اسلام آباد (ایجنسیاں، جنگ نیوز)سائفر گمشدگی کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سمیت دیگر رہنمائوں کیخلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا مقدمہ درج کر لیا ہے، مقدمہ سیکرٹری داخلہ کی مدعیت میں سنگین آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923کی دفعہ 5، 9پی پی سی سیکشن 34کے تحت درج کیا گیا، ملوث عناصر کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت سخت سزائیں دینے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا ہے، اٹک جیل میں قید پی ٹی آئی چیئرمین کو توشہ خانہ کیس کے بعد سائفر میں بھی باقاعدہ گرفتار کرلیا گیا ہے، جبکہ وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد پریس کانفرنس کے بعد ایف آئی اے حراست میں لے لیا، دونوں رہنمائوں پر ایف آئی آر میں سائفر غائب کرنے، مندرجات کو ذاتی فائد ے اور مذموم مقاصد کیلئے حقائق کو مسخ کرنے کاالزام لگایا گیا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں ایف آئی آر درج ہوچکی ہے۔ شاہ محمود قریشی کو عمران خان کے بیان کی روشنی میں گرفتار کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سائفر گمشدگی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی سمیت دیگر کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا مقدمہ درج کر کے ملوث عناصر کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت سخت سزائیں دینے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف سائفر کو انتہائی غیر ذِمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے لیک کرنے پر مقدمہ 15 اگست کو درج کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل سیکورٹی اور ملکی سفارتی رازوں (سیکریٹس) کو لیک کرنے کا معاملہ انتہائی سنگین اور صریحاً آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ مذکورہ مقدمہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی متعلقہ شکوں کے مطابق چلایا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سنگین اور سنجیدہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچا کر ملوث عناصر کو کڑی سزائیں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں اہم ملکی رازوں کو پبلک میں غیر ضروری طور پر افشاں کرنے والے عناصر کو سخت پیغام جاسکے۔ ایف آئی اے کے سینئر افسر نے بتایا کہ سائفر کو جس طرح مذموم سیاسی مقاصد کے لیے غیر قانونی طور پر لیک کر کے استعمال کیا گیا اُس سے پاکستان کے سفارتی وقار اور نیشنل سیکورٹی کو شدید دھچکا پہنچا۔