پوری دنیا پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ کرکٹ مقابلے دیکھنے کی متمنی ہے لیکن بھارت کی مسلسل ہٹ دھرمی دنیا بھر کے شائقین کرکٹ کیلئے مایوس کن ہے ۔ اسے منافقانہ اور معاندانہ رویہ ہی قرار دیا جا سکتا ہےکہ جب بھی دو طرفہ مقابلوں کی بات آتی ہے تو اس میں بھی سیاست کو ملوث کر دیتا ہے۔ مودی سرکار کے برسراقتدار آنے کے بعد دونوں ملکوں میں کرکٹ سیریز کا انعقاد نا ممکن ہو گیا ہے۔ بھارت نے آخری مرتبہ دو طرفہ سیریز کیلئے 2005-06ء میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اس کے بعد ایشیا کپ 2008ء آخری ایونٹ تھا جو کھیلنے کیلئے بھارتی ٹیم پاکستان آئی تھی لیکن پاکستان نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں شرکت کیلئے 2016ء میں بھارت کا دورہ کیا تھا بھارت اب ایشیا کپ 2023ء بھی پاکستان میں کھیلنے سے انکاری ہے۔ جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں دونوں ملکوں کے کرکٹ بورڈ کے سربراہان ذکا اشرف اور جے شاہ کے درمیان آئی سی سی کے سالانہ اجلاس کے سائیڈ لائنز ملاقات میں پاک بھارت کرکٹ تعلقات پر جمی برف پگھلنے کی امید ہو چلی تھی لیکن اگلے ہی روز بھارتی کرکٹ بورڈ کے سربراہ کی جانب سے تردید کے بعد معاملہ جوں کا توں دکھائی دے رہا ہے۔ ملاقات کے بعد یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ کرکٹ بورڈ روابط میں بہتری لانے پر اتفاق ہو گیا ہے اور جے شاہ ایشیا کپ دیکھنے پاکستان آئیں گے ۔ لیکن اگلے ہی روز جے شاہ نے اپنے ایک انٹرویو میں ان خبروں کی تردید کر دی ان کا کہنا تھا کہ میں کسی چیز پر راضی نہیں ہوا یہ سب ایک غلط فہمی ہے۔ میں پاکستان کا دورہ نہیں کروں گا ۔ذکا اشرف کی جے شاہ سے ملاقات ان شکوک و شبہات کے درمیان ہوئی کہ آیا پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کیلئے بھارت کا دورہ کرے گی؟ اس سلسلے میں وزیر اعظم شہباز شریف نے ایک 12رکنی کمیٹی بھی تشکیل دے رکھی ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998