے حوالے سے میں نے میاں صاحب کو بتایا کہ کراچی کے عوام آپ کے احسان مند ہیں، شہر میں امن و امان کا سہرا آپ کے سر جاتا ہے جو آپ کے ’’کراچی آپریشن‘‘ کے جرات مندانہ فیصلے کا نتیجہ ہے جبکہ شہر میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ، گرین لائن ماس ٹرانسپورٹ، K-4منصوبہ، لیاری ایکسپریس وے اور کراچی حیدرآباد موٹر وے جیسے بڑے منصوبے کراچی کے عوام کیلئے آپ کا تحفے ہیں۔ گزشتہ الیکشن میں پی ٹی آئی کو آر ٹی ایس کے ذریعے 16 نشستیں دلائی گئیں جبکہ بلدیہ ٹائون کے حلقے سے شہباز شریف کامیاب ہوئے تھے لیکن پی ٹی آئی امیدوار کو 600ووٹ سے کامیاب کروادیا گیا جس کی آخر تک دوبارہ گنتی نہیں ہوسکی مگر حالیہ بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی کی مقبولیت کی قلعی کھل گئی ہے، اگر آئندہ الیکشن میں (ن) لیگ کراچی سے بھرپور حصہ لیتی ہے تو ماضی کی اپنی نشستوں پر دوبارہ کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کو کراچی سے ساڑھے چار لاکھ ووٹ ملے تھے۔ میں نے میاں نواز شریف کو تجویز پیش کی کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ آئندہ انتخابات میں بلاول بھٹو جنوبی پنجاب سے الیکشن لڑرہے ہیں، اگر ایسا ہوا تو مریم نواز کو کراچی سے امیدوار نامزد کیا جائے، کراچی کے عوام انہیں مایوس نہیں کریں گے۔ دوران ملاقات میں نے میاں نواز شریف کو مسلم لیگ (ن) بزنس فورم ،جس کا میں مرکزی صدر ہوں، کی کارکردگی سے آگاہ کیا اور بتایا کہ بزنس کمیونٹی کی سپورٹ مسلم لیگ (ن) اور ان کے ساتھ ہے کیونکہ بزنس کمیونٹی آپ کی قیادت اور بزنس فرینڈلی پالیسیوں پر یقین رکھتی ہے اور یہ جانتی ہے کہ پاکستان کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے کی ذمہ دار پی ٹی آئی ہے جس کے سربراہ عمران خان کی یہ خواہش ہے کہ پاکستان، سری لنکا کی طرح ڈیفالٹ کرجائے مگر ان کی یہ خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی۔ مراکو کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے میں نے میاں صاحب کو یاد دلایا کہ جب وہ وزیراعلیٰ پنجاب تھے تو مراکو کے وزٹ پر تشریف لائے تھے اور انہوں نے لاہور اور مراکو کے شہر Fez کو جڑواں شہر قرار دیا تھا۔ اس موقع پر میں نے میاں نواز شریف کو مراکو کے دورے کی دعوت بھی دی اور کہا کہ آج کے جدید اور ترقی یافتہ مراکوکے وزٹ سے انہیں دلی خوشی ہوگی۔ دوران ملاقات مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ میاں نواز شریف میرے کالمز نہ صرف باقاعدگی سے پڑھتے ہیں بلکہ پسند بھی کرتے ہیں۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے ملاقات کے دوران میں نے اُنہیں ہشاش بشاش اور خوشگوار موڈ میں پایا۔ پی ٹی آئی دور حکومت میں عمران خان نے میاں نواز شریف اور اُن کی فیملی کے ساتھ جو زیادتیاں اور ناانصافیاں کیں اور انہیں انتقام کا نشانہ بنایا، ایسی صورتحال میں انسان میں تلخی اور انتقام کا جذبہ پیدا ہونا فطری عمل ہے مگر اس برے وقت میں بھی میاں نواز شریف نے اللّٰہ کی رسی کو ثابت قدمی سے تھامے رکھا اور اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور ناانصافیوں کا معاملہ اللّٰہ پر چھوڑ دیا نتیجتاً اُن کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کرنے والے آج خود مکافات عمل کا شکار ہیں۔
میں اپنے بھائی اختیار بیگ کے ہمراہ حج کی سعادت کیلئے جا رہا ہوں، قارئین سے دعاؤں کی درخواست ہے۔