بھیا میرے جاؤ تم جا کر ادرک کا ریٹ پوچھ کر ٹھنڈی آہیں بھرتے واپس آ جاؤ، تمہارا کیا کام کہ تم سوچو مشرف ملک میں رہیں گے یا باہر جائینگے،وہ ملک میں رہے تو کیا اور نہ رہے تو کیا،میں تو بار بار آپ کی خدمت میں عرض کرچکا یہ ملک ،یہ دھرتی، اس کے وسائل، اس کے قانون، اس کا آئین سب اشرافیہ کی امانت ہے ،ہمیں ایک بار یہ طے کرلینا چاہیے کہ ان کے مسائل کیا کیا ہیں اور ہمارے مسائل کیا۔دیکھیں قانون کے ساتھ باندر کلا کھیلنا ان کا شوق،ادرک کے خواب دیکھنا ہماری ذمہ داری......ملکی دولت ان کی حفاظت پر بے تحاشہ خرچ کرنا ان کاقومی فریضہ اور ہمارا سڑکوں پر بے اماں پھرتے اور مرتے رہنا۔ روزمرہ اربوں روپے اپنی تجوریوں بینک اکاؤنٹس غیر ملکی کاروبار میں جھونکنا ان کے مستقبل کی پیش بندی اور بھوک سے ایڑیاں رگڑتے مر جانا ہمارا حال....ذرا سا دل میں کچھ کچھ ہونے پر مہنگے ترین ہسپتالوں کا رخ کرنا ان کے شایان شان اور سرکاری ہسپتالوں کے برآمدوں میں بستر کا انتظار کرتے کرتے خون کی الٹیاں کرنا ہمارا نصب العین....جائیں آپ جا کر ادرک کا دیدار کریں،آنکھوں کو سکون میسر ہوگا....کیا آپ نے پرویز مشرف پرویز مشرف لگا رکھی ہے،آپ کا کیا تعلق اتنے حساس مسئلے سے۔ دیکھیں اگر ریٹائرڈ جنرل یہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے اپنا معاملہ سپہ سالار پر چھوڑدیا ہے تو پھر آپ بھی چھوڑ دیں کیوں پانی میں مدھانی مار رہے ہیں۔ اقتدار ،حکمرانی، طاقت یہ ہمارا مسئلہ ہے نہ اوقات،جن کا ہے وہ اس کو کھیل رہے ہیں اور ہم ہیں تماشائی ہمارا کام تماشا دیکھنا ہے سو دیکھیں۔ جب سابق مرد آہن باہر روانہ ہوں تو آپ کا کاکام ہے آپ تالیاں بجائیں جنہیں اپنے منہ میں انگلیاں رکھ کرسیٹیاں بجانی آتی ہیں وہ یہ کام دل کھول کر سکتے ہیں۔ یہ بین الااقوامی ایکٹر ہیں ان کے پروڈیوسرز جانتے ہیں کہ کب کس کریکٹر کو کریکٹر ایکٹر بنانا ہے ۔ہمارا ایک بڑا بھائی بھی پوری طرح ہماری روحانی مدد کے لیے موجود ہے ۔ پہلے انہوں نے شیر اعظم کو کامیاب ریسکیو دیا اب مرد آہن کو شاہی طیارہ فراہم کردینگے تو کونسی قیامت آجائیگی، بس آپ ان کی باتیں سن کر سبحان اللہ انشاء اللہ کرتے رہیں ،دیکھیں یہ سوچنا حماقت ہے، اگر حماقت کوئی دولت ہوتی تو بطور قوم آج ہم دنیا کو حماقتوں کے قرضے دے رہے ہوتے کہ اربوں پتی پرویز مشرف کی حفاظت ان کے علاج کی ذمہ داری بھی ہمارے ذمہ ہے۔ ہم ایک معمولی دوائی کو ترستے ہیں اور اگر عدالت جاتے ہوئے ان کا دل’’دل ہوا بو کاٹا‘‘ گانے لگے تو پوری انتظامیہ گانے لگے گی کہ دل کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے مسکرا کر چل دیئے، پاکستان میں کوئی حکمران سابق حکمران نہیں ہوتا بس وہ پارٹ ٹائم ریٹائرمنٹ لیتا ہے پلیز آپ کی مہربانی میرے سابق مرد آہن کو انڈر اسٹیمیٹ نہ کریں۔ ہمارے بین الااقوامی پروڈیوسرز کو ضرورت پڑی تو وہ پاکستان میں موجود اپنے فلمسازوں کے ذریعے ایسی پبلسٹی مہم چلائیں گے کہ دھوم تھری بھی شرما جائے اور پھر پاکستان ا یک بار پھر سب سے پہلے پاکستان پارٹ ٹو دیکھ سکتا ہے۔
