بلوچستان کے سرحدی شہر چمن کا جیل عملہ جب نماز عیدالاضحی ادا کر رہا تھا، سنگین جرائم میں ملوث 17 قیدیوں نے اس وقت ڈیوٹی پر مامور گارڈ سے اسلحہ چھین کر اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور تین اہلکاروں کو زخمی کرکے گیٹ کا تالا فائرنگ سے توڑ کر فرار ہوگئے۔بعد ازاں سرحدی علاقوں میں آپریشن کے دوران پولیس کیساتھ ہونیوالی فائرنگ کے تبادلے میں ایک مفرور ہلاک اور دو زخمی حالت میں گرفتار کرلیے گئے جبکہ ایک نے رضاکارانہ طور پر خود کو قانون کے حوالے کردیا۔ واقعاتی شواہد کی روشنی میں حکام نے جیلر اور تین افسران سمیت ایک اہلکار کو معطل کردیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایک روز قبل قیدیوں کو آپس میں گفتگو کرتے سنا گیا تھا کہ وہ عید گھر پر منائیں گے۔ یہ مجموعی صورتحال متعلقہ محکمے کیلئے لمحہ فکریہ اور ڈیوٹی پر متعین عملے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ حکام کے مطابق ملزمان کے کامیابی کے ساتھ فرار ہونے میں انہیں ملنے والی بیرونی مدد کا پہلو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ قیدیوں میں سے کچھ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ چمن جیل پاک ایران سرحد کے قریب واقع ہے اور سیکورٹی فورسز کو خدشہ ہے کہ قیدی اپنے ساتھیوں کی مدد سے ہمسایہ ملک فرار ہوگئے۔ جیل سے 17 قیدیوں کے فرار کا یہ واقعہ غیرمعمولی ہے جس کے پس منظر میں انتظامی کمزوری واضح ہے۔ لہٰذا تحقیقاتی ٹیم کو حقائق کا پتا لگانے میں کسی بھی حوالے سے کوتاہی نہیں کرنی چاہیے ۔ سازش میں اندرونی طور پر اہلکاروں کے ملوث ہونے کا شبہ بڑے خطرناک مضمرات کا حامل ہے اور اس امکان کا مکمل سدباب نہ کیا گیا تو مستقبل میں بھی اس نوعیت کے واقعات کے رونما ہونے کا خدشہ موجود رہیگا۔ صوبائی حکام کو چاہئے کہ اس وقت تک چین سے نہ بیٹھیں جب تک تمام مفرور قیدی سلاخوں کے پیچھے اور واردات میں ملوث اہلکار قانون کے شکنجے میں نہ آجائیں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998