• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جڑانوالہ واقعے پر ابھی تک پوری قوم دکھی اور اشکبار ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اقلیتوں کی نمائندگی ہمارے قومی پرچم میں بھی سفید رنگ سے ظاہر کی گئی ہے جسکا مطلب ہے کہ پاکستان میں آباد تمام اقلیتوں کا تحفظ ریاست پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ سانحہ جڑانوالہ اسلام اور اس کی تعلیمات کے منافی ہے بلاشبہ پاکستانی قوم نے اس سانحہ کی بھرپور مذمت کی ہے۔ انسانیت کے احترام، برداشت اور تحمل کے اصولوں پریقین رکھنا ہی ملکی و قومی یکجہتی کا اہم تقاضا ہے۔ جو بھی جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی ، چرچ اور گھروں کو جلانے کے واقعات میں ملوث ہیں ان سب کو سخت ترین سزا دی جانی چاہیے تاکہ آئندہ ایسا افسوسناک واقعہ رونما نہ ہو۔ اسی تناظر میں منصورہ لاہور میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا امن کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگلے ماہ ستمبر میں اسلام آباد میں ملکی سطح پر تمام اقلیتوں کا کنونشن بلائیں گے، تاکہ ملک میں امن کا یہ کاروان آگے بڑھے۔ پاکستان ہم سب کا ملک ہے ہم سب نے یہاں مل کر رہنا ہے اور ایک دوسرے کی جان مال اور عزت کو تحفظ دینا ہے، امن کانفرنس کے ذریعے آج ہم پوری دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان کسی ایک کا نہیں بلکہ ہم سب کا ہے۔ پاکستان کا خوشحال مستقبل امن سے وابستہ ہے۔ جو امن کا دشمن ہے وہ ہم سب کا دشمن ہے۔ ہم بحیثیت مسلمان جس دین پر یقین رکھتے ہیں اسکا تو نام ہی سلامتی ہے۔ دنیا میں 58ممالک میں مسلمانوں کی اکثریت ہے جبکہ 100ممالک میں مسلمان اقلیت میں ہیں۔دنیا بھر میں اپنی مساجد اور مقدس ہستیوں کے تقدس کو یقینی بنانے کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو تحفظ دیا جائے۔ جڑانوالہ میں شر پسندوں نے آگ لگانے کی کوشش کی ہے۔ اس آگ پر قابو پانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن کو یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ یہ مکانات جلدازجلد دوبارہ تعمیر کروائے جائیں، الحمد للّٰہ اس پر کام بھی شروع ہو گیا ہے۔ جماعت اسلامی تمام اقلیتوں کا احترام کرتی ہے، ہم آپ کو اقلیت نہیں سمجھتے بلکہ پاکستانی برادری کاحصہ سمجھتے ہیں۔جماعت اسلامی نے اپنے منشور میں بھی اقلیتی کا لفظ استعمال نہیں کیا بلک غیر مسلموں کو پاکستانی برادری کہہ کر مخاطب کیا ہے ۔تمام اقلیتیں پاکستان کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ سراج الحق کا مزید کہنا تھا ۔آج کی اس کانفرنس کا مقصد امن و اخوت کا پیغام دینا ہے ۔پوری دنیا کو بھی ہم نے یہ پیغام دیا ہے کہ ہم اقلیتوں کی جان و مال اورعز ت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔ دکھ کی اس گھڑی میں اقلیتوں کیساتھ کھڑے ہیں۔ لاہور میں امن کانفرنس کے میزبان امیر جماعت اسلامی سنٹرل پنجاب محمد جاوید قصوری نے سانحہ جڑانوالہ کے حوالے سے مسیحی ، ہندو اور سکھ برادری کو منصورہ میں اکٹھا کر کے یقیناً قابل تحسین اقدام کیا ۔

انکا کہنا تھا کہ جڑانوالہ واقعے کے تناظر میں ہمارے دل بھی بہت دکھی ہیں۔ ہم پاکستان میں عدل دیکھنا چاہتے ہیں ،انصاف دیکھنا چاہتے ہیں ۔ چرچز اور مسیحی برادری کے گھروں کو دیکھ کر صدمہ ہوا،حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے ریاستی ادارے امن و امان کو قائم رکھنے میں ناکام رہے۔ اقلیتوں کے ساتھ زیادتی کرنیوالے سخت ترین سزائوں کے مستحق ہیں۔ پاکستان کی سلامتی کیلئے سڑکوں پر عدالتیں قائم کرنا ایک خطرناک عمل ہے۔کامران مائیکل امن کانفرنس سے یوں گویا ہوئےکہ جڑانوالہ ایک افسوسناک واقعہ ہے اس واقعے نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناقص کارکردگی کوعیاں کر دیا ہے ۔ جڑانوالہ واقعہ کے تناظر میں ہونے والی ”امن کانفرنس“ میں امیر العظیم ، سینیٹر کامران مائیکل، بشپ ندیم کامران، سردار بشن سنگھ، ساجدبھاٹیا اور ہندو، عیسائی، سکھ اور دیگر مذاہب کے نمائندہ قائدین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ جڑانوالہ میں قرآن کریم اور عیسائی عبادت گاہوں اور گھروں کو جلانے کے واقعات کی بھی پرزور مذمت کی گئی اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔امن کانفرنس کے اختتام پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کا اقلیتی ونگ ملک میں بسنے والے تمام مذاہب کے افراد کے لیے کام کر رہا ہے۔ جماعت اسلامی ملک میں غیرمسلموں کیلئے اقلیت کا لفظ استعمال کرنے کے حق میں نہیں، ہمیں اقتدار ملا تو ہم آئین میں ترمیم کر کے ان کیلئے پاکستانی برادری کا لفظ متعارف کرائیں گے۔ جماعت اسلامی جبری طور پر مذاہب کی تبدیلی کی بھی مخالف ہے۔ نفرت انگیز تقاریر پر پابندی لگنی چاہیے، اقلیتوں کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے،علمائے کرام کو ملک میں امن اور بھائی چارے کے فروغ کیلئے کردار ادا کرنا ہو گا۔جڑانوالہ میں مجموعی طور پر 86گھر اور 19گرجا گھر جلائے گئے، دورہ جڑانوالہ کے دوران الخدمت فاؤنڈیشن کے پلیٹ فارم سے جلائے جانیوالے گھروں کی تعمیر نو کا اعلان کیا گیا، جن بچیوں کا جہیز لوٹا گیا انھیں جہیز دیا جائے گا۔ جڑانوالہ میں مسیحی خاندانوں کو کاروبار کیلئے بلاسود قرض دیں گے، ان کے بچوں کی کفالت اور تعلیم کا بندوبست کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی جلائے جانے والے گرجا گھروں کی تعمیر میں بھی ہاتھ بٹائے گی۔ انھوں نے افراتفری کے دوران مقامی لوگوں کی جانب سے عیسائی بزرگوں اور بچیوں کو پناہ دینے کے عمل کی بھی تحسین کی ۔

تازہ ترین