متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کراچی سے سندھ کو ملنے والے 2 ہزار ارب کی تفصیل بتادی۔
کراچی میں ہندو کمیونٹی کی تقریب سے خطاب میں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی سے سندھ حکومت کو براہ راست یا بالواسطہ 2 ہزار ارب روپے ملتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اشرافیہ کے مفادات ایک دوسرے سے متصادم ہیں، سندھ کے حالات سے مطمئن نہیں، پریشان ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے مزید کہا کہ ہم آپ سے تعاون کےلیے آپ کے ووٹ کے محتاج نہیں، بتائیں آج کا پیپلز پارٹی کا کراچی بہتر ہے یا ایم کیو ایم کا 2009 کا کراچی بہتر تھا؟
اُن کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سندھ حکومت کو کراچی سے 300 ارب روپے ٹیکس ملتا ہے بلکہ 2 ہزار روپے براہ راست یا بالواسطہ ملتے ہیں، جن میں وائٹ اور بلیک منی دونوں ہی شامل ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ عوام جاگیرداروں کے بجائے انہیں ووٹ دیں جو بھاری الیکشن اخراجات نہیں کر سکتے، ہم سب پاکستان اور خصوصاً سندھ کے حالات سے پریشان ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بنیاد پرستی کی بنیاد وڈیرہ شاہی نظام ہے، اس شدت پسندی میں بھی ایم کیو ایم ہی اس کے خلاف ایک توانا آواز ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے یہ بھی کہا کہ ہم نے منگلا شرما کو اسمبلی میں بھیج کر مثال قائم کی، منگلا شرما مڈل کلاس سے تعلق رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مروجہ سیاست پیسے کی سیاست ہے، ہم نے اس صورتحال میں اپنی کنفرم سیٹ ایک اسکول ٹیچر کو دی۔
ایم کیو ایم سربراہ نے کہا کہ موقع ملے گا تو ہم ایک ہاری کو بھی اسمبلی میں وڈیرے کے برابر لا کر بٹھائیں گے، موجودہ وڈیرہ شاہی نظام کو ہم سے یہی تو خطرہ ہے۔