ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف غیر شرعی نکاح کے کیس میں درخواست گزار نے اپیل دائر کر دی۔
درخواست گزار محمد حنیف نے سول جج نصر مِن اللّٰہ کے فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی کی اپیل دائر کی ہے۔
سیشن جج اعظم خان نے نظرِ ثانی کی اپیل 13 جولائی کو سماعت کے لیے مقرر کر دی۔
سیشن جج اعظم خان نے چیئرمین پی ٹی آئی اور درخواست گزار کو نوٹس جاری کر دیے۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بغیر کسی وجہ کے بشریٰ بی بی نے خاور مانیکا سے علیحدگی اختیار کر کے چیئرمین پی ٹی آئی سے نکاح کیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مفتی سعید نے چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے دورانِ عدت نکاح کا بیان دیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ دورانِ عدت غیر شرعی نکاح کے بعد بشریٰ بی بی اور چیئرمین پی ٹی آئی بنی گالا میں رہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ فروری 2018ء میں مفتی سعید سے دوبارہ چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا نکاح پڑھوایا گیا۔
درخواست میں مؤقف ہے کہ عون چوہدری اور مفتی سعید نے سول جج کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروایا ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے غیر شرعی نکاح سے متعلق سول جج کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سول جج نے شکایت ناقابلِ سماعت قرار دے کر قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔
درخواست گزار نے یہ استدعا بھی کی ہے کہ سیشن عدالت اپیل منظور کر کے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی شروع کرے۔