سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ میری گرفتاری کی غلط خبر تھی، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے گرفتار نہیں کیا تھا۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ سائفر کے معاملے میں عدالت آیا ہوں، سائفر کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری دائر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو بار سائفر معاملے پر شامل تفتیش ہو چکا ہوں، سائفر معاملے پر کلین ثابت ہوں گے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل یہ خبر گردش کر رہی تھی کہ اسد عمر کو سائفر کیس میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا تھا کہ اسد عمر سے پوچھ گچھ کی گئی ہے، باضابطہ گرفتار نہیں کیا، ان سے سائفر کیس میں پوچھ گچھ کی گئی۔
خیال رہے کہ سائفر گمشدگی کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مقدمہ سیکریٹری داخلہ کی مدعیت میں سنگین آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کی دفعہ 5، 9 پی پی سی سیکشن 34 کے تحت درج کیا گیا تھا، ملوث عناصر کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت سخت سزائیں دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
اٹک جیل میں قید پی ٹی آئی چیئرمین کو توشہ خانہ کیس کے بعد سائفر کیس میں بھی باقاعدہ گرفتار کیا گیا تھا جبکہ وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد پریس کانفرنس کے بعد ایف آئی اے نے حراست میں لیا تھا، دونوں رہنماؤں پر ایف آئی آر میں سائفر غائب کرنے، مندرجات کو ذاتی فائدے اور مذموم مقاصد کے لیے حقائق کو مسخ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