لاہور کی احتساب عدالت نے غیرقانونی پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس سے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی بریت کا فیصلہ جاری کر دیا۔
عدالت نے نواز شریف اور ان کی جائیدادوں کے 27 شیئر ہولڈرز کی منجمد جائیدادیں بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
احتساب عدالت نے کہا ہے کہ ریکارڈ بتاتا ہے کہ نواز شریف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، اس وقت کی حکومت نے نیب حکام کو نواز شریف کا سیاسی کیریئر تباہ کرنے پر مجبور کیا، ملک کے تین بار کے وزیرِ اعظم نواز شریف کی ساکھ کو تباہ کیا گیا، ریفرنس کے الزامات میں ان کا کردار شریک ملزموں سے بھی کم ہے۔
عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب کیس پراپرٹی اپیل کا وقت ختم ہونے کے بعد ریلیز کر دے، فیصلے کی کاپی چیئرمین نیب اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب کو بیھجی جائے۔
احتساب عدالت نے کہا ہے کہ سینئر اسپیشل پراسیکیوٹر اسد اعوان کو حقائق کا علم ہونے کی بنیاد پر عدالتی معاون مقرر کیا گیا، انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دینا قانون کے مطابق نہیں تھا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ نئی نیب ترمیم کے مطابق نواز شریف کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی، ان کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ حتمی نہیں تھا، کسی بھی وقت واپس لیا جا سکتا ہے۔
لاہور کی احتساب عدالت نے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ عدالت خاموش تماشائی نہیں بن سکتی،نوازشریف کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ واپس لیا جاتا ہے، تعمیل کنندہ کا بیان ریکارڈ نہ کرنے پر اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی قانونی حیثیت نہیں، حارث قریشی نے کہا کہ نواز شریف کی جائیدادوں پر اعتراضات کے فیصلے سے قبل انہیں بری کیا جائے۔