سوچ لیں سمجھ لیں اور دیکھ لیں ہے کسی کی مجال کہ کسی سابق جرنیل کو عدالت میں اس کی مرضی کیخلاف لا سکے۔ آپ ایسا کریں فقط5 گرام چرس احتیاط سے جیب میں رکھ کر پکڑے جائیں آپ کا وہ لتر پولا ہوگا کہ آپ گانا بھول جا ئیں گے۔ پھر ضمانت کے بعد آپ مر بھی رہے ہوں تو عدالت کی طلبی پر پیش ہونا پڑے گا۔ آپ پرویز مشرف نہیں کہ ذرا دل پر ہاتھ رکھا اور تمام گاڑیاں فوجی ہسپتال پہنچ گئیں....بلاول بھٹو زرداری تو معصوم بچے ہیں اور ابھی میں چھوٹا سا اک بچہ ہوں اور کام کرونگا بڑے بڑے گانا سیکھ رہے ہیں۔ انہیں اپنے انکلز میں سے بڑے انکل کو بزدل نہیں کہنا چاہیے تھا۔ انہیں کیا معلوم یہ بھی کمانڈو جنگ کا حصہ ہے کہ جب سامنے والا قابو میں نہ آرہا ہو توا سٹریچر پر بدوبدی لمبے لیٹ جاؤ او ہلکی ہلکی آواز میں کہو میں ڈرنے ورنے والا کسی سے نہیں، میں کمانڈو ہوں آپ جلد ملاحظہ فرمائیں گے سابق مرد آہن اپنے بہترین علاج کے لیے بیرون ملک چلے جائیں گے بس دیر اس لیے ہورہی ہے کہ شیر چاہتا ہے کہ جانے سے پہلے جتنا رگڑا لگ سکتا ہے لگالے....تھوڑی بہت حسرت پوری ہونی ہی چاہیے.... اگر مرد آہن پاکستان سے بحفاظت دھڑکتے دل کے ساتھ تشریف لے جائیں تو آپ سے التماس ہے کہ دل چھوٹا نہ کیجئے گا۔ ہم آئین توڑنے، ملک کو دہشت کے نام پر جنگ میں دھکیلنے والے50 ہزار کے قریب زندگیاں تباہ کرنے والوں کا نہ پہلے بگاڑ سکے نہ اب کچھ کرسکیں گے ،ہاں ہم آپ کے من ورنجن کے لیے 10سالہ ارم اور اس جیسی ہزاروں ارمیں پیش کرتے ہیں آپ ارم کو معمولی چوری پر ہاتھ پاؤں باندھ کر اتنا تشدد کریں کہ وہ مر جائے....اب اوکاڑہ کی عسکری نائین میں کام کرنے والی یتیم ارم سابق آرمی چیف تو ہے نہیں کہ وہ چوری بھی کرتی اور سینہ زوری بھی....اس کے مالکان نے بالکل ٹھیک کیا گھر کی مالکہ نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر اتنا مارا اتنا مارا کہ وہ کرمو جلی دنیا چھوڑ گئی....ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اس پر اتنا تشدد کیا گیا کہ اس کے ننھے جسم پر کوئی مقام ایسا نہ رہا جہاں نشان نہ رہا ہو۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہم سب نے اپنی ’’کتھارسس‘‘کا بہترین رشتہ تلاش کرلیا ہے ہم ملک لوٹنے والوں کو کچھ کہہ سکتے ہیں نہ ملک تباہ کرنے والوں کو۔ ہم اتنی حیثیت نہیں رکھتے کہ ملک کو قرضوں کے جال میں جکڑےنے والوں کے خلاف بول سکیں نہ ہی ہم میں اتنی ہمت ہے کہ آئین کو اپنے پاؤں کی جوتی سمجھنے والو ںکو سزا دے سکیں....ہاں ہم میں اتنی اخلاقی جرأت ہے کہ ایک دس سالہ یتیم ملازمہ کو چوری کے شبے میں اتنا ماریں کہ اس کی جان نکل جائے۔’’کیپ اٹ اپ یعنی کیری آن جٹا‘‘ ارم مرچکی ہے اس کا جنازہ نکل چکا،اسے انصاف سے ہمکنار کرنے والے آج نہیں تو کل ضمانت پر رہا ہو جائیں گے، ارم خاک کا پیوند بن چکی.... ایسی ہزار وں ارمیں مختلف گھروں میں اپنی موت کی منتظر ہیں آپ انہیں ماریں ان کے جسموں سے کھیلیں یا ان کی جان سے ،کوئی مسئلہ نہیں ان کی یہی زندگی ہے کہ انہیں جانوروں سے بھی کم رتبہ دیا جائے۔ بس یہ ارم جیسیاں تو حشرات الارض میں سے ہیں جو روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں پیروں تلے آکر کچلے جاتے ہیں۔ ہمیں عظیم ترین ایشوز کو دیکھنا ہے آئیے ہاتھ اٹھا کر پرویز مشرف کی سلامتی اور ان تمام سابق حکمرانوں کی سلامتی کی دعائیں مانگیں جن کی مخلصانہ کوششوں کے سبب ہم اس حال میں پہنچے ہیں کہ دنیا ہمیں ایک ناکام ریاست قرار دے رہی ہے۔ ارموں کو مرنے دیں یہ گندگی میں اگنے والے پھول ہیں جن کی نہ خوشبو نہ خوبصورتی۔ انہیں کچلتے ریئے مسلتے رہیے کہ اس میں اس معاشرے کی مردانگی ہے....ایک کارکروچ کے مرتے ہوئے آخری الفاظ سنیں....بزدل انسان تم مجھ سے جلتے ہو کیونکہ تمہیں پتہ ہے تمہاری بیوی مجھے سے ڈرتی ہے ہماری بس اتنی ہی اوقات ہم اتنے ہی بہادر ہیں۔ آئیے انپے اپنے حصے کی ارم تلاش کریں تاکہ انہیں مار کر ہم اپنی بہادری کا ثبوت دے سکیں۔