ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی ضمانتیں خارج کردیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی 9 مئی واقعات سے متعلق 6 مقدمات میں عبوری ضمانت خارج کی گئی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 6 مقدمات تھانہ کراچی کمپنی، رمنا، کوہسار، ترنول اور سیکریٹریٹ میں درج ہیں۔
جج محمد سہیل کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کی 6 ضمانتوں میں توسیع کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، جو جج نے خارج کردیں۔
جج محمد سہیل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بڑی سہولت ہوتی اگر چیئرمین پی ٹی آئی کیسز میں شامل تفتیش ہوتے۔
جج نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں چیئرمین تحریک انصاف کی ضمانتوں میں توسیع نہیں بنتی۔
دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل اور پراسیکیوٹر میں تلخ کلامی بھی ہوئی، پراسیکیوٹر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بے انتہا ریلیف دیاگیاہے ۔
اس پر وکیل سلمان صفدر نےجواب دیا کہ بہت ہی بے تکی بات کی ہے آپ نے ، چیئرمین پی ٹی آئی کی غیر حاضری جان بوجھ کر نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کاہ کہ پراسیکیوشن نے تفتیش ہی مکمل نہیں کی، کس بنیاد پر ضمانت خارج کی جائے؟
پراسیکیوٹر نے کہا ہم کرکٹ گراؤنڈ میں نہیں کھڑے، کریمنل کیس میں کھڑے ہیں، تفتیش بعد میں آئے گی، حاضری چیئرمین پی ٹی آئی کی پہلے بنتی ہے۔