• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجلی بلوں کی بھاری ادائیگی کے سبب مشکلات کے شکار صارفین کو چینی اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے نے بھی مزید پریشان کردیا ہے۔ نگران حکومت کے اقتدار سنبھالتے ہی چینی کی ہول سیل قیمت میں 8روپے فی کلو اضافہ کردیا گیا تھا جس کے بعد اس کی قیمت 153روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھی۔ دو تین روز قبل ہول سیلرزنے چینی مزید چار روپے مہنگی کرکے 157روپے تک پہنچا دی تھی اس طرح ریٹیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت 170روپے فی کلو تک بڑھ گئی۔ کراچی میں صرف ماہ اگست میں اس کی فی کلو قیمت میں 23روپے اضافہ ہوا۔ مختلف شہروں میں اوسطاً قیمت 20روپے بڑھی ۔ خطے میں چینی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق بھارت نے بھی چینی کی برآمدات پر پابندی عائد کردی ہے۔ پاکستان میں مبینہ طور پر منافع خور اور اسمگلنگ مافیا نے لاکھوں بوریاں ذخیرہ کر رکھی ہیں جو غیر قانونی ذرائع سے افغانستان اور ایران بھیجی جا رہی ہیں، گزشتہ روز ایک ارب 17کروڑ روپے کی چینی پکڑی گئی جو افغانستان اسمگل کی جا رہی تھی۔ ان حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چینی برآمد کرنے پر پابندی عائد کردی ہے جس کا مقصد مقامی سطح پر قیمتوں پر دبائو میں کمی لانا ہے۔ نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کو ہدایت کی گئی کہ چینی کی دستیابی، قیمت اور اسکے استعمال کی مقدار سے متعلق رپورٹ جمع کرائی جائے۔ گندم کے موجودہ اسٹاک، دستیابی اور قیمت کی رپورٹ بھی طلب کی گئی۔ایک رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023ءکے دوران پاکستان کی چینی کی برآمد 2 لاکھ 15ہزار75ٹن رہی جو مالی سال 2022ءکے دوران صفر تھی۔ اجلاس میں چینی کی پیداوار، اسٹاک کی صورت حال، مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی قیمتوں اور مجموعی مہنگائی میں اسکے اثرات پر بریفنگ دی گئی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین