متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ کراچی اور حیدر آباد کو کم گنا گیا، ہماری آبادی کو لاپتہ کیا گیا تاکہ وزیراعلیٰ دیہی آبادی سے آتا رہے۔ سندھ کو تقسیم پیپلز پارٹی نے کیا۔
پارٹی کی سینئر رہنما نسرین جلیل کے ہمراہ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی گاڑی حزب اقتدار اور حزب اختلاف کے مشورے سے آگے بڑھتی ہے۔ مشورے کے بعد سامنے آیا ہے کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی عدم دستیابی ہے۔ اسمبلی وقت پورا کرنے جا رہی ہے۔
فاروق ستار نے کہا کہ لیڈر آف دی ہاؤس اور لیڈر آف دی اپوزیشن نے دو چیزیں طے کرنی ہیں۔ لیڈر آف دی ہاؤس اور لیڈر آف دی اپوزیشن کا بڑا کردار ہے۔ اس لئے ہم نے فیصلہ کیا کہ لیڈر آف دی اپوزیشن ہونا چاہیے۔ ہم نے نامزد کیا ہے کہ رعنا انصار صاحبہ اپوزیشن لیڈر ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ حیدر آباد کی جامعہ کےلیے زمین نہیں دی گئی۔ ہمارے ساتھ حلقہ بندی اور بلدیاتی انتخابات میں جو ہوا سب کے سامنے ہے۔ سب کو پتہ ہے کہ ہمیں بلدیاتی انتخابات سے محروم کر دیا گیا۔
فاروق ستار نے کہا آئین کے آرٹیکل 140 اے کے مطابق ترمیم کا وعدہ کیا گیا تھا۔ ہمارے وہ مطالبے جن کو مانا کیا وہ بھی پورے نہیں کیے گئے۔