لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ چیف کمشنر اسلام آباد نے عدالت کے حکم کی تعمیل نہیں کی، چیف کمشنر اسلام آباد اور پولیس پرویز الہٰی کو کل پیش کریں۔
عدالت نے ڈی پی او اٹک اور سی پی او راولپنڈی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد پولیس اور چیف کمشنر کو بھی طلب کر لیا۔
سماعت کے آغاز میں عدالت نے سیشن جج سے سوال کیا کہ آپ کب جیل میں پہنچے۔
سیشن جج اٹک نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ وہ دوپہر کے بعد جیل پہنچے، پرویز الہٰی جیل میں نہیں تھے۔
سرکاری وکیل نے آگاہ کیا کہ چیک اپ کے بعد ان کو پولیس لائن اسلام آباد منتقل کیا گیا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ سی پی او راولپنڈی اور ڈی پی او اٹک کہاں ہیں؟
لاہور ہائی کورٹ نے دونوں کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نا ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
عدالت نے سوال کیا کہ سپرنٹنڈنٹ جیل کدھر ہیں؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ بعض وجوہات کی بنا پر پیش نہیں ہوسکے، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل افضال پیش ہوئے ہیں۔
سماعت میں کچھ دیر کے لیے وقفے کیا گیا۔
وقفے کے بعد جب سماعت کا شروع ہوئیتو سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پرویز الہٰی کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت کا حکم ہے کہ پرویز الہٰی کو پیش کیا جائے۔
جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کہا کہ کمشنر اسلام آباد کو حکم دے رہا ہوں کہ وہ پرویز الہٰی کو پیش کریں، بادی النظر میں ریاست ان کو پیش کرنے سے گریزاں ہے، ویسے بھی آئی جی اسلام آباد کے خلاف توہین کا معاملہ تو عدالت کے سامنے موجود ہی ہے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالتی حکم کے مطابق ڈسٹرکٹ سیشن جج نے پرویز الہٰی کو پیش کرنا ہے۔
جسٹس مرزا وقاص رؤف نے کہا کہ اسلام آباد کے دونوں افسران ذاتی حیثیت میں بھی پیش ہوں گے۔
لاہور ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ پرویز الہٰی کی پیشی کا حکم دینے والے جسٹس امجد رفیق ڈیوٹی روسٹر تبدیل ہونے کے باعث کیس کی سماعت نہیں کر رہے۔