لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر پرویز الہٰی کی حبس بے جا کی درخواست غیرمؤثر ہونے پر نمٹا دی۔
عدالت نے کہا کہ افسران کے خلاف توہین عدالت کی درخواست الگ سے جاری رہے گی، پرویز الہٰی کو کسی بھی کیس میں گرفتار اور نظربند کرنے سے روکا، اسلام آباد پولیس نے پرویز الہٰی کو گھر جاتے ہوئے گرفتار کیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ گزشتہ روز سیشن جج اٹک اسد علی نے اپنی رپورٹ جمع کرائی، رپورٹ میں بتایا گیا سیشن جج کے اٹک جیل پہنچنے سے پہلے پرویز الہٰی کو اسلام آباد پولیس لے گئی، اسلام آباد کے چیف کمشنر اور آئی جی کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا۔
عدالت نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پرویز الہٰی کی نظربندی کا نوٹیفکیشن معطل کیا، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے مطابق پرویز الہٰی کو کریمنل کیس میں گرفتار کیا گیا، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا آئی جی سپریم کورٹ اور چیف کمشنر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر متعلقہ افسران کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے، توہین عدالت کی کارروائی ان افسران کے خلاف الگ سے جاری رہے گی، چیف کمشنر اسلام آباد نے اس عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کی، ان کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے، افسران 7 روز میں اپنا جواب داخل کرائیں۔
عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور کو مداخلت سے روک دیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ افسران کے خلاف توہین عدالت کیس اگلے ہفتے تک ملتوی کیا جاتا ہے اور پرویز الہٰی کی بازیابی کی درخواست غیرمؤثر ہوگئی ہے۔