• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی سے چھینے گئے موبائلز کی ’پیچنگ‘ کے بعد دوبارہ فروخت کا نیا کاروبار

فائل فوٹو
فائل فوٹو

کراچی سے چھینے گئے موبائل فونز کی ’پیچنگ‘ کے بعد دوبارہ فروخت کا نیا دھندا شروع ہوچکا ہے۔

کسی بھی موبائل فون کا آئی ایم ای آئی نمبر صرف 500 سے ایک ہزار روپے میں تبدیل کردیا جاتا ہے۔

مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ای آئی نمبر چیک کرنے کی ویب سائٹس، سی پی ایل سی یا ماہر ٹیکنیشنز ہی پیچ موبائل کا اصل آئی ایم ای آئی نمبر چیک یا بحال کرسکتے ہیں۔

مارکیٹ ذرائع کے مطابق پیچ شدہ موبائل فون اصل قیمت سے 10 سے 15 ہزار روپے سستا مل جاتا ہے اور ایسے موبائل فون خریدتے وقت عام شہری قطعی طور پر شناخت نہیں کرسکتا اور ایسے شہری دکانداروں کے ہاتھوں لُٹ جاتے ہیں اور نوسر بازی سامنے آنے پر شہری مارکیٹوں میں موجود غنڈہ عناصر کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔

مارکیٹ میں یہ موبائل پیچ فون، فلیشی فون، پی ٹی اے پیچ، وی آئی پی پی ٹی اے اپرووڈ یا لائف ٹائم پی ٹی اے اپرووڈ فون کے نام لے کر فروخت کیے جاتے ہیں۔

سیکیورٹی کے حوالے سے پیچ شدہ موبائل فون غیر محفوظ ہوتے ہیں، ان میں ڈیٹا محفوظ نہیں ہوتا۔ فوٹوز اور فائل فولڈرز سب رسک پر ہوتے ہیں۔ دوبارہ فروخت کرنے جائیں تو ڈیٹا یا فوٹوز نہیں ہوتے۔ پیچ شدہ بیشتر موبائل فون پر اپڈیٹس نہیں آتیں اور سگنل بھی نہیں آتے یا بہت کمزور سگنل آتے ہیں۔ کچھ فون میں پیچنگ عارضی ہوتی ہے اور اس فون کو ری اسٹارٹ کریں تو پرانا آئی ایم ای آئی نمبر بحال ہو جاتا ہے۔

یہ دھندا بالکل ایسے ہی ہے جیسے کہ چھینی یا چوری کی گئی کسی گاڑی کے انجن اور یا چیسز نمبرز ٹیمپرنگ کر کے بدل دیے جاتے ہیں۔

فرق یہ ہے کہ گاڑی کا اصل چیسس نمبر بحال کرنا مشکل ہوتا ہے جبکہ سوفٹ ویئر کی مدد سے موبائل فون کے تبدیل شدہ آئی ایم ای آئی نمبر کو بحال کرنا آسان ہوتا ہے۔

ذرائع کے مطابق سستے موبائل فون پیچنگ کے لیے مافیا کا عام ہدف ہوتے ہیں۔ موبائل فون پیچ کرنے والے مافیا اورنگی ٹاؤن بنارس، قائد آباد، سخی حسن اور صدر کی مارکیٹوں میں موجود ہیں جبکہ پولیس یا سرکاری ایجنسیوں سے قربت رکھنے والے دکاندار پیچ شدہ موبائل فون بڑی دیدہ دلیری سے فروخت کر رہے ہیں۔

موبائل مارکیٹوں میں ایسے مخصوص دکانداروں کی پولیس اور اداروں سے ملی بھگت دیکھی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق چھینے گئے موبائل فون کی بڑی تعداد کراچی سے کاروں یا بسوں کے ذریعے کوئٹہ اسمگل کر دی جاتی ہے۔

کوئٹہ میں موبائل فونز کی پیچنگ کی غیر قانونی بڑی ورکشاپس کام کر رہی ہیں۔

جن موبائل فونز کی پیچنگ نہیں ہو پاتی انہیں افغانستان اسمگل کر دیا جاتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شہری آئی ایم ای آئی انفو ویب سائٹ کے ذریعے چیک کر کے موبائل خریدیں اور شک ہونے کی صورت میں سی پی ایل سی سے بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شہری استعمال شدہ موبائل فون خریدتے وقت اس کا ڈبہ ضرور طلب کریں۔ آئی ایم ای آئی کو کراس چیک کرنے کے لیے پی ٹی اے کی ایپ "ڈی ار بی ایس" یا آئی ایم ای آئی انفو ویب سائٹ پر میچ کریں۔

قومی خبریں سے مزید