• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ 2ا کتوبر 2021ءکی ایک سرد شام تھی۔میں شکار کھیلنے کی غرض سے جنوبی پنجاب کے دور افتادہ علاقے علی پور گیا ہوا تھا۔فون کی گھنٹی بجی تو وزیراعظم شہباز شریف کی رعب دار آواز کانوں میں پڑی۔حال احوال پوچھنے کے بعد میاں شہباز شریف روایتی انداز میں کہنے لگے کہ کیا خبریں ہیں؟ اسلام آباد میں کیا چل رہا ہے۔میں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ سر! آپ کو وزیراعظم بنانے کی تیاریاں چل رہی ہیں۔میاں صاحب! قہقہہ لگا کر ہنسے اور کہنے لگے کہ آپ بھی کمال کرتے ہیں ،عمران خان روزانہ کی بنیادوں پر ایف آئی اے اور نیب سے رپورٹیں لیتا ہے کہ کسی طرح میاں شہباز شریف کو دوبارہ اندر کردوں؟ ایف آئی اے سے مسلسل نوٹس دلواتا ہے اور ایک آپ ہیں جو کہہ رہے ہیں کہ مجھے وزیراعظم بنایا جارہا ہے۔بہر حال خاکسار اپنی بات پر قائم رہا اور دوبارہ دہرایا کہ شہباز صاحب! آئندہ چند ماہ میں آپ وزیراعظم  ہونگے۔ وقت تیزی سے گزرتا رہا اور دسمبر 2021کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آئی اور یوں اپریل 2022کی عدم اعتماد کے نتیجے میں وزارت عظمیٰ کا ہما ء شہباز شریف کے سر پر آبیٹھا۔

شہباز شریف نے اپنے مزاج کے خلاف 13جماعتی اتحاد کے ساتھ مل کر حکومت چلائی۔آج شہباز شریف کی منتخب حکومت اپنی آئینی مدت مکمل کرکے گھر جاچکی ہے۔تادم تحریر نامزدنگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا حلف نہیں ہوا اور شہباز شریف ہی وزیراعظم ہیں۔شہباز حکومت کی 16ماہ کی کارکردگی کیسی رہی؟ اس پر ملا جلا ردعمل سننے کو ملتا ہے۔ذاتی طور پر شہباز شریف نے انتہائی محنت اور لگن سے دن رات کام کیا۔لیکن ان کے دفتر کی ٹیم سے ان کی جماعت کے اراکین اسمبلی اور وزراء کو شدید شکایات رہیں۔بہرحال وقت کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ کبھی بھی ایک جیسا نہیں رہتا۔لیکن ہمارے کچھ دوست بھی بڑے عجیب ہیں کہ وہ کبھی وقت سے نہیں سیکھتے۔حالانکہ طاقت اور پیسہ انسان کو اوقات یاد کروانے کے لئے آتا ہے۔مسلم لیگ ن کے وزراء میں ایاز صادق،اعظم نذیر تارڑ،رانا ثنااللہ،خرم دستگیر،احسن اقبال اور رانا تنویر نے اپنی جماعت کے لوگوں سے بہت پیار کیا اور بھرپور کوشش کی کہ ان کی وزارت کے دروازے ساتھیوں کے لئے کھلے رہیں اور تمام جائز کام ہوتے رہیں۔رانا ثنااللہ کے 16ماہ کی خوبصورتی رہی کہ انہوں نے وزارت داخلہ میں ایک عام آدمی کو بھی رسائی دی ،حالانکہ ماضی میں وزارت داخلہ میں جانا اتنا مشکل کام تھا کہ لگتا تھا کہ شاید یہاں جانے کے لئے علیحدہ سے ویزہ لینا پڑے گا۔ لیکن ان کے دور میں تمام اراکین اسمبلی کی تجاویز پر مناسب تحقیقات کے بعد ہزاروں اسلحہ لائسنس جاری کیے گئے ۔سردار ایاز صادق نے سیاسی محاذ پر میاں شہباز شریف کا بھرپور ساتھ دیا اور اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے ڈیوٹی دی۔اتحادیوں میں پیپلزپارٹی کے وزیروں کا رویہ حیرت انگیز طور پر شاندار رہا۔قمر الزمان کائرہ ،شیری رحمن اور نوید قمر نے کابینہ کی عزت بڑھائی۔بلاول بھٹو زرداری بذات خود ایک کامیاب وزیرخارجہ کے طور پر سامنے آئے۔شہباز شریف نے انتہائی نا مساعد حالات میں بھرپور کوشش کی کہ پاکستان کو حالیہ معاشی بحران سے نکالا جائے۔شہباز شریف نے ملک بچانے کیلئے اپنی سیاست داؤ پر لگائی۔شاید پاکستان کا کوئی بھی سیاستدان اتنی بھاری قیمت ادا کرنے پر رضامند نہ ہوتا مگر شہباز شریف نے ملکی معیشت بچانے کیلئے اپنی سیاست کی قربانی دی۔ شہباز شریف کا مزاج نہیں ہے کہ وہ تمام اتحادیوں کے جائز ناجائز مطالبات پورے کریں اور برداشت سے حکومت چلائیں۔لیکن انہوں نے گزشتہ سولہ ماہ میں یہ کام بھی احسن طریقے سے انجام دیا۔آج شہباز شریف نے مسلم لیگ ن کے حوالے سے ایک روڈ میپ کی بنیاد رکھ دی ہے۔چند سال پہلے اسٹیبلشمنٹ کی بائیں جانب سمجھے جانے والی جماعت آج انکی پسندیدہ جماعت ہے۔اب مسلم لیگ ن کو انتہائی دانشمندی سے ہر قدم پھونک پھونک کر رکھنا ہے۔نوازشریف کی باعزت وطن واپسی یقینی بنانی ہے۔کیونکہ ووٹر صرف نواز شریف کے نام پر باہر نکلتا ہے اور اگر نوازشریف نے ملک بھر میں مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم کو لیڈ کرلیا تو مسلم لیگ ن آئندہ انتخابات میں اکثریتی جماعت بن کر سامنے آئے گی۔اب مسلم لیگ ن کی پاکستان میں موجود قیادت کی سب سے اولین ترجیح نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے انتظامات کی تیاریاں ہونی چاہئیںتاکہ نوازشریف وطن واپس پہنچ کر اپنی پوری توجہ پارٹی کی تنظیم نو اور آئندہ انتخابات پر مرکوز کرسکیں۔کیونکہ نوازشریف کے بغیر مسلم لیگ ن انتخابی سیاست میں کسی صورت بھی کامیاب نہیں ہوسکتی ۔اس لئے نوازشریف او ر مسلم لیگ ن ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہیں۔

تازہ ترین